Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

سبق

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 23, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
10 Min Read
SHARE
ایک ڈر تھا جو ُاسے اُدھر جانے سے روک رہاتھا مگر ایک تڑپ بھی تھی جو اُدھر جانے کیلئے اُکسارہی تھی اور وہ اسی ڈر اورتڑپ میں کافی دیر سے کچھ الجھا ہوا تھا۔ اس تذبذب میں ایک طرف وہ اِدھر اُدھر گھوم رہاہے تو دوسری جانب اسکا ساتھی کھائی میں تڑپ رہاہے۔ اپنی طرف سے اس نے دنیا جہاںکے جتن کئے مگر اپنے ساتھی کو باہر نکالنے میں ناکام رہا۔
کھائی کی طرف نظر دوڑائی،دیکھا مظلوم ولاچار آنکھیں کب سے اس انتظار میں تھیں کہ رہائی نصیب ہو۔ اس کا دل چھلنی ہوگیا۔ زوروں کی دھاڑ مارتے ہوئے اس نے چاروں پیر زمین پرپٹخ دیئے اور لاغر سا ہوکر گر پڑا۔بہت دیر کے بعد وہ اس نتیجہ پر پہنچا کہ کسی آدم زاد کی مدد لئے بغیر وہ اپنے ساتھی کو آزاد نہیں کراسکتا،مگر …… کیا آدم زاد اس کی مدد کرے گا؟
یہ ایسا سوال تھا کہ جسکا کوئی معقول جواب اسکے پاس نہیں تھا۔
بھلا انسان اسکی مدد کیوں کرے گا۔ وہ تو ان کو دیکھتے ہی مارے ڈر کے بھاگ کھڑا ہوتاہے۔ اور اگر انسانوں کا ٹولہ ہوا تو اُلٹاانہی کی جان کو خطرہ رہتاہے۔
انہی سوالا ت اور جوابات میں اُس نے یہ فیصلہ کرلیاکہ اپنے ساتھی کی جان کی خاطر وہ انسانوں سے مدد لینے کاجوکھم اٹھائے گا، اور وہ انسانی بستی کی طرف چل پڑا۔
اونچے سنگلاخ پہاڑوں اور ڈھلانوں کو عبور کرتاہوا بستی کے قریب پہنچا۔ یہ پہلا موقع تھاجب وہ اپنے ساتھی کے بنا ہی یہاں آیاتھا، نہیں تو اکثر وہ اور اسکا ساتھی شب بھرمکئی کے کھیتوں میںچھلیاں کھاتے کھاتے خوب سیر کرتے، اور جب پیٹ بھرجاتا تو واپس لوٹ جاتے،مگر آج…………
آج …………اسکو اپنی وہ آخری رات یاد آئی جب وہ دونوں اپنا پیٹ بھر نے میںمست تھے کہ اچانک بستی والوں نے ان پر دھاوا بول دیا۔ بہت سارے لوگ ان کی طرف دوڑے چلے آرہے تھے ۔کچھ نے کلہاڑیاں ، چند ایک نے درانتیاں تو بعض نے ڈنڈے اور مشلعیںہاتھوں میں اٹھا رکھی تھیں۔ اتنا شور وغل انہوں نے اٹھا رکھا تھا کہ مانو آج انہیں ختم کرنے کا عہد کئے ہوئے ہوں۔ وہ تو قسمت اچھی تھی کہ اُس رات جان بچی، ورنہ ………
منظر یاد آتے ہی اُس کی آنکھیں پُر نم ہوگئیں، اُسکا جی چاہا کہ وہ سیدھا جاکر بستی والوں کے سامنے اپنی فریاد رکھے، اُن سب پر واضح کردے کہ وہ لوگ انکی بستی پر قابض بن بیٹھے ہیںاور اُن سے پوچھے کہ آخر ہم اپنا پیٹ بھرنے کیلئے کدھرجائیں؟……
مگر نہیں ………بھلا وہ اس کی کیوں سنیں، مایوسی میں اسکے قدم زمین میں پیوست ہوگئے ۔ لاگر سا ہوکر واپس تو لوٹ آیا مگر اُدھر اپنے ساتھی کا تڑپنا اور بلکنا اُسے مسلسل بے چین کئے ہوئے تھا۔ ابھی بستی سے تھوڑاہی دور نکلاہوگا کہ اسکے ذہن میں بستی کے متصل وہ مخصوص جگہ یاد آئی جہاں انسان اور حیوان اکھٹے رہتے ہیں۔ یہ یاد آتے ہی اسکے قدم تیزی سے  اٹھنے لگے۔
آخری ڈھلان پار کرتے ہی وہ جگہ نمودار ہوئی ،چاروں طرف خار دارتاروں کا جا ل بچھاتھا ،بہت بھیڑ تھی وہاں…… 
اس جگہ کے ساتھ انکے ماضی کی کئی یادیں وابستہ تھیں۔مگر انسانوں کے دخل کے بعد یہ اِس جگہ سے دور ہوگئے تھے،جب کبھی وہ اپنے باقی ساتھیوں کو انسان کی تفریح کا سامان بنا دیکھتے تو  فکر مند ہوجاتے۔
کہاں کبھی یہ اس جنگل کے بادشاہ، شہزادے اور مالک ہواکرتے تھے اور کہاں اب ……
اب تو صرف انسان کے کٹھ پتلی 
لاکھوں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں اورانہیں کھلونا سمجھ کر ان کا مذاق اڑاتے ۔ ان میں سے اگر کوئی اپنی اصلی دہاڑ دکھانے کی کوشش بھی کرتا تو اُسے بے ہوش کرکے نڈھال کردیا جاتا۔ یہی انسان آج اسکے ساتھی کی جان بچانے میں اسکی مدد کرے گا؟ مایوسی اور ناامیدی سے بھری نظریں جھکائیں اور واپسی کی راہ لی۔ کھائی کے پاس پہنچا اپنے ساتھ کی او ر دیکھا جو کب سے اپنی رہائی کا منتظر تھا۔
کسی قید میں پھنسے مظلوم کی آنکھیں، کتنا کچھ عیاں کردیتی ہیں۔ اسکا دل رونے لگا۔ بے یار ومدد گار اللہ سے فریاد کرتاہوا، زمین پرلوٹ گیا۔ لمبی سانس کے ساتھ ہی آنکھیں دردپنہاں لئے بند ہوگئیں، دل کی آہ وزاری قطروں میں تبدیل ہوکر نیچے بہنے لگی۔ ان بیش قیمت قطروں کا انتظار زمین کرتی رہ گئی چوں کہ وہ سخت چمڑی میں اوجھل ہوگئے۔ شام ہونے کو آئی۔
اچانک کسی آواز نے کانوں کے پردوں کے ذریعے جسم کو حرکت میں لایا۔آنکھیں کھلیں توکسی آدم زاد بچے کا اپنی اور آتا دھندلا عکس نظر آیا۔ایک دم اٹھ کھڑا ہوا جیسے جیسے وہ نزدیک آتا گیا اسکے دل میں بدلے کی چنگاری سلگنے لگی۔ اس کا جی چاہا کہ ایک ہی جست  میںوہ اسے چیر پھاڑ کے رکھ دے، مگر اسکی ہمت کھائی میں پھنسے اپنے بیلی کی کراہ نے توڑ کر رکھ دی تھی۔
انسان کی تلاش میں تو وہ صبح سے بھٹک رہاتھا اب جب وہ خود پاس آرہاہے تو……
اس نے موقع دیکھتے ہی آواز لگائی ’سنو‘
لڑکے نے اِدھر اُدھر دیکھا پر کچھ نہ پایا۔ وہ سامنے ہو ا تو لڑکا کانپ اٹھا اور مارے ڈر کے اسکے پیر الٹی سمت حرکت کرنے لگے۔
وہ بے ساختہ بولا ’ڈرو نہیںمیں تمہیں چوٹ نہیںپہنچائونگا مجھے تمہاری مدد درکار ہے‘
’مدد …… کیسی مدد‘لڑکے نے دلچسپی لیتے ہوئے جواب دیا ،
 اُس نے کھائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے درد بھری آواز میں کہا
’میرا ساتھی‘ 
ابھی اس کا یہ جملہ پورا بھی نہیں ہوا تھا کہ لڑکا دوڑتا ہوا کھائی کے پاس جا پہنچا اندر دیکھتے ہی اسکے منہ سے آہ نکل پڑی۔فوراََ ادھر ادھر نظریں دوڑانے لگا۔ بائیں جانب ایک ڈنڈا دکھا  مگر وہ اتنا لمبا نہیں تھاکہ کھائی تک پہنچ پاتا۔پھر اس نے ویسے ہی ایک دو اور ڈنڈے جمع کرکے اپنی قمیض پھاڑ کے، اُس کے ٹکڑوں سے انہیں باندھ دیا اور اسے کھائی میں ڈال کر مظلوم کے آگے کرلیا ۔بچے کو یقین نہیں تھا کہ وہ اپنی محدود طاقت سے اُسے کھائی سے باہر کھینچ سکتا ہے ، پر مانو جیسے ، بچے کی طاقت اللہ کی رضا سے کئی گنا بڑھ گئی اور کھائی میں پھنسا مظلوم ، تھوڑی کوشش کے بعد کھائی سے باہر آگیا۔۔ دونوں ساتھی ملے اور لڑکے کے پیروں پر گر پڑے۔
لڑکے نے سرپر ہاتھ پھیرتے ہوئے پوچھا آپ یہاں کیاکررہے تھے۔
بس پاپی پیٹ درد ر بھٹکا رہاہے۔ ان میں سے ایک نے جواب دیا۔
یہ سنتے ہی لڑکے نے اپنی جیب سے چاکلیٹ نکالی اور انہیں پیش کی جو دیکھتے ہی دونوں ہنس پڑے۔ پھر ایک بولا 
یہ تو انسانوں کی خوراک ہے۔ ہماری نہیں۔
لڑکے نے ان کی ہاں میں ہاں ملائی اور چاکلیٹ واپس جیب میں ڈالی اور ایک معصوم سی مسکراہٹ کے ساتھ ہی ان سے الوداع کہنے لگا۔ اس سے پہلے کہ وہ رخصت ہوجاتا دونوں ایک ساتھ پوچھ بیٹھے کہ ……… آپ نے ہماری مدد کرنے کی کیسے سوچی … انسان تو ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے ۔ 
لڑکا پھر مسکرادیا اور کہا …… مجھے تو میرے سکول میں یہی سکھایا گیا ہے کہ ایک دوسری کی مدد ہر حال میں کرنی چاہیئے ۔ چاہے جانور ہو یا انسان۔ 
دونوں کو لڑکے کی بات کچھ زیادہ جچی نہیں البتہ ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ وہ نہیں ہوتا تو جان کیوں کر بچ جاتی۔ 
اس واقعہ کو ہوئے کافی عرصہ بیت گیا ۔اور پھر یوں ہوا کہ ایک دن اچانک انکا سامنا انسانوں کے ایک جھنڈ سے ہوگیا۔ دونوں جان بچانے کیلئے پوری ہمت سے بھاگے۔
لوگ چلا رہے تھے ، پکڑوان کو ختم کردو، سارے باغات تباہ کردیئے ہیں ان حرام خوروں نے۔
قسمت نے ایک مرتبہ پھر بھرپور ساتھ دیا دونوں اپنی جان بچانے میں تو کامیاب ہوگئے۔مگر یہ دیکھ کر دنگ تھے کہ حملہ آوروںمیں وہ لڑکا بھی پیش پیش تھا۔جو اب شاید سکول کا سیکھایاہوا سبق بھول کر دنیا کا عملی سبق سیکھ چکاتھا۔
 
 رابطہ :ولی وار لار گاندربل،فون نمبر:9697394893
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پی ڈی پی زونل صدر ترال دل کا دورہ پڑنے سے فوت
تازہ ترین
سرینگر میں 37.4ڈگری سیلشس کے ساتھ 72سالہ گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
برصغیر
قانون اور آئین کی تشریح حقیقت پسندانہ ہونی چاہیے، : چیف جسٹس آف انڈیا
برصغیر
پُلوں-سرنگوں والے قومی شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں 50 فیصد تک کی کمی، ٹول فیس حساب کرنے کا نیا فارمولہ نافذ
برصغیر

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?