سرینگر // بجلی شعبہ میں لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی خاطر ریاست میں ماحولیات کی قربانی دی جا رہی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ٹرانسیشن لائن کب کی مکمل بھی ہوچکی لیکن محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی رقوم نہیں ملیں، پیسے ملیں گے تو پودے لگائیں جائیں گے۔معلوم ہوا ہے کہ جنگلات میں کٹے ہوئے درختوں کی جگہ ابھی تک کوئی بھی پلانٹیشن نہیں کی گئی ہے حالانکہ جنگلات کی کٹائی کا کام پچھلے 3برسوں سے جاری ہے۔ معلوم رہے کہ سانبہ امر گڑھ ٹرانسمشن لائن کی تعمیر کے دوران 41ہزار سے زیادہ درخت کاٹنے کو منظوری ملی ہے۔ اگرچہ ٹرانسمیشن لائن پر کام کرنے والی کمپنی نے صرف ساڑھے 11ہزار درختوں کاٹے اور سرکار کو 41ہزار درختوں کو کاٹنے کیلئے90کروڑ کے قریب رقومات بھی فراہم کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رقوم فراہم کرنے کے دوران یہ معاہدہ ہوا تھا کہ جہاں جہاں درخت کاٹے جائیں گے وہاں اُسی جگہ کے آس پاس نئے پیڑ لگائیں جائیں گے تاہم معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی۔ محکمہ جات کی غیر سنجیدی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جموں میں محکمہ سوشل فارسٹر ی کے ریجنل ڈائریکٹرپروین کے رگو ،کو اس بارے میں جانکاری ہی نہیں ہے کہ وہاں کسی جگہ مذکورہ کمپنی نے سوشل فارسٹری کے446درخت کاٹے ہیں۔چیف کنزرویٹر فارسٹس کشمیر فاروق احمد گیلانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال کشمیر وادی میں 25لاکھ پودے لگائے جائیں گے اور اگر اس تعداد کو بڑھانے کی ضرورت بھی پڑی تو یہ تعداد بڑھائی بھی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم عام لوگوں کو بھی پودے دیتے ہیں جو اپنے گھروں کے آس پاس لگاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری پلانٹیشن سرما میں نومبر دسمبر یا پھر مارچ کے مہینے میں ہوتی ہے، ابھی ’’پلانٹیشن کرنے کا سیزن نہیں ‘‘ہے ۔ترسیلی لائنوں کے دوران کاٹے گئے جنگلات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کچھ ایک جگہوں پر تعمیراتی کام چل رہا ہے ، جیسے ہی یہ ختم ہو گا،’’ پیسہ ملے گا‘‘ تو اس کا منصوبہ تیار کر کے وہاں پودے لگائے جائیں گے ۔ہیر پورہ شوپیاں میں وائلڈ لائف کی اراضی پر کاٹے گئے درختوں کی جگہ بھی کوئی نیا پودہ نہیں لگایا گیا ہے ۔وائلڈ لائف وارڈن شوپیاں مس افشان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہیر پورہ وائلڈ لائف کی اراضی سے کمپنی نے جو درخت کاٹے ہیں اُن کی جگہ تو نہیں بلکہ اُس کے آس پاس درخت لگانے کا کام بڑے پیمانے پر جاری ہے ۔