ریاست کو بجلی کے شعبے میں خود کفیل بنانے اور بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پہاڑی ضلع رام بن میں بن رہا 1800میگاواٹ صلاحیت کا حامل ساولاکوٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے تاہم اسے بھی دیگر پروجیکٹوں کی طرح تعطل کاشکاربنادیاگیاہے ۔ضلع رام بن اور ریاسی کے درمیان دریائے چناب پر ٹنگر کے مقام پر بن رہے اس پروجیکٹ کا پچھلے ساٹھ سال سے سروے ہی ہوتارہا ہے اور بالآخر اس کی تعمیرکاکام چند سال قبل شروع کیاگیا لیکن تعمیر کی رفتار اس قدر سست ہے جس کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگاکہ اس کی تکمیل میں سال نہیں بلکہ دہائیاں درکار ہوںگی ۔یہ ریاست کاسب سے بڑا پاور پروجیکٹ ہوگاجس پربیس ہزار کروڑ روپے خرچ آنے کا تخمینہ ہے ۔اگرچہ جموں وکشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے پچھلے دوتین سال سے کام شروع کیا ہوا ہے تاہم ابھی تک دھرم کنڈ سے اپروچ سڑک ہی تعمیرنہیں ہوپائی ہے ۔اس پروجیکٹ اور ڈیم و مجوز ہ پاور ہائوس تک پہنچنے کیلئے رابطہ سڑک تعمیر ہونا ہنوز باقی ہے ۔فی الحال ایک ٹنل کی کھدائی کاکام چند ماہ قبل شروع کیاگیاہے اوررفتاربہت ہی سست ہے جس کو دیکھتے ہوئے کہاجاسکتاہے کہ بجلی کے شعبے میں خود کفیل بننے کے جو خواب دکھائے جا رہے ہیں، انکی تعبیر کے امکانات ابھی بہت دور ہیں۔ اس پروجیکٹ کی زد میں 14 چھوٹے بڑے گائوں آئیںگے جن کے مکینوں کی باز آبادکاری کے لئے ابھی تک صرف اعلانات ہی کئے گئے ہیں مگرعملی سطح پر کوئی قدم نہیں اُٹھا یا گیا ۔ تاہم یہ تو بعد کی بات ہے کہ متاثرہ لوگوں کے ساتھ کیساسلوک کیاجائے گالیکن فی الوقت اس پروجیکٹ کی تعمیر کا سوال زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔مقامی آبادی میں جہاں یہ خدشات پائے جارہے ہیں کہ بغلہار پروجیکٹ کی طرح ساولاکوٹ پروجیکٹ کو تیار کرنے کے بعد اس سے پیدا ہونے والی بجلی کو بھی بیرون ریاست سپلائی کردیاجائے گالیکن ساتھ ہی انہیں اس بات کی امید بھی ہے کہ شائد اس سے ان کا علاقہ روشن ہوسکے اور بجلی کی قلت دورہوجائے ۔واضح رہے کہ بغلہار پروجیکٹ سے 900میگاواٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے ۔ساولاکوٹ پروجیکٹ اس سے دوگنا زیادہ بجلی پیدا کرے گا اور یہ ریاست کو اس شعبے میں بہت حد تک خود کفیل بناسکتاہے اور اس سے ریاست کی نصف آبادی کے گھر روشن ہوسکتے ہیں مگر یہ جبھی ممکن ہوسکتاہے جب اس پروجیکٹ کی تعمیر میں کام تیزی لائی جائے گی اورپھر اس سے پیدا ہونے والی بجلی کو بیرون ریاست نہیں بلکہ ریاست میں ہی سپلائی کیاجائے گا۔نہیں تو اس پروجیکٹ کی تعمیر کا بھی وہی حال ہوگا جو دریائے چناب پر بن رہے دیگر بجلی پروجیکٹوںکاہے، جو تعطل کاشکار بنے ہوئے ہیں اور اس کی بجلی بھی مقامی لوگوں کے کام نہ آسکے گی ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس پروجیکٹ کے کام میں تیزی لائی جائے اور اس کی زد میں آنے والے لوگوں کی مکمل بازآبادکاری کیلئے منصوبہ مرتب کیاجائے اور تعمیری کام میں مقامی آبادی کو روز گار فراہم کرنے کو ترجیح دی جائے۔