پلوامہ // سانبورہ پانپور میں اتوار اور پیر کی درمیانی رات ہونے والے ایک مسلح تصادم میں لشکر طیبہ سے وابستہ ایک پاکستانی جنگجو جاں بحق ہوا۔ تاہم شدید تشدد آمیز مظاہروں کے باعث ایک زخمی جنگجو سمیت دو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔مظاہروں کے دوران کئی افراد زخمی ہوئے۔اس دوران پنگلنہ پلوامہ میںکریک ڈائون کے دوران پتھرائو اور شلنگ کے باعث محاصرہ اٹھا لیا گیا۔
سانبورہ تصادم
سانبورہ پانپورمیں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج ، سی آر پی ایف اور پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے کریم ڈار محلہ کا محاصرہ کرنے کی کوشش کی۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نماز عشاء کے موقعہ پر مذکورہ محلہ میں فورسز اہلکاروں نے دو تین چکر لگائے جس کے دوران وہ اس مکان کی نشاندہی کرنا چاہتے تھے جس میں تین جنگجو موجود تھے۔ثناء اللہ نامی ایک شخص کے مکان کے نزدیک جب اسکا بیٹا مسجد سے واپس آرہا تھا تو فورسز اہلکاروں نے اسے روکا اور پوچھ تاچھ کی۔اسکے ہاتھ میں موبائل تھا جسے چھین لیا گیا جس میں مسیج آرہی تھی کہ مکان کا محاصرہ کرلیا گیا ہے۔پوچھ تاچھ کرنے پر مذکورہ نوجوان نے اپنے مکان کی نشاندہی کی جس کے فوراً بعد فورسز نے مکان کو محاصرے میں لیا لیکن باتھ روم سے نکل کر ایک جنگجو نے کھڑکی سے چھلانگ لگادی اور ایک کوچے میں فائرنگ شروع کی جہاں وہ مارا گیا۔اسکے ساتھ ہی دیگر دو جنگجو جن میں ایوب للہاری بھی شامل تھا ،نے پچھلی والی کھڑکی سے چھلانگ لگا دی اور فرار ہوئے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ غالباً ایوب یا تو دیوار سے لگے ٹین سے زخمی ہوا یا گولی لگنے سے وہ کچھ نہیں بتا سکتے البتہ جب وہ فرار ہوا تو فوجی اہلکاروں نے دو جنگجوئوں کو فرار ہوتے ہوئے دیکھ کر زبردست گولیاں چلائیں جواب میں ان پر گرینیڈ پھینکا گیا اور جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔اسکے بعد جہاں تک خون کے دھبے تھے وہاں تک فورسز اہلکار چلے گئے اور ایک جگہ کے آگے خون کے دھبے نہیں تھے، جہاں ایک رہائشی مکان ہے، اسکے اندر فورسز اہلکار داخل ہوئے اور فائرنگ کی اور معجزاتی طور پر مکان بچ گیا کیونکہ مکان کے اندر کئی جگہیوں پر گولیوں کے نشانات ہیں ۔اس دوران لوگ اپنے گھروں سے باہر آئے اور مساجد کے لاوڈ اسپیکروں سے اعلان کیا گیا کہ ایوب نامی جنگجو زخمی ہوا ہے جبکہ اسکے ساتھ رحمان بھائی دوسرا جنگجو بھی ہے اور وہ محاصرے میں آگئے ہیں۔اتنا اعلان ہونا تھا کہ سینکڑوں کی تعداد میں مرد و زن فورسز کیساتھ الجھ گئے۔اس موقعہ پر فائرنگ بھی جاری تھی جبکہ شلنگ بھی کی جاتی رہی۔قریب تین بجے رات تک جھڑپیں بھی ہوتی رہیں اور شلنگ بھی۔جس کے بعد محاصرہ اٹھا لیا گیا۔مہلوک جنگجو کی شناخت عمر ساکن پاکستان کے بطور ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابو اسماعیل کے گروپ سے تعلق رکھتا تھا۔ ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’ہمیں کل رات اونتی پورہ میں لشکر طیبہ سے وابستہ تین جنگجوؤں کی موجودگی کی ایک مصدقہ اطلاع ملی۔ آپریشن میں ایک پاکستانی جنگجو کو ہلاک جبکہ دوسرے کو زخمی کیا گیا‘۔
پنگلنہ میں محاصرہ اور جھڑپیں
پولیس اور فوج کی50آر آر سے وابستہ اہلکاروں نے پیر سہ پہر تین بجکر20منٹ پر پنگلنہ پلوامہ میں قائم بی ایڈ کالج اورا سکے گرد نواح والے علاقوں کو گھیرے میں لیا۔فورسز کو اندیشہ تھا کہ سا نبورہ پانپور میں جھڑ پ کے دوران فرار ہو ئے ایوب للہاری یہاں زخمی حالت میںچھپا ہے۔ جونہی فورسز اہلکاروں نے تلاشی کا آغاز کیا تو گولیوں کی آ وز سنائی دی گئی۔ فا ئر شارٹس سنتے ہی سینکڑوں کی تعداد میں مردوزن ، بوڑھے اور بچے گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے لگے اور انہوں نے فورسز کو تلاشی لینے سے روک دیا۔اسی دوران مقامی مساجد کے لائوڈ اسپیکروں پر نعرے بازی کے بیچ لوگوں سے گھروں سے باہر آنے کی اپیل کی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر امڈ آیا۔ فورسز نے جب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے فورسز پر زبردست پتھرائو شروع کیا۔ابتدائی طور پر فورسز اور پولیس نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تشدد پر آمادہ مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی، تاہم جب پتھرائو میں شدت پیدا ہوئی مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے پہلے لاٹھی چارج کیا گیا اور بعد میں اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔ پتھرائو، احتجاج اور افراتفری کے بیچ فورسز اور پولیس کی بھاری تعداد سہ پہر ساڑھے4بجے تک علاقے میں موجود رہی تاہم بعد میں وہ خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہوئے۔