سرینگر // ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی تقریر پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اُن کا یہ مطالبہ کہ جموں اور لداخ خطوں کے ساتھ مبینہ امتیازی سلوک بند کیا جائے یہ ظاہر کرتا ہے کہ آر ایس ایس اور سنگ پریوار کی دوسری جماعتیں جموں کشمیر میں فرقہ واریت اور علاقائیت کو زور و شور کے ساتھ ہوا دے رہی ہیں۔ انجینئر رشید نے کہا ، ’’ آر ایس ایس سربراہ کو چاہئے کہ وہ غیر زمہ دارانہ بیانات دینے سے پہلے اعداد و شمار اور تاریخ کا مطالعہ کریں ۔ ہندئووں کی آبادی صرف27 فی صد ہونے کے باوجود بھی جموں کشمیر میں نہ صرف وہ ہر شعبہ میں چھائے ہوئے ہیں بلکہ ریاست کے دونوں سب سے بڑے انتظامی سربراہ بشمول ڈی جی پی اور چیف سیکریٹری نا صرف جموں خطے سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ ہندو ہیں۔اسی طرح سیول سیکریٹریٹ میں کمشنر سیکرٹریوں سے لیکر ضلعی پولیس سربراہان تک کی تعیناتی میں مسلمانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔اعداد و شمار اور زمینی صورت حال خود بہ خود یہ ثابت کرتی ہے کہ کشمیر جموں اور لداخ کے مقابلے میں تعمیر و ترقی میں کس قدر پیچھے ہے۔ البتہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہر سرکار کا فوکس جموں خطے میں وہی دو اضلاع ہیں جہاں ہندو فرقے کے لوگ اکثریت میں ہیں جبکہ سب سے بڑے خطوں یعنی چناب ویلی اور پیر پنچال علاقوں کی حالت قابل رحم ہے ۔ اسی طرح ہر سرکار میں دیکھا جائے تو ہندو فرقے کی نمائندگی اُن کے آبادی کے تناسب سے کہیں زیادہ ہے۔شاید موہن بھاگوت یہ بات بھول رہے ہیں کہ بی جے پی سرکار نے گذشتہ برس جموں خطے میں IIT اورIIM جیسے دو اہم اداروں کے قیام کو منظوری دی اور ایسا کرتے وقت ریاست کے سب سے بڑے خطے کشمیر کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا۔ ‘‘ ۱