سرینگر// 3ہفتوں کے بعد سال کے آخری جمعہ کوتاریخی جامع مسجد سرینگر کے پھر ممبر و محراب سے اذان کی گونج سنائی دی جبکہ امسال مجموعی طور پر21مرتبہ کشمیریوں کے اس روحانی مرکز کے دروازے نماز جمعہ پر مقفل رہے۔ دسمبر میں لگاتار3جمعہ کے روز شہر خاص کے حساس علاقوں میں بندشیں اور قدغنیں عائد کرنے کی وجہ سے تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی۔کل سال کے آخری جمعہ کونماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق بھی جامع مسجد سرینگر پہنچ گئے اور خطبہ دیا۔امسال21 مرتبہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی۔اس سے قبل گزشتہ جمعہ کو فورسز و پولیس اہلکاروں کی طرف سے ناکہ بندی اور بندشوں کی وجہ سے عید میلاد النبیﷺ کے اختتامی جمعہ کو بھی اس مسجد سے اذان کی صدائیں نہیں گونجی ۔جمعتہ الوداع کو بھی جامع مسجد سرینگر میں پہرے بٹھا دئیے گئے تھے،اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔10فروری کو مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر واقع سونہ وار اور لالچوک چلو کال کے موقعہ پر ایک مرتبہ اس مسجد کو سیل کیا گیا اور کسی بھی نمازی کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انتظامیہ اور پولیس نے10مارچ کو ایک بار پھر مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے پلوامہ میں ہوئی شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کی کال کے موقعہ پر جامع مسجد سرینگر کو مقفل کیا،جو4ہفتوں تک جاری رہیں۔ جون میںشب قدر کو ایک پولیس افسر کو زیر چوب ہلاک کرنے کے بعد مسلسل6ہفتوں تک جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی رہیں اور سخت ترین کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا،تاہم 4اگست کو نماز جمعہ کی دائیگی کی اجازت دی گئی۔8ستمبر کو مذہبی جماعتوں کی طرف سے روہنگیائی مسلمانوں پر انسانیت سوزمظالم روا رکھنے کے خلاف دی گئی ہڑتال کے پیش نظر جامع مسجد سرینگر میں پھر نماز جمعہ پر بندشیں عاید کی گئی۔سخت ترین پابندیوں کے باعث نوہٹہ کی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل3آیندہ ہفتوں تک نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔مزاحمتی خیمے کی طرف سے6اکتوبر کو پراسرا ر گیسو تراشی کے خلاف دی گئی احتجاجی کال کے پیش نظر ایک بار پھر جامع مسجد کے دروزاوں کو نماز جمعہ کیلئے مقفل کیا گیا ۔13 اور 20اکتوبر کو خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے خلاف ہڑتال کے پیش نظر جامع مسجد کے دروازوں کو مقفل کیا گیا جبکہ،27اکتوبر کو مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے افوج ہند کی کشمیر آمد پر دی گئی ہڑتال کے پیش نظربھی جامع مسجد مقفل رہی۔ امریکہ کی طرف سے فلسطینی ریاست پروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے 8دسمبر کو نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی کال کے پیش نظر جامع مسجد سرینگر مقفل رہیں۔ مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی احتجاجی کال کے پیش نظرنوہٹہ اور اس کے نواحی علاقوں میں15دسمبر کے روز فورسز کے سخت پہرے بٹھا دئے گئے تھے جبکہ جامع مسجد سرینگر کے باب الدخول کو بھی مقفل کیا گیا تھا۔گزشتہ برس جون میں حزب کمانڈربرہان وانی کے جان بحق ہونے کے ڈیڑھ برس میں مجموعی طور پر40ہفتوں تک جامع مسجد سرینگر کو سیل کیا گیااور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پہرے لگا دئیے گئے۔ گزشتہ برس19جبکہ2008میں مسلسل8ہفتوں تک کشمیر کے اس روحانی مرکز سے مسلمانوں کو دور رکھا گیا ۔