منڈی//محکمہ تعمیرات عامہ نے تین سال قبل سب ضلع اسپتال منڈی کی عمارت کا کام شروع کیا تھا جو آج تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اگر چہ اسپتال کی پرانی عمارت کا کچھ حصہ موجود ہے مگر وہ کافی حد تک بوسیدہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو بیماروں کا معائنہ کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ذرائع کے مطابق جون 2015 میں اس وقت کے محکمہ کے وزیر چودھری لال سنگھ نے اس عمارت کا سنگ بنیاد رکھا تھا ،اس وقت وزیر موصوف نے منڈی کی عوام کو یہ یقین دہانی کروائی کہ بہت جلد اس عمارت کو عوام کے نام وقف کیا جائے گا،اس اعلان کو سن کر تحصیل منڈی کی غریب عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی اور انہیں یہ امید ہوئی کہ شائد اب ضلع اسپتال کا رخ نہیں کرنا پڑے گا تاہم عمارت کا تعمیری کام کافی ست روی کا شکار ہے جس سے منڈی کی عوام میں شدید غم و غصہ پایاجارہاہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ پہلے ہی سال عمارت کی دو منزلوں کو لینٹر ڈالا گیا تھاجس کے بعد عمارت میں تین سال گزر جانے کے بعد مزید کوئی بھی کام نہیں ہو پایا۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے منڈی کے سابق پنچ بشیر احمد انصاری کاکہناہے کہ اسپتال میں نہ ہی آپریشن تھیٹر ہے اور نہ ہی پرانی عمارت میں ڈاکٹروں کو بیٹھنے کے لئے جگہ مل رہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ تحصیل منڈی کی آبادی ایک لاکھ سے زائد ہے جو اسی اسپتال میں اپنے علاج و معالجے کے لئے آتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اس کی تعمیر کو مکمل کریں تاکہ عوام کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔ رابطہ کرنے پر محکمہ تعمیرات عامہ کے ایگزیکٹو انجینئر مشتاق رینہ نے کہا کہ عمارت کے لئے محکمہ کے پاس پیسے موجود نہیں تھے، اس وجہ سے تعمیر ی کا م نہ ہوسکاہے ۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ مارچ میں عمارت کے لئے حکومت کی طرف سے ایک کروڑ روپے واگزار کیا گیا ہے جو ٹھیکیدار کا محکمہ پر قرضہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس عمارت کی تعمیر پر سات کروڑ خرچ ہونا ہے جس میں سے حکومت نے محض ڈیڑھ کروڑ روپے ہی واگزار کیاہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دو دنوں کے اندر عمارت کی مزید تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔منڈی کی عوام نے محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر نعیم اختر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس عمارت کو جلد از جلد مکمل کروانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔