جموں//ریاست کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج کینسر مریضوں کو پچھلے قریب 6ماہ سے مطلوبہ دوائیں فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ دوائیوں کی فراہمی کے لئے تشکیل دی گئی نوڈل ایجنسی ’سٹیٹ میڈیکل کارپوریشن ‘کو ابھی تک ہسپتالوں میں کینسر ادویات کی فراہمی کے لئے ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں ۔اس کے باعث مریضوں کو کھلی مارکیٹ سے دوائی خریدنا پڑ رہی ہے جو عام طور پر میڈیکل کارپوریشن کے توسط سے فراہم کردہ ادویات سے کئی گنا زیادہ قیمت پر دستیاب ہیں ۔ جموںکشمیر میڈیکل سپلائز کارپوریشن لمیٹیڈ (JKMSCL)کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر یشپال شرما نے تسلیم کیا ہے کہ کارپوریشن کو ابھی تک متعلقہ حکام نے سرکاری ہسپتالو ں میں کینسر ادویات کی فراہمی کے لئے نہیں کہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہسپتالوں میں کینسر مریضوں کیلئے درکار Vincristine, Paclitaxel 100 mg, Gemcitabine, Leucovorin, Cisplatin 50 mg, Cisplatin 10 mg, Methotrexate 50 mg, Cyclophosphamide 500 mg, Cyclophosphamide 200 mg, Oxaliplatin, Bleomycin, Cytarabine, Paclitaxel 260 mg, Daunorubicin 20 mg,اور Etoposide 100 mg/5mlنامی ادویات دستیاب نہیں ہیں۔سرکاری ہسپتالوں میں تعینات ماہر معالجین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ ادویات کینسر مریضوں کیلئے انتہائی اہم ہیں اور یہ ’لائف سیونگ ڈرگ‘ کے زمرہ میں آتی ہیں۔ ڈائریکٹر موصوف نے بتایا کہ سرینگر میڈیکل کالج سے جمعرات کو ہی ریکویزیشن موصول ہوئی ہے جب کہ ادویات کی فراہمی میں کم از کم مزید 3ماہ کا وقت لگے گا کیوں کہ ان دوائیوں کو ٹسٹنگ اور لیبلنگ کے مراحل سے گزار کر ہی ہسپتالوں میں سپلائی کیا جاتا ہے ۔جموں میڈیکل کالج میں شعبہ آنکولوجی کے صدر ڈاکٹر آشوتوش گپتا نے تسلیم کیا کہ جی ایم سی میں پچھلے 6ماہ سے کینسر کی ادویات دستیاب نہیں ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کئی بار ان ادویات کی ریکویزیشن بھیج چکے ہیں لیکن ابھی تک دوائیاں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ کارپوریشن ذرائع کا کہنا ہے کہ دوائیوں کے ریٹ وغیرہ مقرر کرکے دیگر لوازمات پورے کئے جا چکے ہیں لیکن محکمہ صحت بھاری رعایتی داموں پر ادویات فراہم کرنے میں عد م دلچسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے تاکہ مریضوں کو بازار سے دوائیاں خریدنے کے لئے مجبور کیا جا سکے ۔2014میں جموں میڈیکل کالج میں 2000کینسر مریض زیر علاج تھے جب کہ اس سے اگلے برس 2100اور 2016میں 2250مریض جموں میڈیکل کالج میں درج کئے گئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں کینسر مریضوں کی تعداد اس سے بھی دو گنا ہے ۔ چوں کہ ہسپتالوں میں ادویات دستیاب نہیں ہیں اس لئے لوگوں کو مجبوراً کھلی مارکیٹ سے یہ دوائیاں خریدنا پڑرہی ہیں ، ان میں سے کئی ایک دوائیاں ہسپتالوں میں ملنے والی قیمت سے 8سے 10گنامہنگی ملتی ہیں۔