سرینگر// مرکزی معاونت والی سکیم ساکھشر بھارت مشن کے تحت کام کررہے اساتذہ کی 6 سال کے بعدبے دخلی کے حکم نامے کے خلاف احتجاج کررہے ملازمین پر پولیس نے اس وقت لاٹھی چارچ اور اشک آور گولے داغے جب انہوں نے شیر کشمیر پارک سے جلوس نکال کر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف جانے کی کوشش کی جس دوران متعدد احتجاجی زخمی ہوئے جبکہ کئی ایک کو پولیس نے حراست میں لے لیا ۔ ساکھشر بھارت مشن کے تحت کام کرنے والے اساتذہ جمعرات کو شیر کشمیر پارک میں جمع ہوئے اور بعد میںنعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارچ کیا اور اشک آور گولے داغے جس کے نتیجہ میں احتجاجی مارچ میں کھلبلی مچ گئی اور پولو ویو علاقہ میں بھاگم بھاگ کے مناظر دیکھنے کو ملے جبکہ پولیس ایکشن کے دوران کئی ملازمین کو چوٹیں آئیں ۔احتجاجی ملازمین نے بتایا کہ 6سال قبل انہیں 2ہزار روپے ماہانہ مشاہرے کی بنیاد پر تعینات کیا گیا مگرآج تک انہیں کوئی بھی تنخواہ نہیں دی گئی اور نہ ہی ساکھشر بھارت میشن کے تحت کام کرنے والے 6ہزار ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے کوئی پالیسی بنائی گئی ہے۔غربت اور دیگر وجوہات کی وجہ سے تعلیم ترک کرنے والے مرد و خواتین کو پڑھانے کیلئے 6سال قبل شروع کی گئی مرکزی اسکیم ساکھشر بھارت مشن کے تحت کام کرنے والے ان اساتذہ نے بتایا کہ18مارچ کوسکیم کا آخری ٹارگٹ مکمل کر کے وہ مستقلی کے احکامات کے منتظر تھے وہ شام کو اسی دن ملازمین کی بے دخلی کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر اشفاق احمد شاہ نے بتایا کہ حکومت ہمیں زبردستی سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کررہی ہے۔انہوں نے بتایا” ہم ریاست کے وزیر تعلیم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ 6ہزار نوجوانوں کے مستقبل کو بچانے کیلئے مداخلت کریںاورسکیم سے بے دخلی کے حکم نامے پر نظر ثانی کی جائے ۔