سرینگر// تحریک حریت، ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی، تحریک مزاحمت، پیپلز لیگ،تحریک کشمیر، سالویشن مومنٹ اورووئس آف وکٹمزنے سانحہ کنن پوشہ پورہ کو انسانیت اور بھارتی جمہوریت پر ایک بدنما داغ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 27سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود اس سانحہ میں ملوث فوجی اہلکار نہ صرف آزاد گھوم رہے ہیں بلکہ اُنہیں ترقیوں سے بھی نوازا گیا ہے۔ تحریک حریت ترجمان اس دلدوز سانحہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے ا پنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کی انسانیت سوز کاروائیوں سے چشم پوشی کا رویہ اختیار کیا گیا تو دنیا سے حق و انصاف کے لئے کی جارہی کوششوں کو شدید دھچکہ پہنچے گا ۔ترجمان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ کنن پوشہ پورہ واقعہ کی ’وار کرائم ٹریبیونل ‘کے ذریعہ تحقیقات کی جائے اور ملوثین کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلانے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں ۔ انہوں نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس رات پورے گاﺅں میںبلا لحاظ، عمر بزرگ اور کمسن بچیوں کو فوجی اہلکاروں نے اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کنن پوش پورہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا،بلکہ نہتے اور معصوم عوام کے خلاف جنسی ہراسانی کو ایک ہتھیار کے طور استعمال ابھی بھی جاری ہے اور اس طرح کے واقعات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے اور اسے خواتین کے خلاف ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہاہے۔ ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود اس سانحہ میں ملوث فوجی اہلکار نہ صرف آزاد گھوم رہے ہیں بلکہ اُنہیں ترقیوں سے بھی نوازا گیا ہے۔پارٹی ترجمان نے کہا کہ کنن پوشہ پورہ کے شرمناک واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہوتا تو آج کٹھوعہ میں ایک کمسن بچی کی عصمت تار تار کرنے والوں کے حق میں ترنگا لہرانے کا شرمناک واقعہ پیش نہیں آتا۔ فریڈم پارٹی سیکریٹری جنرل مولانا محمد عبد اللہ طاری نے کہا کہ بھارت خواتین کی عصمت دری کو کشمیریوں کیخلاف ایک جنگی حربے کے طور پر استعمال کرتا آرہا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ نئی دلی لگاتاربین الاقوامی برادری کو کشمیر کے حقائق سے متعلق برابر دھوکے میں رکھنے میں کامیاب ہوتا آرہا ہے۔انہوں نے انصاف کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ کُنن پوشہ پورہ کی مظلوم خواتین کو انصاف فراہم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرےں۔ تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی نے کہا ہے کہ’ یہ شرمناک سانحہ اور المیہ ہمارے قومی و ملی وجود پروہ زخم ہے جو ناقابل مرحم ہے‘۔ انہوںنے کہا کہ یہ تاریخ کا سب سے بدترین سانحہ ہے اور اس دن کو یاد کرتے رہنا ہمارا فرض ہے۔ پیپلز لیگ نے کہا ہے کہ سانحہ کنن پوش پورہ تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث مجرمین کو سزادینے کے بجائے ان کی پردہ پوشی کی کوشش کی جارہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں کنن پوش پورہ کی طرح کئی شرمناک واقعات ہیں جہاں کشمیری خواتین کو فورسزنے اپنے تشددکا نشانہ بنایااور ریاستی حکام نے ہمیشہ ایسے واقعات کیلئے تحقیقاتی اعلانات دھوکہ ہی ثابت ہوئے ۔ تحریک کشمیر کے صدر جنرل موسیٰ نے کہا ہے کہ کنن پوشہ پورہ سانحہ بھارتی جمہورےت کے چہرے پر اےک اےسا طمانچہ ہے کہ جس کی ٹےسےں تا قےام قےامت ہر دور مےں محسوس کی جائےں گی اور انسانےت خون کے آنسو روئے گی۔سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے کنن پوشہ پورہ اجتماعی عصمت دری کی برسی پر متاثرین سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ظفر اکبر نے کنن پوشہ پورہ کے انسانیت سوز سانحہ کو کشمیریوں کی رواں تحریک آزادی کا ایک دردناک باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے متاثرین آج بھی نہ صرف انصاف سے محروم ہیں بلکہ اس گھنانے واقعہ میں ملوث مجرمین کو قرار واقعی سزا دئے جانے کے متقاضی ہیں۔ووئس آف وکٹمزکے کوارڈی نیٹر عبدالرﺅف خان نے کہا ہے کہ سانحہ کنن پوشہ پورہ انسانی تاریخ کا وہ دردناک باب ہے جسے لاکھ کوششوں کے باوجود فراموش کرنا ناممکن ہے۔انہوں نے دنیا کے انصاف پسند اقوام اور ہندوستان کی انصاف پسند افراد سے اپیل کی کہ اس سانحہ میں ملوث اہلکاروں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ کٹھوعہ جیسے واقعات نہ دہرائے جائیں۔