جاوید اقبال
مینڈھر //خطہ پیر پنجال کی ثقافتی پہچان سمجھے جانے والا سخی سرور کا تاریخی تین روزہ میلہ اس سال بھی بدھ کے روز سخی میدان میں روایتی جوش و خروش کے ساتھ شروع ہو گیا۔ اس میلے کی شروعات پہلے روز جنڈا لہرانے کے ساتھ ہوئی، جس کے بعد مختلف روایتی سرگرمیوں نے عوام کو اپنی جانب متوجہ کیا۔میلے میں پہلوانوں نے روایتی انداز میں بازو پکڑ کر کشتی کے مقابلے کئے اور طاقت کے مظاہرے کے طور پر پتھر اٹھائے۔ ان مقابلوں کو دیکھنے کے لئے لوگ دور دراز علاقوں سے جمع ہوئے اور داد دی۔ سخی سرور میلہ اپنی روحانی اور ثقافتی اہمیت کے لئے مشہور ہے، اور ہر سال ہزاروں کی تعداد میں لوگ خطہ پیر پنجال کے مختلف علاقوں سے یہاں پہنچتے ہیں تاکہ اس تاریخی میلے کا لطف اٹھا سکیں۔میلے کے دوران مختلف قسم کے سٹال لگائے گئے، جن میں خاص طور پر جلبی اور پکوڑے کے سٹال عوام میں بے حد مقبول رہے۔ بچے، نوجوان اور بزرگ سبھی میلے کی رونق میں برابر کے شریک نظر آئے۔ایک وقت تھا جب اس میلے میں پاکستان سے بھی پہلوان آتے تھے اور کئی دنوں تک دنگل لگتا تھا، لیکن موجودہ وقت میں یہ میلہ تین دنوں تک محدود ہو گیا ہے۔ اگرچہ اس کی مدت کم ہو گئی ہے، لیکن جذبہ اور جوش آج بھی ویسا ہی ہے جیسا پہلے ہوا کرتا تھا۔میلے کے دوران پولیس اور مقامی انتظامیہ کی موجودگی نے سیکورٹی کے انتظامات کو یقینی بنایا، جس سے عوام بلا خوف و خطر اپنے اہل خانہ کے ساتھ لطف اندوز ہو سکے۔سخی سرور میلہ نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہے بلکہ یہ خطے کی صدیوں پرانی ثقافت اور بھائی چارے کی علامت بھی ہے، جسے آنے والی نسلوں تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔