سرینگر // حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہم الیکشن بائیکاٹ کی کال کسی خاص جماعت یا فرد کے لئے نہیں دیتے ، بلکہ ہمارے نزدیک پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، کانگریس، پیپلز کانفرنس، عوامی اتحاد پارٹی اور دوسری تمام ہندنواز تنظیمیں برابر ہیں اور ان میں کوئی رتی بھر بھی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اب کی بار وہی کارڈ کھیلنا چاہتی ہے، جو پہلے پی ڈی پی کھیلتی رہی ہے، البتہ ان دونوں کی سیاست صرف کرسی کے لئے ہے اور اسکوحاصل کرنے کے لئے یہ کبھی اٹانومی، کبھی سیلف رول اور کبھی آزادی تک کے نعرے بھی دیتی ہیں۔گیلانی نے لوگوں سے معاملہ فہمی اور سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 75ء میں رائے شماری کو دفن کرنے کے بعد نیشنل کانفرنس ایک عرصے تک سبز رومال اور پاکستانی نمک دکھا کر لوگوں کو دھوکہ دیکر اقتدار کے مزے لوٹتی رہی اور آگے چل کر پی ڈی پی نے جھنڈے پر قلم دوات اور سبز رنگ چڑھا کر اسی حربے سے اپنے کو متعارف کرایا اور اقتدار حاصل کرلیا۔گیلانی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس چونکہ پوری طرح سے ایکسپوز ہوچکی ہے اور اس کے لیڈروں کے چہرے سے پوری طرح سے نقاب اُلٹ گیا ہے۔ لوگ جان گئے ہیں کہ یہ پچھلے 70سال سے صرف دھوکہ دیتے رہے ہیں اور ان کا پہلا اور آخری ہدف صرف کُرسی کا حصول ہوتا ہے۔ اب کی بار انہوں نے وہی پُرانا کارڈ کھیلنا شروع کیا اور فاروق عبداللہ لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لیے حریت کانفرنس کے ساتھ ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور کبھی کشمیر کی آزادی کے لیے سرگرم مجاہدین کو برحق قرار دیتے ہیں اور ان کی تعریفیں کرتے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ آج یہ لوگ آر ایس ایس اور بی جے پی کی مسلم دشمنی کی خوب خوب چرچا کرتے ہیںجبکہ ماضی میں انہوں نے بھی پی ڈی پی کی طرح ان کے ساتھ اقتدار میں شراکت کی ہے اور عمر عبداللہ ان کی حکومت میں بھارت کے ایک منسٹر کے طور کام کرچکے ہیں۔ گیلانی نے پی ڈی پی کی مکارانہ سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پارٹی نے پچھلے کئی انتخابات کے موقعے پر یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ اس کو درپردہ آزادی پسندوں کی حمایت حاصل ہے اور یہ اقتدار سے زیادہ کشمیری قوم کے مفادات کو ترجیح دیتی ہے، البتہ بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑکرنے کے بعد ان کا بھانڈا چوراہے پر پھٹ گیا ہے اور ان کی اصلیت پوری طرح سے بے نقاب ہوگئی ہے۔ آزادی پسند راہنما نے کہا کہ یہی حال عوامی اتحاد پارٹی، پیپلز کانفرنس، ریاستی کانگریس اور تمام ہندنواز پارٹیوں کا ہے اور ان کو کرسی حاصل کرنے کے سوا کسی بھی چیز سے مطلب نہیں ہے۔