منڈی//تحصیل منڈی کے سب سے بڑے طبی مرکز یعنی سب ضلع ہسپتال کی نئی عمارت کی تعمیر کاکام تعطل کاشکار ہوگیاہے ۔اس پروجیکٹ کاکام محکمہ تعمیرات عامہ نے 2015 میں اپنے ہاتھ میں لیا تھا جواسے 2016 کے پہلے مہینے میںہی مکمل کرنا تھا تاہم اس کی تعمیر رواں سال کے اواخر تک بھی نہیں ہوسکی ۔ذرائع کے مطابق اس عمارت کی تعمیر میں5 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے جبکہ محکمہ کی طرف سے ٹھیکیدار کے حق میں محض 50 لاکھ واگزار کیا گیا ہے ۔یہ تین منزلہ عمارت ہے جس کا اب تک دو منزل تک ہی کام ہواہے ۔متعلقہ ٹھیکیدار کے مطابق عمارت کی دو منزل تعمیر کرنے میں 2 کروڑ سے زائد رقم لگ چکی ہے، ابھی اس کی تیسری منزل کو بھی تعمیر کرنا ہے۔ اس حوالے سے منڈی کے ذی شعور لوگوں کاکہناہے کہ ہسپتال کی پرانی عمارت کو بھی گرا دیا گیا ہے جبکہ کام چلانے کے لئے ہسپتال انتظامیہ کے پاس چند کمرے ہیں جن میں پورا نظام نہیں چل رہا۔ بشیر احمد نامی شخص نے کہا کہ ڈاکٹروں کومریض کی تشخیص کے دوران کافی دقتوں کا سامناکرناپڑتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل منڈی کے ملحقہ علاقہ جات کے تمام لوگوں کا دارو مدار اسی طبی مرکز پر ہے مگر عمارت میں تعمیری کام کی سست روی سے لوگوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔نیشنل کانفرنس یوتھ ونگ کے کارکن مبشر حسین نے کہا کہ عمارت نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمارت کی دو منزلیں تعمیر کئے ہوئے کافی عرصہ بیت چکاہے لیکن اب آگے کاکام نہیںہورہا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کو چاہئے کہ رقومات جلد سے جلد واگزار کی جائیں تاکہ یہ اہم پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچ سکے ۔ رابطہ کرنے پر محکمہ تعمیرات عامہ کے ایگزیکٹو افسرمشتاق رینہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے ابھی تک عمارت کی تعمیر کے لئے محض 50لاکھ روپے واگزار کیاگیاہے جبکہ عمارت پر ابھی تک 2کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ متعلقہ ٹھیکیدار کا 1کروڑ 50 لاکھ روپے کا قرض دار ہے ،مزید رقومات کے بارے میں باربار متعلقہ حکام کو لکھاگیاہے ، امید ہے کہ بہت جلد پیسے آجائیںگے جس کے ساتھ ہی کام شروع کرکے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایاجائے گا۔