محتشم احتشام
پونچھ//حویلی پونچھ کے قدآور سیاسی و سماجی رہنما اور تین بار کے سابق ممبر اسمبلی رہ چکے ماسٹر غلام احمد خان، جنہوں نے 1953 سے بخشی غلام محمد کے دور میں مسلسل عوامی نمائندگی کی، کے آبائی گائوں ساوجیاں کا مرکزی راستہ کئی دہائیوں سے خستہ حالی کا شکار ہے۔ ماسٹر غلام احمد خان، جنہوں نے اپنے وقت میں علاقے کی تعمیر و ترقی اور سیاسی استحکام کے لئے نمایاں کردار ادا کیا، کے آبائی گھر کی طرف جانے والا راستہ آج بنیادی سہولتوں سے محروم ہے اور مکینوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔مقامی باشندوں نے شکوہ کیا کہ اس راستے کی ٹوٹ پھوٹ اور ناقص حالت کے سبب گزرنا محال ہے۔ نہ صرف بزرگ اور خواتین اس راستے پر مشکلات کا شکار ہیں بلکہ مال مویشیوں کو گزارنا بھی دشوار ہو گیا ہے۔ اہلِ علاقہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ بارہا اس معاملے کو متعلقہ حکام اور منتخب نمائندوں تک پہنچایا گیا لیکن کسی نے اس پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔ ان کے مطابق جدید ترقی کے دور میں اگر ایک بنیادی پیدل راستہ بھی فراہم نہ ہو تو حکومت کے ترقیاتی دعوے سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق رواں برس اس راستے کی مرمت کے لئے ڈی ڈی سی فنڈ سے دو لاکھ روپے سے بھی کم رقم مختص کی گئی ہے، جس پر عوام نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ ’’یہ رقم گھوڑے کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، جس سے کسی بڑی مرمت یا تعمیر کی توقع نہیں کی جا سکتی۔اہلِ علاقہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماسٹر غلام احمد خان جیسی شخصیات نے تاریخ رقم کی اور عوامی خدمت کی مثالیں قائم کیں۔ ایسے میں ان کے آثار اور مقامات کی دیکھ بھال نہ صرف احترام کا تقاضا ہے بلکہ نئی نسل کو اپنی روایات اور قیادت سے جوڑنے کا ذریعہ بھی ہے۔سماجی کارکن محمد افضل خان اور معراج دین خان (ریٹائرڈ ایس آئی پولیس) نے ایک مشترکہ بیان میں زور دیا ہے کہ انتظامیہ اور موجودہ ممبر اسمبلی حویلی فوری طور پر موقع پر معائنہ کریں اور اس تاریخی راستے کی تزئین و آرائش سمیت مکمل تعمیر نو کے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف ایک راستے کا نہیں بلکہ ہماری تاریخ، ثقافت اور اجتماعی ورثے سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر آج ہم اپنے رہنماؤں کے نشانات اور مقامات کی حفاظت نہ کر سکے تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔‘‘ مقامی عوام نے بھی اتفاق کیا کہ علاقے کی فلاح و بہبود اور مستقبل کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں اور عوامی مسائل کو اولین ترجیح دی جائے۔