عظمیٰ ویب ڈیسک
باغپت/اترپردیش کے ضلع باغپت میں پیدا ہونے والے سابق گورنر ستیہ پال ملک کا آج لمبی علالت کے بعد دہلی میں انتقال ہوگیا۔ ان کے انتقال کی اطلاع ملتے ہی ان کے آبائی گاؤں ہساودا سمیت پورے ضلع میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ملک کی طبیعت گذشتہ 11 مئی سے شدید طور سے خراب تھی۔ انفکشن کی وجہ ان کو دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرایا گیات ھا۔ منگل کی دوپہر تقریبا ڈیڑھ بجے انہوں نے آخری سانس لی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، ستیہ پال ملک کی پیدائش 24 جولائی 1946 کو اتر پردیش کے باغپت ضلع کے گاؤں ہساوادا میں ایک کسان خاندان میں ہوئی تھی۔ انہوں نے میرٹھ کالج سے بی ایس سی اور ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کی اور 1968-69 میں میرٹھ یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے صدر منتخب ہوئے جہاں سے ان کا سیاسی سفر شروع ہوا۔
ستیہ پال ملک نے 1974 میں چودھری چرن سنگھ کی بھارتیہ کرانتی دل سے باغپت اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے کے طور پر سیاست میں قدم رکھا۔ اس کے بعد وہ مختلف پارٹیوں جیسے لوک دل، کانگریس، جنتا دل اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ رہے۔ وہ 1980-1989 میں اتر پردیش سے راجیہ سبھا کے رکن تھے۔ وہ جنتا دل کے ٹکٹ پر 1989 سے 1991 تک علی گڑھ سے لوک سبھا کے رکن رہے۔
سال 2012 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا قومی نائب صدر مقرر کیا گیا۔ گورنر کے طور پرانہوں نے بہار (2017-2018)، جموں و کشمیر (2018-2019)، گوا (2019-2020) اور میگھالیہ (2020-2022) میں خدمات انجام دیں۔ جموں و کشمیر کے گورنر کے طور پر، انہوں نے آئین سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے دوران اہم کردار ادا کیا۔ستیہ پال ملک نےہمیشہ کسانوں، طلبہ اور عوام کے مفادات کے لئے آواز اٹھائی ہے۔ ان کی بے باکی اور صاف گوئی کے لئے وہ جانے جاتے ہیں۔
ستیہ پال ملک کے انتقال سے باغپت کی فضا مغموم
