Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

سخاوت اور اس کی فضیلت فکر و ادراک

Mir Ajaz
Last updated: March 27, 2025 10:19 pm
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE

معراج زرگر

اعمالِ صالحہ میں سے سخاوت ایک عجیب اور انتہائی عظیم شئے ہے۔ فقط سخاوت کی بنا پر ایک معمولی شخص علماء، فضلاء، امراء، شیوخ ومعتبر پہ بھاری پڑ سکتا ہے اور بازی لے جا سکتا ہے۔ سخی ہونا فضلِ اِلٰہی ہے اور اس فضل کا کوئی جوڑ نہیں،ایثار سخاوت کی معراج ہے۔سخاوت تو یہ ہے کہ جس چیز کی انسان کو بقدر ِضرورت احتیاج نہ ہو، اُسے اﷲ کی راہ میں کسی کو دیدے اور ایثار یہ ہے کہ اپنی ضرورت کی چیز کسی دوسرے شخص کو دیدے، جبکہ وہ شخص خود اسکا سخت محتاج ہو۔
نبی کریم ؐ نے فرمایا،’’ دو خلق ایسے ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ دوست رکھتا ہے، ایک سخاوت اور دوسری نیک خوئی، اور دو خلق ایسے ہیں جن کو وہ ناپسند کرتا ہے۔ ایک بخل اور دوسری بد خوئی‘‘۔آپ ؐ نے یہ بھی فرمایا کہ ’’ سخاوت بہشت کا ایک درخت ہے، جسکی شاخیں دنیا میں لٹک رہی ہیں،جو مرد سخی ہے وہ ان ڈالیوں میں سے ایک ڈالی کو پکڑے گا اور اس کے ذریعے سے جنت میں پہنچ جائے گا،اور بخل دوزخ کا ایک درخت ہے جس کی شاخیں دنیا میں لٹک رہی ہیں اور جو مرد بخیل ہوگا، وہ اس کی ایک شاخ پکڑے گا، اور وہ اسکو دوزخ میں پہنچادیگی۔‘‘آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ ’’ سخی کی تقصیر معاف فرمادو کہ جب تک وہ تنگ دست ہوتا ہے تو اﷲ اسکی دستگیری فرماتا ہے۔‘‘
آپؐ نے ارشاد فرمایا ہے کہ’’ سخی کا کھانا دوا کا حکم رکھتا ہے اور بخیل کا کھانا مرض ہے۔ سخی اﷲ کے نزدیک ہے ،وہ بہشت سے ، دوسرے لوگوں سے نزدیک ہےاور دوزخ سے دور ہے۔ بخیل مرد اﷲ سے، بہشت سے ، لوگوں سے دور اور دوزخ سے نزدیک تر ہے۔‘‘ اﷲ تعالیٰ سخی جاہل کو بخیل عابد سے زیادہ دوست رکھتا ہے اور تمام بیماریوں میں بخل سب سے بڑی بیماری ہے۔ ایک حدیث میں آیاہے کہ میری اُمت کے ابدال لوگ نماز روزے کے باعث بہشت میں نہیں جائیں گے۔ بلکہ سخاوت، پاکیزگی ٔ قلب اور اس نصیحت اور شفقت کے باعث جنت میں جائیں گے جو اُن کو خلقِ خدا سے تھی۔ایک حدیث میں آیا ہے کہ حق تعالیٰ نے موسیٰ علیہ سلام پر وحی اُتاری کہ سامری کو مت مارو کیونکہ وہ سخی ہے۔ اسی طرح ایک غزوہ میں نبی پاکؐ نے سوائے ایک اسیر کے سب کو قتل کرانے کا حکم دیا۔ حضرت علیؓ نے دریافت کیا کہ اس شخص کو قتل کیوں نہیں کیا گیا؟
آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ جبریل امینؑ تشریف لائے اور فرمایا کہ اِس شخص کو قتل نہ کرو کیونکہ یہ سخی ہے۔
حضرت موسیٰ ؑ نے ایک دفعہ بارگاہِ ایزدی میں عرض کی کہ اے اﷲ! نبی آخر الزمانؐ کے مدارج مجھ کو دکھائیے۔ ارشاد ہوا کہ آپ ان مدارج کو نہیں پاسکتے، البتہ ان کے مدارج میں ایک درجہ میں تم کو دکھلا سکتا ہوں۔اﷲ پاک نے جب وہ درجہ موسٰیؑ کو دکھایا تو وہ اُس کے نور اور اسکی عظمت دیکھ کر غش کھاگئے۔ جب ہوش میں آئے تو عرض کیا کہ الٰہی !یہ درجہ آپؐ کو کیونکر ملا۔ حق تعالیٰ نے فرمایا، ایثار کے بدلے۔اور فرمایا کہ اے موسیٰ! ’’جو بندہ ساری عمر میں ایک بار ایثار کرے تو مجھے اُس کا مواخذہ کرنے میں شرم آتی ہےاور اس کی جگہ بہشت میں ہوگی، جہاں اس کا دل چاہیگا، وہ وہاں رہ لے گا۔‘‘
سخی اصل میں وہ شخص ہے جو بغیرکس مطلب اور غرض کے بے لوث طرز پر اپنا مال دوسرے کو دے اور یہ عام انسانوں کے بس کی بات نہیں۔کیونکہ یہ صفتِ رحمانی ہے اور عام بندوں پر گراںگذرنے والی۔ مگر جب کوئی اﷲ پاک کا بندہ رضائے الٰہی اور جذبہء ہمدردی کے تحت معاوضہ اور بدلہ نہ چاہے اور فقط اﷲ کی خوشنودی کیلئے ایسا کرے تو وہ سخی ہے۔کیونکہ بالفعل وہ اپنے مال کے انفاق کا کوئی بدل نہیں چاہتا۔اپنا مال دیکر اس کے بدلے کسی بات کی امید رکھنا معاوضہ ہوگا سخاوت نہیں۔ سخاوت اور بخل دو دریا ہیں جو ایک دوسرے کے متوازی بہتے ہیں۔سخاوت کا دریا اگرچہ میٹھے اور شیرین پانی کا سرچشمہ ہے، لیکن اس کے کنارے پر آپ کو بہت ہی کم لوگ نظر آئیں گے اور یہ خوش بخت لوگ ہیں۔اسکے برعکس بخل کے دریا کا پانی بد ذائقہ اور آلودہ ہے۔ مگر اسکے اندر اور کناروں پر لوگوں کا جمِ غفیر ہے اور یہ لوگ مادہ پرست اور بد بخت ہیں۔جب یہ دونوں دریا عارضی دنیا کی سرحدیں عبور کرکے آخرت کے بحرِ بے کراں میں داخل ہونگے تو وہاں سخیوں کی شان اور بخیلوں کا برا انجام دیدنی ہوگا۔سورۃ ابراہیم میں اﷲ کا ارشاد ہے،’’ اے سچے نبیؐ! میرے بندوں کو فرما دیجئے کہ نماز پڑھتے رہا کریں اور جو ہم نے اُن کو دیا ہے، اس میں سے خرچ کیا کریں۔اس دن کے آنے سے پہلے جب کوئی سودا نہ ہوگا اور نہ کوئی دوستی کام آئے گی۔‘‘ اس طور یہ حکمِ خداوندی ہے کہ اس کی راہ میں خرچ کیا جائے۔ حضرت ابن عباسؓ ،نبی کریمؐ سے نقل کرتے ہیں کہ’’ سخی کے گناہ سے در گذر کرو۔ کیونکہ جب وہ سخاوت کرتا ہے تو ربّ اُس کا ہاتھ تھام لیتا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں، ’’جنت سخی لوگوں کا گھر ہے۔‘‘حضرتِ حزیفہ ؓ فرماتے ہیں،’’ بہت سے دین میں نافرمانی کرنے والے لوگ جو اپنی معیشت میں تنگی کا شکار ہوتے ہیں، لیکن وہ سخاوت کی وجہ سے جنت میں جائیں گے۔‘‘ نبی پاکؐ نے فرمایا،’’ بیشک اﷲ تعالیٰ سخاوت فرمانے والا ہےاور سخاوت کو پسند کرتا ہے اور اچھے اخلاق کو پسند کرتا ہے اور بد اخلاق کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘
ریاض الصالحین میں امام نووی ؒ بخاری اور مسلم کی چند روایات نقل کرتے ہیں۔ ایک روایت میں عبد اللہ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبیؐ نے فرمایا، ’’ دو قسم کے لوگوں پر اللہ رشک کرتا ہے، ایک وہ جس کو اللہ نے مال عطا کیا ہو اور پھر اسے توفیق دی کہ وہ اس مال کو اللہ کی راہ میں لٹائے، اور دوسرا وہ جس کو اللہ نے حکمت سے نوازا اور وہ اس کے ذریعے سے درست فیصلے کرتا ہو اور لوگوں میں اسے یعنی حکمت کو پھیلاتا ہو۔‘‘ ابن مسعود ؓ سےایک روایت ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا ، ’’ تم میں سے ایسا کون ہے جس کو اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال عزیزہے۔ صحابہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسولؐ! ہم میں سے تو ایسا کوئی نہیں۔ ہر ایک کو تو اپنا ہی مال محبوب ہے۔ اس پر آپؐ نے فرمایا کہ’’ اس کا مال تو وہی تھا جو اس نے اپنے آگے بھیج دیا۔‘‘
امام غزالیؒ احیاالعلوم میں ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت یحیٰ بن ذکریاؑ کی شیطان سے اُس کی اصل حالت میں ملاقات ہوگئی۔آپ ؑ نے پوچھاکہ ’’بتا آپ کو کس سے زیادہ محبت ہے اور کس کو تو سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہے۔‘‘شیطان بولا،’’ مجھے بخیل مومن سے سب سے زیادہ محبت ہے اور فاسق سخی سب سے ناپسند ہے۔ کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ اﷲ اس کی سخاوت کو قبول کرے گا۔‘‘ اور پھر جاتے ہوئے بولا ’’کہ اگر آپ یحیٰ نہ ہوتے تو میں یہ بات آپ کو نہ بتاتا۔‘‘ انوارالعلوم میں ایک واقعہ درج ہے کہ حضرت عمر فاروق ؓ کے دورِ مبارک میں شہر میں بھیانک آگ لگ گئی، آدھا شہر جل چکا تھا، لوگ اس پر پانی اور سرکہ ڈالتے تھے، اور آگ تھی کہ مزید بڑھ رہی تھی۔لوگ حضرت عمر فاروق ؓکی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا، ’’ آگ پانی سے نہیں بجھ رہی ہے۔‘‘ آپ ؓ نے فرمایا۔ ’’ یہ آگ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہے اورتمہارے بخل کی آگ کا شعلہ ہے،اس پر پانی ڈالنا چھوڑ دو اور روٹیاں تقسیم کرو اور بخل سے توبہ کرو اور خیرات کرو۔‘‘لوگوں نے عرض کیا، ’’ ہم تو شروع سے ہی خیرات کرتے ہیں اور شروع سے ہی بہت سخی ہیں۔‘‘آپ ؓ نے فرمایا، ’’ تم خود نمائی اور شان وشوکت کی وجہ سے ایسا کرتے ہو، نہ کہ اﷲ کے خوف اور اس کی خوشنودی کیلئے ایسا کرتے ہو۔‘‘
اعمال الصالحین میں درج ہے کہ حضرت شفیق ملجی ؒ فرماتے ہیں ، ’’میں نے سات سو علماء سے یہ دریافت کیا کہ’’ عقل مند کون ہے،دولت مند کون ہے، دانا کون ہے، درویش کس کو کہتے ہیں اور بخیل کون ہے؟تو سب نے ایک ہی جواب دیا۔’’ عقل مند وہ ہے جو دنیا کو دوست نہیں رکھتا ہے اور دولت مند وہ ہے جو اﷲ کی تقسیم پر راضی رہتا ہے۔ دانا وہ ہے کہ دنیا اس کو فریب نہیں دے سکتی۔ درویش وہ ہے جس کے دل میں زیادتی کی طلب نہیں ہوتی اور بخیل وہ ہے جو اﷲ کے دئے ہوئے مال کا حق ادا نہیں کرتا۔‘‘
رمضان المبارک مواصات ، ایثار، محبت، انفاق اور سخاوت کا مہینہ ہے۔ کتنے ہی سخت دل لوگ اس مہینے کی برکت سے پگھل جاتے ہیں۔ آئیے سخاوت کریں اور سخی بنیں۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
! ہماراقلم اور ہماری زبان
اداریہ
خراب نالیوں سے راجوری قصبہ کی سڑکیں تالاب میں تبدیل سڑکوں پر پانی کامسئلہ شدت اختیار کر گیا، بارشوں میں عوام کی مشکلات میں اضافہ
پیر پنچال
میڈیا کی نشاندہی کے بعدانتظامیہ کی کارروائی مرادپور رابطہ پل کی بند نکاسی آب لائنیں صاف کی گئیں
پیر پنچال
محکمہ تعمیرات عامہ کے سب ڈیژن کوٹرنکہ میں سڑکیں خستہ حالی کا شکار تریاٹھ تا نارلہ سڑک پر سفر جان لیوا، مقامی آبادی شدید مشکلات سے دوچار
پیر پنچال

Related

کالممضامین

! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان

July 9, 2025
کالممضامین

دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات

July 9, 2025
کالممضامین

گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت

July 9, 2025
کالممضامین

چھرنبل ۔ نظروں سے اوجھل دلکش سیاحتی مقام سیاحت

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?