محمد تسکین
بانہال //پیر کی علی الصبح جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کی سبزی منڈی آتشزدگی کی ایک ہولناک واردات میں جل کر خاکستر ہوگئی ہے جس سے لاکھوں روپے مالیت کا مال و اسباب آگ کی اس واردات میں تباہ ہوا ہے اور سینکڑوں غریب دھاڑی دار چھاپڑی فروشوں کا روزگار فی الحال چھن گیا ہے۔اتوار اور پیر کی درمیانی رات دو بجے نمودار ہوئی آگ کی اس واردات میں بیشتر ٹین اور لکڑی سے بنے ایک سو کے قریب ڈھانچے مکمل طور سے تباہ ہوئے ہیں اور یہاں اپنا روزگار کمانے والے سینکڑوں افراد میں سبزی اور پھل فروشوں کے علاؤہ ریڈی میڈ کپڑوں ، کریانہ ، کاسمیٹکس اور کراکری کی چھوٹی چھوٹی دکانیں تھیں جبکہ بیشتر دکانیں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں اور کسی کا کچھ بھی سامان بچایا نہیں جاسکا ہے۔ مکمل طور سے برف میں ڈھکے قصبہ بانہال کے وسط میں واقع مندر گلی مارکیٹ میں پیش آئی آگ کی اطلاع ملتے ہی بانہال اور جواہر ٹنل سے فائر سروسز کے علاؤہ پولیس، فوج، ریڈ کراس اور بانہال والنٹیئر کے رضاکاروں نے آگ پر قابو پانے کیلئے کاروائی شروع کی لیکن پوری مارکیٹ میں پھیلی آگ کی آسمان چھوتے شعلوں کے سامنے ان کی ایک نہ چلی اور بڑی مشقت کے بعد فائر سروسز نے کئی گھنٹوںکے بعد پیر کی صبح پانچ بجے آگ پر قابو پایا گیا اور اگ کی لپیٹ میں آ چکے مارکیٹ کے دوسرے حصے کو جلنے سے بچایا لیا گیا۔ تحصیلدار بانہال امتیاز احمد ، ایس ڈی پی او بانہال اجے سنگھ جموال اور ایس ایچ او فردوس احمد آگ بجھانے کے آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے جبکہ ضلع اور پولیس حکام اس کاروائی کی نگرانی کر رہے تھے۔ تحصیلدار بانہال امتیاز احمد نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے کاغذی کارروائی شروع کی گئی ہے اور متاثرین کے ابتدائی بیانوں سے معلوم ہوا ہے کہ یہاں اسی کے قریب ڈھانچے آگ کی واردات میں مکمل طور سے تباہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر رام بن کو پوری رپورٹ تیار کرکے بھیجی جارہی ہے اور متاثرین کی ہر ممکن مدد کی کوشش کی جائے گی۔ مقامی سیاسی اور سماجی لیڈروں اور آگ سے متاثر ہوئے افراد نے سرکار سے مدد کی اپیل کی ہے تاکہ وہ اپنا روزگار کو دوبارہ جاری رکھ سکیں۔ ڈی ڈی سی کونسلر بانہال امتیاز احمد کھانڈے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آگ کی تباہ کن واردات میں سینکڑوں افراد کا روزگار ختم ہوا ہے اور کئی کروڑ روپئے کی مالیت کا سامان خاکستر ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوامی ، ڈی ڈی سی کونسل رام بن اور سرکاری سطح پر متاثرین کی ہر ممکن مدد کیلئے کوشش کریں گے تاکہ آگ کی اس واردات میں اپنا سب کچھ کھو جانے والے لوگ دوبارہ سے اپنا روزگار کمانے کے قابل ہو سکیں۔اس دوران ڈی ڈی سی چیئرپرسن رام بن ڈاکٹر شمشاد شان نے بھی سہہ پپر بعد سبزی منڈی بانہال کا دورہ کرکے آگ متاثرین سے اپنے دکھ کا کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ متاثرین کی مکمل بعض آباد کاری کیلئے یوٹی کے حکام اور چیف سیکریٹری سے بات کریںگی اور متاثرین کی بھرپور مدد کیلئے کوئی راہ نکالنے کی حکام سے درخواست کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے فنڈس سے متاثرین کو شیڈ بنا کر دینے کی کوشش کریں گی اور کونسل کے آئندہ سیشن میں ان لوگوں کی ایک ہفتے کے اندر اندر ہر ممکنہ مدد کی جائے گی۔ڈی پی اے پی کے محمد الیاس وانی ، فاروق احمد وانی ، مشتاق احمد وانی کانگریس کے ریاستی صدر اور سابقہ ممبر اسمبلی بانہال وقار رسول ، ڈی ڈی سی کونسلر امتیاز احمد کھانڈے، بشیر احمد نائیک ، نیشنل کانفرنس کے ضلع صدرسجاد شاہین اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے محمد سلیم بٹ سمیت کئی سیاسی اور سماجی کارکنوں کے علاؤہ صدر بیوپار منڈل پرویز حمید شیخ نے متاثرین سے اپنی بھر پور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے فوری مالی مدد کی درخواست کی ہے۔ اس موقع پر متاثرین کی مدد کیلئے لوگوں سے چندہ اکھٹا کرنے کا کام بھی شروع کیا گیا تاکہ متاثرین کی عوامی سطح پر مدد کی جا سکے۔ آگ کی اس واردات میں بانہال پولیس نے آتشزنی کی ایک تحقیقی رپورٹ درج کی ہے اور آگ کی وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
آگ متاثرین کو معاوضہ دیا جائے :بیو پار منڈل
محمد تسکین
رام بن // سب ضلع بانہال کے صدر مقام میں واقع سبزی منڈی میں اتوار اور سوموار کی درمیانی رات کو لگی ایک ہولناک آگ نے پوری سبزی منڈی کو اپنی لپیٹ میں لیکر مکمل طور پر خاکستر کر دیا۔غریبوں و تاجروں کے نقصان پر مایوسی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بیو پار منڈل نے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کے نقصان کا تخمینہ لگا کر ان کو معاوضہ دیا جائے ۔ اس ہولناک واردات سے شدید طور پے متاثر ہوئے لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی و سماجی کارکن اور بیوپار منڈل بانہال کے نائب صدر مختار نبی راتھر نے ضلع انتظامیہ رام بن سے متاثرین کو فوری طور پر امداد دینے کی اپیل کی ہے تاکہ یہ لوگ پھر سے اپنے روزگار چلا سکیں ۔غور طلب ہے کہ تقریباً ستر سے زیادہ ڈھانچے اور دکانیں جن میں بیشتر سبزی اور میوہ فروشی کا کام کرتے تھے ،اور کچھ ملبوسات اور دیگر کام کرکے اپنا روزگار کماتے تھے اب بالکل بے سہارا ہو گئے ہیں۔