سانبہ میں 200 کنال سے زیادہ اراضی این ایچ آئی اے کے سپرد گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ زمین انہیں 1952 میں زمین الاٹ کی گئی تھی

جموں//سانبہ کے ایک گاؤں سے 200 کنال سے زیادہ زمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کو اس کے استعمال کے لیے سونپ دی گئی جس پر مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔سانبہ کے گاؤں چک مانگا گجراں میں مقامی لوگوں نے پرامن احتجاج کیا جس میں زیادہ تر خواتین بھی شامل تھیں جن کا دعویٰ تھا کہ یہ زمین مبینہ طور پر حکومت نے 1952 میں انہیں الاٹ کی تھی اور اس کے بعد وہ کئی دہائیوں تک اس زمین پر کاشت کرتے رہے۔

 

جب دیہاتی زمین کی مبینہ بازیافت کے خلاف برسر احتجاج تھے، محکمہ ریونیو کے عہدیداروں نے بتایا کہ یہ زمین NHAI کے لیے پہلے ہی حاصل کی گئی تھی اور اس کا قبضہ آج ان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔انکاکہناتھا”یہاں NHAI سے متعلق ایک ٹرمینل تعمیر کیا جائے گا،۔ ایک اور شخص نے حکام پر الزام لگاتے ہوئے کہ انہیں صبح کے وقت سانبہ میں میٹنگ کے لیے اپنے ضلع ہیڈکوارٹر پر بلا کر چکمہ دیا گیا تھا۔ایک مقامی نوجوان سنیل کمار نے میڈیا کو بتایا کہ حکام کی طرف سے انہیں بتایا گیا کہ زمین این ایچ اے آئی کے حوالے کر دی گئی ہے لیکن مبینہ طور پر ان مقامی باشندوں سے مشورہ نہیں کیا گیا جن کے پاس زمین کا قبضہ تھا۔ایک بزرگ خاتون کانتا دیوی نے کہا کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے پاس کمائی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے کیونکہ ان کا انحصار زرعی زمین پر ہے جسے اب NHAI نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔دیوی نے کہا”حکام کو ہمیں ایک متبادل زمین دینی چاہیے کیونکہ یہاں کے تمام لوگ غریب ہیں اور ان کے پاس کمانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے‘‘۔