کسی بھی خطہ اور سماج کو تبدیل کرنے میں تعلیم ایک اہم رول ادا کرتی ہے ۔شعبہ تعلیم کے مضبوط ہونے کی وجہ سے سماج میں بہتری کیساتھ ساتھ بیداری بھی پیدا ہوتی ہے ۔معیاری تعلیم فراہم کرنے کا ایک لازمی عنصر ایک قابل اور مناسب تدریسی عملہ ہے۔ اساتذہ کی کمی موثر تدریسی طریقہ کار کے نفاذ میں رکاوٹ ہونے کیساتھ ساتھ ایک جامع نصاب کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔ یہ صورتحال تعلیم کے مجموعی معیار کو خطرے میں ڈالتی ہے جس سے طلباء کیلئے مسابقتی دنیا میں کامیابی کے لئے ضروری اہم مہارتوں اور علم کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
معیاری عملے کی دستیابی کو یکجا کرنے میں کسی بھی ادارے کے سربراہ کی تعیناتی اور موجودگی انتہائی ضروری ہوتی ہے لیکن جموں وکشمیر میں شعبہ تعلیم میں جہاں اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں وہیں سینکڑوں کی تعداد میں ہائی سکول ایسے ہیں جن میں گزشتہ کچھ برسوں اور کئی مہینوں سے ہیڈ ماسٹروں کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے ۔
نطامت تعلیم جموں کے زیر تحت چلنے والے ان ہائی سکولوں میں قیادت کی یہ کمی نہ صرف سکولوں کے روزمرہ کے کام کو متاثر کرتی ہے بلکہ طلباء کو فراہم کی جانے والی تعلیم کے مجموعی معیار کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے فوری توجہ اور خطے میں تعلیمی شعبے کی بحالی کے لئے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔
سکولوں میں موثر قیادت کی عدم موجودگی تعلیمی اداروں کے ہموار آپریشن میں خلل ڈالتی ہے جس کے نتیجے میںہم آہنگی اور نگرانی کا فقدان ہوتا ہے۔ ایک ہیڈ ماسٹر سکول کی اخلاقیات کو تشکیل دینے، سیکھنے کے مثبت ماحول کو فروغ دینے، اور تعلیمی پالیسیوں کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ہیڈ ماسٹروں کی کمی کا براہ راست اثر سکولوں کی گورننس اور انتظامیہ پر پڑتا ہے۔ مضبوط قیادت کے بغیرسکول کے نظم و ضبط کو برقرار رکھنے، نصاب میں تبدیلیوں کو نافذ کرنے اور جامع تعلیم کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دینے میں کئی طرح کے مسائل اس وقت جموں وکشمیر بالخصوص جموں صوبہ کے پیر پنچال اور چناب خطہ میں پیدا ہو گئے ہیں ۔ان دونوں خطوں کے ہائی سکولوں میں گزشتہ کئی عرصہ سے ہیڈ ماسٹروں کی سینکڑوں اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ان سرکاری سکولوں میں تعینات سٹاف کیلئے ڈی ڈی او پاورز دیگر اداروں کے سربراہوں کو دی گئی ہیں جس کی وجہ سے سکولوں میں شفافیت اور کام کرنے کا کلچر بُری طرح سے متاثر ہے ۔اس سب کی وجہ سے ملازمین آپسی رسہ کشی کی وجہ سے خدمات انجام نہیں دے رہے ہیں اور بچوں کی تعلیم کا عمل بھی مفلوج ہو کررہ گیا ہے ۔
رواں برس فروری میں 275سنیئر ماسٹروں کو ترقی دی گئی اور کاغذات کی جانچ پڑتال بھی مکمل ہوئی لیکن 10ماہ بعد بھی مذکورہ ملازمین کی تعیناتی بحیثیت ہیڈ ماسٹر نہیں ہو سکی اور ایک اندازے کے مطابق ان میںسے ایک سو کے قریب ملازمین سبکدوش ہو چکے ہیں یا ہونے جارہے ہیں ۔ سکولوں کا کام چلانے کیلئے حکام کی جانب سے آفیسران کو اضافی ڈی ڈی او چارج دئیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ایک ہیڈ ماسٹر 3سے 4سکولوں کا ڈی ڈی او چارج لینے پر مجبور ہے تاہم ڈی ڈی او پاور لینے والے آفیسران کا ان اداروں پر زمینی سطح پر کوئی کنٹرول نہیں رہتا ۔کئی سکولوں میں محکمہ ایجوکیشن انچارج ہیڈ ماسٹروں سے کام چلانے کی کوششیں کررہا ہے لیکن ڈی ڈی او پاورز نہ ہونے کی وجہ سے ان انچار ج ہیڈ ماسٹروں کے ماتحت کام کرنے والے ملازمین انتہائی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی کا مظاہرہ بھی کررہے ہیں ۔صوبہ جموں کے اضلاع میں جن سرکاری سکولوں میں سربراہ تعینات نہیں ہیں ان میں ہزاروں کی تعداد میں بچے زیر تعلیم ہیں جو اس وقت خراب نظم و نسق کا شکار ہو رہے ہیں ۔شعبہ تعلیم کیساتھ ساتھ ڈائر یکٹر سکول ایجوکیشن کو چاہئے کہ وہ ہیڈ ماسٹر ،زونل ایجوکیشن آفیسر اور پرنسپل وغیرہ کو جب بھی ترقی دے انکی تعیناتیاں سنجیدگی کیساتھ بغیر کسی تاخیر کے کی جائیں تاکہ سکولوں میں نظم و نسق بحال رکھنے کیساتھ ساتھ بچوں کے نصاب وقت پر مکمل ہو سکیں ۔