محمد تسکین
بانہال //پیر کی شام رام بن کے دور افتادہ علاقہ ٹنگر میں پیش آئے ڈمپر کے ایک حادثے میں لقمہ اجل بنے تین مزدوروں کی قانونی لوازمات کی خانہ پ±ری کے بعد اپنے آبائی علاقہ ٹنگر میں آخری مذہبی رسومات ادا کی گئی ہیں۔یہ تینوں مزدور رام بن سے قریب 35 کلومیٹر دور ٹنگر کے ساولاکوٹ علاقے میں دریائے چناب پر 1856 میگاواٹ کی صلاحیت والے مجوزہ ساولاکوٹ پن بجلی پروجیکٹ کی رسائی کیلئے تعمیر کئے جارہے ایک پل پر کام کرنے کے بعد پیر کی شام واپس اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے کہ یہ دلدوز حادثہ پیش آیا اور تین مزدور لقمہ اجل بنے۔ اس حادثے میں مرنے والوں کی شناخت کنڈیکٹر بہار دین ولد محمد دین لون ، اومکار سنگھ ولد پریم سنگھ اور بہاری لعل ولد چوڑ سنگھ ساکنان پڑی ٹنگر ضلع و تحصیل رام بن کے طور کی گئی۔ حادثے میں ڈمپر ڈرائیور راجیش کمار بچ نکلا ہے اور وہ پولیس کی تحویل میں ہے۔پولیس نے بتایا کہ تینوں لاشوں کو پیر کی رات ہی ضلع ہسپتال رام بن منتقل کیا گیا تھا جہاں منگل کی صبح قانونی لوازمات کے بعد تینوں مہلوکین کی لاشوں کو ورثا کے سپرد کیا گیا اور منگل دوپہر بعد دو بجے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق تینوں کی آخری رسومات ٹنگر میں انجام دی گئیں۔ مقامی لوگوں نے بتایاکہ این ایچ پی سی کے زیر کنٹرول دھرم کنڈ سے ٹنگر اور ساولاکوٹ تک پندرہ کلومیٹر لمبی سڑک کی حالت نہایت ہی ابتر ہے اور این ایچ پی سی اس سڑک کے رکھ رکھاﺅ اور بہتری کیلئے کسی بھی قسم کے اقدام نہیں اٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساولاکوٹ میں آنے کے بعد سے اب تک این ایچ پی سی من مرضی کا مظاہرہ کرکے اپنا کام نکال رہی ہے اور ٹنگر علاقے کی تعمیرو ترقی اور عوامی مشکلات سے این ایچ پی سی نے آنکھیں بند کرکے رکھی ہوئی ہیں اور عوامی مسائیل سے انہیں کوئی سروکار ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹنگر رابطہ سڑک بیشتر مقامات پر یکطرفہ ٹریفک کے ہی قابل ہے اور جگہ جگہ پر ملبہ گر آنے کیوجہ سے اس سڑک پر سفر کرنا مستقبل میں بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں کام آئے تینوں مزدور ایک ٹھیکیدارکمپنی ایس جی ایف ائی پرائیویٹ لمیٹیڈ کے ساتھ کام کر رہے تھے اور انہیں لیبر قوانین کے مطابق بھرپور معاوضہ اور دیگر مراعات دی جانی چاہیں تاکہ اپنے کماﺅ افراد سے ہاتھ دھو بیٹھے ان غریب کو کنبوں کو زندگی چلانے میں دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔