ہندوارہ(کپوارہ)// ہندوارہ کے لوگ آج 28سال قبل کا وہ درد ناک منظر یاد کرتے ہیں، جب قصبہ میں ہر طرف لاشو ں کے ڈھیر لگ گئے تھے تو ان کے رو نگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔28سال قبل آ ج ہی کے روز 1990 میںجب چلہ کلاں کی یخ بستہ ہوائو ں نے پوری فضا کو ٹھنڈا کر دیا تھا تو ہندوارہ میںایک جلوس نکالاپر بندوقوں کے دہانے کھول دیئے گئے۔گائو کد ل واقعہ، جسمیں فورسز نے درجنو ں افراد کو گولیو ں سے بھون ڈالا تھا،اور جس کیخلاف وادی میں جلسے جلسو ں اور مظاہروںکا سلسلہ شروع ہوا تھا، تو ہندوارہ قصبہ میں اس بات کااعلان کیا گیا کہ 25جنوری 1990کو سانحہ گائو کدل کی یاد میں ایک جلوس نکالا جائے گا ۔25جنوری کے روز سخت سردی تھی اور یخ بستہ ہوائیں انسان کو حواس با ختہ کررہی تھیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 25جنوری کی صبح ہندوارہ قصبہ میں لوگ جمع ہوئے اور دور دراز علاقوں راجواڑ ،ماگام ،رامحال ،قاضی آ باد اور ماور کے لوگ بھی ہندوارہ کے نزدیک پہنچ گئے۔ اس دوران سرحدی حفاظتی فورس(بی ایس ایف) کی ایک گاڑی زیر نمبرHY7717 اپنے ساتھو ں کو کھانا لیکر جارہی تھی کا گزر ہوا ۔ جلسے میں لوگو ں کی بھاری تعداد دیکھ کر بی ایس ایف اہلکارو ں کے ہوش اڑ گئے اور گاڑی سے اتر کر جلوس میں شامل لوگو ں سے بد تمیزی کر نے لگے۔
اس دوران طرفین میں تو تو میں میں ہوئی اوربی ایس ایف اہلکار طیش میں آگئے اور انہوں نے لوگو ں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں قصبہ میں لاشو ں کے انبار لگ گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے 17نہتے شہریو ں کے خون سے قصبہ ہندوارہ کی سڑکیں نہلائی گئیں جبکہ درجنو ں زخمی ہوئے، جن آ ج بھی کئی شہری ایسے ہیں جو اپاہچ بن گئے ہیں ۔نہتے شہریو ں پر فائرنگ کے بعد چیخ و پکار سے لوگو ں کی ایک بڑی تعداد اپنے گھرو ں سے باہر آئی اور زخمیو ں کو اسپتال پہنچانے کی کارروائی میں حصہ لیا ۔ایک عینی شاہد محمد مقبول میر کا کہنا ہے کہ اس کی عمر اس وقت 16سال کی تھی جب وہ ہندوارہ بازار کو سجانے میں مہو تھے تو اس دوران قریب ساڑھے 11بجے فائرنگ ہوئی تو کہرام مچ گیا، پھر کیا ہوا کسی کوکچھ معلوم نہیں ، کیونکہ سب لوگ بے ہوشی کے عالم میں اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ رہے تھے اور افرا تفری کا ماحول تھا ۔اس واقعہ میں جا ں بحق ہوئے افراد کے لو احقین کا کہنا ہے کہ زبردست احتجاجی مظاہرو ں کے بعد پولیس نے ایک کیس زیر ایف آئی آ ر نمبر 10/1990زیر دفعہ 307.151/53,435,436.448.336,427RPCدرج کر کے تحقیقات شروع کی لیکن آج تک نہ کسی قصور وار کو سز دی گئی نہ ہی تحقیقات کسی حتمی نتیجے پر پہنچی ۔
اس سانحہ میں جا ں بحق ہوئے علی محمد ایتو ساکن چوگل کے لواحقین کا کہنا ہے کہ آج کا دن کئی خاندانو ں کو خون کے آنسو رلانے پر مجبور کرتا ہے اور اس سانحہ نے ہمارے لخت جگرو ں کے دل و دماغ پر اس قدر گہرے نقوش چھو ڑ دیئے ہیں کہ وہ تلخ یادو ں کے سائے میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں ۔اس سانحہ کی28ویں برسی پر مشترکہ مزاحمتی قیادت اور ٹریڈرس فیڈریشن ہندوارہ نے آج مکمل ہڑتال کی کال دی ہے ۔ٹریڈرس فیڈریشن کے صدر اعجاز احمد صوفی نے ہندوارہ سانحہ میں جا ں بحق ہوئے افراد کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ 28سال گزر جانے کے با وجود بھی ہندوارہ سانحہ جیسے قتل عام کے زخم یہا ں کے لوگو ں کے دلو ں میں ہرے ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ تحقیقات کے نام پر ڈھنگ رچایا جارہا ہے اور آج تک متا ثرین کے ساتھ کوئی انصاف نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جا ں بحق ہوئے افراد کے حق میں ٹریڈرس فیڈرشن کی جانب سے ایک تعزیتی جلسہ منعقد کیا جائے گا ۔