منڈی/مینڈھر//چند روز کی خاموشی کے بعد ایک بار پھرپونچھ کے ساوجیاں اور کرشنا گھاٹی سیکٹروں میں آر پارفائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ ہواجس کے نتیجہ میں فوج کے 2 اہلکار ہلاک جبکہ ایس پی او خاتون اور3 اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ذرائع نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام ایک بار پھر پاکستان پر عائد کرتے ہوئے بتایاکہ صبح تین بج کر دس منٹ پرپاکستانی فوج نے اچانک بھارتی چوکیوں پر چھوٹے ہتھیاروںاور مارٹر شلوںسے حملہ شروع کردیا جس کا بھرپور جواب دیاگیا۔اس دوران 22 مراٹھا سے تعلق رکھنے والا نائک راجندر تاپورہ ہلاک ہو گیا ۔فائرنگ کی زد میں آکر ایک خاتون ایس پی او زریفہ بیگم شدید زخمی ہوئی جسے ساوجیاں اسپتال میں زیر علاج رکھاگیاہے۔ذرائع نے مزید بتایاکہ فائرنگ کا یہ سلسلہ دن تین بجے تک جاری رہا جس دوران اسی سیکٹر میں سپاہی یعقوب بیگ اور صوبیدار سنجے سولنکی زخمی ہوئے ہیںجن کا تعلق بھی22مراٹھا لائٹ انفینٹری سے ہے۔آخری اطلاعات موصول ہونے پرشام پانچ بجے سے پھر سے فائرنگ اور گولہ باری شروع ہوئی جو را ت دیر گئے تک جاری تھی ۔دریں اثناء فوج نے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں جنگجوئوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کادعویٰ کرتے ہوئے بتایاکہ مینڈھر کے کر شنا گا ٹی سیکٹر میں بھا رتی افو اج نے دو درندازی کی کو ششوںکو ناکام بنا نے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اس دوران ایک جو ان بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ ذرائع نے بتا یا کہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب 2 بجے اندھیر ے کا فا ئد ہ اٹھا تے ہوئے جنگجوئوں نے درندازی کی کو شش کی لیکن فو ج کے چوکس ہونے کی وجہ سے اس کو ناکام بنادیاگیا۔ اس دوران فا ئرنگ کے تباد لہ میں22سکھ ریجمنٹ سے وابستہ اہلکارگر سیوک سنگھ ماراگیا ۔ذرائع نے بتایاکہ جنگجو اندھیرے سے فائدہ اٹھاکر واپس بھاگ جانے میںکامیاب رہے ۔اسی سیکٹر میں چار دنو ں کی خا مو شی کے بعد اتو ار کی صبح پھرسے ہندپاک افواج کے مابین شدید فائرنگ اور گولہ باری ہوئی جس کے نتیجہ میں بی ایس ایف کا ایک افسر اور ایک خاتون زخمی ہوگئی۔صبح7:30بجے دونوں طرف سے زور دار فائرنگ شروع ہوئی جس دوران کئی مارٹر گولے رہائشی علاقوںمیں بھی آن گرے ۔اس دوران بی ایس ایف کا سب انسپکٹر نیتن کمار اور ایک خا تو ن تسلیم اختر زوجہ محمد شریف سکنہ سلو تری زخمی ہوگئے جن کو فو ری طور پر ضلع اسپتال پو نچھ منتقل کیاگیا ۔ فا ئر نگ کایہ سلسلہ دن کے 2بجے تک چلتا رہا ۔مقامی آبادی سہمی ہوئی ہے اور اس کاکہناہے کہ چا ر دنوں کی خاموشی کو دیکھتے ہوئے انہوںنے اپنا معمول کاکام شروع کیاتھالیکن انہیں پھر سے گھروں میں محصور ہوناپڑاہے ۔انہوںنے کہاکہ وہ دیگر نقصان برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن سب سے زیادہ متاثر ان کے بچے ہورہے ہیں جو کئی دنوںسے سکول نہیں گئے ۔واضح رہے کہ حد متارکہ پر کشیدگی کے باعث قریب میں واقع تمام سکولوں کو بند رکھاگیاہے۔