Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

سانپ کی محبوبہ افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: February 4, 2024 12:02 am
Mir Ajaz
Share
15 Min Read
SHARE

 پرویز مانوس

ائرپورٹ کی ٹرمنل عمارت میں داخل ہوکر میں نے اپنا لگیج چیک کراکے کونٹر پر بیٹھے ہوئے کارندے کو اپنا شناختی کارڈ اور ٹکٹ دکھا کر بوڈنگ پاس حاصل کیا اور گیٹ نمبر تین سے گزرتا ہوا جہاز کے ساتھ لگے ہوئے ایرو برج کے ذریعے جہاز میں داخل ہوگیا جہاں دو خوبصورت آئر ہوسٹس نے بڑے پْرتپاک انداز میں میرا استقبال کیا، میں نے خندہ پیشانی سے اْس کا جواب دیا اور اپنی سیٹ کا نمبر تلاش کرنے لگا۔ میں نے جہاز میں بیٹھے ہوئے تمام مسافروں پر نظر دوڑائی سارے ایک دوسرے سے بے خبر اپنے اپنے موبائل پر نگاہیں جمائے ہوئے تھے _ جلد ہی میں نے اپنی سیٹ ڈھونڈ لی جہاں پہلے ہی ایک سیٹ پر بزرگ شخص براجمان تھا، میں درمیان والی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہوائی جہاز کی تمام سیٹیں مْسافروں سے بھر چکی تھیں سوائے ایک سیٹ کے جو میرے بغل میں کھڑکی کی جانب تھی، میں دْعا گو تھا کہ اس سیٹ پر بیٹھنے کے لئے کوئی بھی مسافر نہ آئے اور میں کھڑکی کی جانب بیٹھ کر سطح سمندر سے ہزاروں میل بْلندی پر سے قدرتی مناظر سے لْطف اندوز ہو سکوں لیکن جلدی ہی میری اس خواہش پر نا امیدی کی اوس پڑ گئی بلکہ یوں کہا جائے کی خوبصورت شبنم پڑ گئی_،،
ایکس کیوز می۔۔۔۔۔۔! دفعتاً میرے کانوں سے مترنم آواز ٹکرائی، سائیڈ پلیز۔۔۔۔!
میں نے اپنے موبائل فون سے نظریں اْٹھا کر دیکھا تو ایک حسین و جمیل دوشیزہ مجھ سے مخاطب تھی_
یس یلیز………! میں نے اپنی پھیلی ہوئی ٹانگیں سمیٹتے ہوئے کہا تو وہ میرے آگے سے گزر کر کھڑکی کی جانب والی سیٹ پر بیٹھ گئی_،
جہاز کا پائلٹ شاید اْسی کا انتظار کر رہا تھا، اْس کے بیٹھتے ہی جہاز رن وے پر دوڑنے لگا اور چند ہی لمحوں میں خلاء میں محو پرواز ہوگیا_
ائر ہوسٹس کے کہنے کے مطابق یہاں سے دہلی تک کا سفر پون گھنٹے میں طے ہونا تھا _،،
بیٹھتے ہی اْس نے بڑی مشکل سے کرسی کی پیٹی باندھی اس دوران اْس کی کہنی پیٹی کے لاک سے پھسل کر میرے پیٹ میں لگی تو اْس نے مْسکراتے ہوئے کہا،، اوہ سوری_،،
میں نے اْس کی جانب دیکھے بغیر کہا،، اِٹ اِز اُوکے_
میری انگلی حسب عادت ،موبائل فون کی سکرین پر سکرول کرنے لگی لیکن جلد ہی میں اْکتا گیا،میں نے موبائل فون بند کرکے، اْس کے سراپا کا بھرپور جائزہ لیا اور سوچنے لگا اچھا ہی ہوا کہ میری کھڑکی کی جانب بیٹھنے کی دْعا قبول نہیں ہو ئی ورنہ اتنے خوب صورت ہم سفر کے ساتھ سفر کرنے موقعہ کب نصیب ہوتا _،،
آپ کہاں تک جارہے ہیں؟ اْس نے اچانک سوال کیا تو میں سٹپٹا گیا کہ اس نے سچ مچ مجھ ہی سے بات کی ؟
بس دہلی تک ہی سفر کا ارادہ ہے، میں نے ہلکی سی مسکان ہونٹوں سجاتے ہوئے کہا،_،،
اوکے۔۔۔اوکے،اْس نے اپنا ہلکا ساپرس آگے والی سیٹ پر لٹکاتے ہوئے کہا_،،
اْس کے چہرے پر بکھری زْلفوں کی لٹ بار بار اْس کے گالوں کو چھو کر پریشان کر رہی تھی، میں نے کئی مرتبہ ہاتھ بڑھا کر اْسے ہٹانے کی کوشش کی لیکن ہمت نہیں ہوئی، وہ ناول پڑھنے میں اس قدر منہمک تھی کہ آس پاس کی اْسے کوئی خبر نہیں تھی، میں حیران تھا کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی یہ ناول پڑھ رہی ہے؟
آپ دہلی تک ہی جارہی ہیں یا اْس سے آگے؟
میں نے اُس سے بات شروع کرنے کے بہانے پوچھ لیا_،
اْس نے ناول کے درمیان میں انگلی رکھتے ہوئے کہا_
اگر کام ہوگیا تو دہلی تک ہی ورنہ آگے_،،کہہ کر وہ پھر ناول پڑھنے ہیں مصروف ہو گئی_،
اْس کی ذومعنی باتیں سْن کر مجھے کچھ عجیب سا لگا ،میں ناول کی جانب مسلسل دیکھ رہا ہے تھا _
کیا میں آپ کا نام جان سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔!
اگر آپ بْرا نہ مانیں ؟
وائے ناٹ۔۔۔! میرا نام ناگ منی ہے _
ناگ منی؟؟؟ یہ کیا نام ہے، میں من میں سوچنے لگا_
اْس کے خوبصورت ہاتھوں میں ناول دیکھ کر میں نے سوچا کاش میں ناول ہوتا_،
یقیناً ناول دیکھ کر میرا تجسس بڑھ گیا، میں نے باہر سے ناول کا عنوان پڑھا تو ششدر رہ گیا “سانپ کی محبوبہ” ؟؟؟
ارے یہ کیسا عنوان ہے؟ میں خود سے ہی سوچنے لگا، اب میرا تجسس مزید بڑھ گیا، میں نے ہمت کرکے اْس سے کہا_،،
یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ آج کے فیس بْک اور انسٹا گرام کے دور میں بھی آپ کتب کا بینی کا شوق رکھتی ہیں؟
جی باکل۔۔۔۔۔! مجھے کتابیں پڑھنا اچھا لگتا ہے، اْس کے یاقوتی لبوں سے جیسے جھرنا بہہ رہاتھا_،،
آپ حیران کیوں ہوگئے؟ اْس نے مجھے اپنی طرف توجہ سے دیکھتے ہوئے پوچھا_،،
نہیں نہیں ایسی بات نہیں ہے۔۔۔۔!
دراصل پچھلے دس پندرہ برس میں پہلی بار کسی کو دورانِ سفر کتاب پڑھتے دیکھا تو عجیب سا لگا، میں نے ہچکچاتے ہوئے کہا_،
وہ کہتے ہیں نا، خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے، اسی لئے میں اسے بزی رکھتی ہوں،
آپ کافی دلچسپ ہیں،
اور عجیب بھی۔۔۔۔۔! اْس نے شرارتی انداز میں کہا_،،
شاید میری ہاتھوں میں ناول دیکھ کر آپ سوچ رہے ہیں کہ میں اس دْنیا کی نہیں ہوں؟
آپ باکل صحیح سوچ رہے ہیں، واقعی میں اس دْنیا کی نہیں ہوں _،
جی میرا مطلب یہ نہیں تھا، میں نے اپنی ہڑبڑاہٹ چھپاتے ہوئے کہا_،،
ہوتا ہے ہوتا ہے۔۔۔کوئی بات نہیں _،،
کیا آپ کو کتاب پڑھنا اچھا نہیں لگتا؟ اْس نے اپنے رخسار سے بالوں کی لَٹ ہٹاتے ہو ئے پوچھا_،،
جی پہلے پڑھتا تھا، جب سے یہ سوشل میڈیا آگیا ہے تب سے کوئی کتاب نہیں پڑھی _
یا یوں کہیئے کہ کتاب کی اہمت کم ہوگئی ہے میں نے اْس سے نظریں چراتے ہوئے کہا_،
نہیں جناب۔۔۔۔۔! آپ غلط سوچ رہے ہیں، کیا آپ کی اہمیت کم نہیں ہوئی انسان کی اہمیت کم ہوگئی ہے_،
کتاب انسان میں محبت کے جذبہ کو اْجاگر کرتی ہے اور سوشل میڈیا ہوس پرستی کو، معاف کیجئے گا_،،
اْس نے جیسے سو ٹکے کی بات کہہ دی، میں نے اپنا ہونٹ چباتے ہوئے کہا،،
آپ بجا فرمارہی ہیں _،،لیکن وقت کے ساتھ چلنا پڑتا ہے_
نہیں جناب۔۔۔۔۔! وقت کو اپنے ساتھ چلانا چاہئے،
وقت سب کو ضائع کرتا ہے وقت کو آج تک کوئی ضائع نہیں کرسکا_،
ارے واہ کیا بات کہی آپ نے _،،
واقعی وقت ہی ہمیں ضائع کرتا ہے _،
تو لیجئے۔۔۔۔۔۔! میں آپ کو گفٹ کرتی ہوں یہ ناول، آج سے پھر شروع کریں پڑھنا _اْس نے ناول میری جانب بڑھاتے ہوئے کہا تو میں نے ناول ہاتھ میں پکڑتے ہوئے ایسا محسوس کیا جیسے میں نے سچ مْچ اپنے ہاتھوں میں کوئی سانپ پکڑ لیا ہوں _
اب وہ جہاز کی چھوئی سی کھڑکی سے باہر کے مناظر دیکھنے لگی، میں سوچنے لگا، اگر میں کھڑکی کی جانب بیٹھا ہوتا تو ضرور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردیتا لیکن وہ تو بس خاموشی سے دیکھ رہی ہے،
بہت خوب صورت نظارے ہیں ویڈیو بنالیجئے…!
میں نے مشورہ دیا تو وہ میری جانب دیکھ کر بولی_،،
کس سے؟ اور کس کے لئے؟
اپنے موبائل سے، اپنے لئے۔۔۔۔!
میں نے جواب میں مسکراتے ہوئے کہا_،،
میں موبائل استعمال نہیں کرتی _اْس کے اس مختصر جواب نے مجھے ہلا کے رکھ دیا تھا _
ویسے بھی یہ تمام منظر میں نے اپنی آنکھوں میں قید کرلئے ہیں، کہتے ہوئے اْس کے ہونٹوں پر معمولی سے مسکراہٹ رقص کرنے لگی_،،
آنکھوں میں؟ آنکھوں میں کیسے قید ہوسکتے ہیں، میں نے طنزاً کہا تو اْس نے کہا_
آپ میری آنکھوں میں دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔!
اْس نے اپنا چہرہ میرے قریب لاتے ہوئے کہا_،،
پہلے تو میں شرم سے سْرخ ہوگیا، لیکن جب اْس نے پھر اصرار کیا تو میں نے جھجھکتے ہوئے اْس کی آنکھوں میں جھانکا تو ِحیران رہ گیا اْس کی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی اور واقعی اْس کی آنکھوں میں وہ سارے منظر موجود تھے_میرے ماتھے پر پسینے کی بوندیں نمودار ہو گیں _،،
ہاں ہاں ٹھیک ہے، کہہ کر میں نے ناول کو اْلٹ پلٹ کر دیکھا اور اْس سے پوچھا، یہ کیسا ناول ہے؟ کیا سانپ کی بھی کوئی محبوبہ ہو سکتی ہے؟ بکواس۔۔۔۔!
ہاں! کیوں نہیں؟ سانپوں کو بھی تو خْدا نے بنایا ہے_
کیا اْنہیں محبت کرنے کا حق نہیں ہے؟
لیکن سانپ تو زہریلے ہوتے ہیں اسی لئے انسان اْنہیں مار ڈالتا ہے_
کیا آپ نے بھی کبھی کوئی سانپ مارا ہے؟
اس میں کون سی نئی بات ہے، میں نے تو کئی سانپ مارے ہیں بلکہ کالا سیاہ ناگ بھی_
یہ تو پاپ ہے، بے زبان کو مار ڈالا، کیا اْس نے آپ کو کوئی نقصان پہنچایا تھا؟
پہنچایا تو نہیں تھا البتہ گھر میں چھوٹے بچے ہیں کسی کو کاٹ لیتا تو؟
دیکھئے زندگی دینا اور لینا تو بھگوان کے اختیار میں ہے، آپ خواہ مخواہ ڈر کر پاپ کر بیٹھے_،،
خیر آپ نے کبھی سانپوں کے بارے میں پڑھا ہے؟
ہاں تھوڑا بہت پڑھا ہے، زیادہ نہیں _
تو پھر اکشادھاری سانپ کے بارے میں بھی پڑ ھاہوگا_
پڑھا تو نہیں، ہاں سْنا ضرور ہے_،
پھر تو یہ بھی سْنا ہوگا کہ اکشادھاری مادہ ناگن اپنے نر ناگ کی موت کا انتقام لینے کے لئے انسان کا روپ دھار لیتی ہے _
میڈم آپ بھی کیا دقیانوسی باتیں کررہی ہیں، آج کا دور ٹیکنالوجی کا دور ہے، آج کل یہ نہیں ہوتا، ویسے بھی میں ان اساطیری کہانیوں پر کم ہی وشواس کرتا ہوں کہہ کر میں نے ناول کے بیچ میں سے ایک باب پڑھنا شروع کیا، اتنے میں میری نظر اْس کے ہاتھ کے ناخنوں پر پڑی جو کافی لمبے اور نوکیلے تھے جن پر نیلے رنگ کی نیل پالش چڑھی ہوئی تھی، میں پھر سوچ میں پڑ گیا کہ عام طور پر عورتیں سْرخ رنگ کی نیل پالش چڑھاتی ہیں لیکن یہ۔۔۔۔۔!
آپ نے اتنے لمبے ناخن کیوں رکھے ہیں؟
یہ ناخن نہیں میرا ہتھیار ہیں _،،اْس نے اپنے ناخنوں پر انگوٹھا پھیرتے ہوئے کیا،،
میرا مطلب ہے اپنی حفاظت کے لئے، یہ کہتے ہوئے اْس کی آنکھوں سے عجیب سی مستی چھلکنے لگی، میرا جی چاہا میں اس میں ڈوب جاؤں، اتنے میں اْس نے کہا_،،
آپ ناول پڑھئے میں واش روم ہوکر آتی ہوں، مجھے بتائیے گا کیسی لگی آپ کو سانپ کی محبوبہ ؟
میرا مطلب ہے کیا لگا_
اْس نے اپنا سیٹ بیلٹ کھولنے کی کوشش لیکن کامیاب نہ ہوئی_
ایکسکوز می۔۔۔! کیا آپ میرا سیٹ بیلٹ کھول دیں گے؟
وائی ناٹ، میری تو جیسے منہ مانگی مراد پوری ہوگئی ہو، میں نے ناول اپنی گود میں رکھ کر اْس کا سیٹ بیلٹ کھولنے کی کوشش کی جو کافی اْلجھ چکا تھا، اس دوران اْس کے دو ناخن میری ہتھیلی میں چُھب گئے تو میرے مْنہ سے نکلا۔۔۔۔اوہ ہ ہ ہ۔۔۔!
تو اْس نے فوراً کہا_ اوہ سوری، آپ کو گہرا تو نہیں چُبھا ؟
اِٹ اِز اُوکے۔۔۔۔۔! بیلٹ کھل گیا تو اْس نے میرے آگے سے گزر کر واش روم کی طرف جاتے ہوئے مجھ پر ایسی نظر ڈالی کہ میں نے سوچا یہ کافر تو آج جان لیکر ہی رہے گی _،،
وہ چلی گئی تو میں نے دیکھا میری دائیں جانب والا بزرگ مسافر گھوڑے بیچ کرسورہا تھا، میں نے پھر ناول پڑھنا شروع کیا تو دفعتاً مجھے ہتھیلی میں درد کا احساس ہوا تو میں نے غور سے دیکھا دو چھوٹے چھوٹے نشانوں پہ خون کی دو بوندیں جمی ہوئی تھیں، کچھ دیر میں میرا سارا جسم نیلا پڑنے لگا، میں نے ناول ساتھ والی سیٹ پر رکھ دیا، مجھے بے چینی سی محسوس ہوئی اور میں کراہنے لگا تو تمام مسافر میری جانب متوجہ ہوئے، ایک مسافر نے ائر ہوسٹس سے کو بُلا کر کہا _
اسے دیکھئے اسے کچھ ہو گیا ہے_
ائر ہوسٹل میرا چہرہ دیکھ کر بولی، شاید انہیں کسی کیڑے نے کاٹ لیا ہے، لیکن میرے کانوں میں اْس کے یہ الفاظ گونجنے لگے_،،
آپ نے اکشادھاری ناگن کے بارے میں تو سْنا ہوگا،،
میرے منہ سے اچانک نکلا……!
اْسے مار ڈالو۔۔۔۔۔۔!
وہ عورت نہیں اکشادھاری ناگن ہے۔۔۔۔!
یہ سْن کر کچھ لوگ واش روم کی جانب دوڑے لیکن واش روم خالی تھا_،،

���
نٹی پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9622937142

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
عید کے دن تھنہ منڈی میں صفِ ماتم | المناک سڑک حادثے میں دو نوجوان جاں بحق،1زخمی
پیر پنچال
گورنمنٹ پرائمری سکول اپر سیداں پھاگلہ کی عمارت کھنڈر میں تبدیل بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ،والدین پریشانی میںمبتلا
پیر پنچال
ڈوڈہ کے منو گندوہ میں آتشزدگی کی پراسرار واردات چار منزلہ رہائشی مکان خاکستر ،بھاری مالیت کا سامان جل کر راکھ
خطہ چناب
سانبہ میں زنگ آلود ماٹر شل بر آمد | بم ڈسپوزل سکارڈ نے ناکارہ بنایا
جموں

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?