سرینگر//وادی میں امسال بندوق نے پھر قہر ڈھاتے ہوئے 59شہریوں کو قبرستانوں میں پہنچایاجن میں سے29شہری جائے جھڑپ کے نزدیک خون میں تربہ تر ہوئے۔خونین معرکہ آرائیوں کے دوران احتجاجی مظاہروں کے نئے رجحان نے امسال جہاں وادی میں شدت اختیار کی،وہیں اس طرز عمل نے شہریوں کی جانیں بھی لیں۔خون میں تر بہ تر کیا،اور فورسز،فوج ودیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے گولیاں چلانے میں کوئی کنجوسی نہیں کی ۔ جنوبی کشمیر میںامسال35 وسطی کشمیر میں18جبکہ شمالی کشمیر میں6شہری گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں جنوبی ضلع پلوامہ میںہوئیں،جن کی تعداد16 بتائی جاتی ہے،جبکہ ضلع بڈگام میں ہلاکتوں کی تعداد13ہے۔ضلع سرینگر میں4جبکہ گاندربل میں2شہری ہلاکتیں پیش آئیں۔جنوبی کشمیر کے اسلام آباد(اننت ناگ) میں7،شوپیاںمیں7اور کولگام میں5 شہری اس دوران لقمہ اجل بن گئے۔شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ اور بارہمولہ میں ایک ایک اور کپوارہ میں4ہلاکتیں ہوئیں۔ہلاک شدہ شہریوںمیںایک کمسن بچی سمیت7 خواتین بھی شامل ہیں۔ جنوری 2017میں کوئی بھی شہری ہلاکت نہیں ہوئی تھی تاہم فروری میں3اور مارچ میں6ہلاکتیں ہوئیں۔سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں اپریل میں ہوئیں،جن کی تعداد13تھی جبکہ مئی میں6اور جون میں7شہری گولیوں کا نشانہ بن گئے۔جولائی میںایک شہری جبکہ اگست میں10شہری اورستمبر میں5شہری ہلاک ہوئے۔اکتوبر میں3 اور نومبر میں ایک شہری کے علاوہ رواں ماہ کے دوران2شہری بھی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔جاں بحق شہریوں میں سے29 افراد فورسز اور جنگجوئوںکے درمیان جھڑپوں کے دوران یا مابعد احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ امسال سب سے پہلی شہری ہلاکت فرصل کولگام میں12فروری کو ہوئی جس دوران 2مقامی نوجوان شہری جاں بحق ہوئے ۔شوپیان کے مضافاتی گائوں میں22اور23فروری دوران شب فوج اور جنگجوئوں کے درمیان کراس فائرنگ کے دوران ایک خاتون گولی لگنے سے لقمہ اجل بن گئی ۔پدگام پورہ اونتی پورہ پلوامہ میں9مارچ کوایک نو عمر طالب علم سمیت 2نوجوان جاں بحق ہوگئے۔جگتیال ہائہامہ کپوارہ میں15مارچ کو جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان ایک خونین معرکہ آرائی میں 6سالہ معصوم بچی گولیوں کا نشانہ بن گئی۔ چاڈورہ میں 28مارچ کو فوج اور فورسز نے انکاونٹر کیخلاف مظاہرہ کر رہے نوجوانوں پر راست فائرنگ کی ،جس کے نتیجے میں واتھورہ،رنگریٹ اور چاڈورہ کے 3معصوم نوجوان جاں بحق ہوئے ۔سرینگر پارلیمانی نشست کیلئے9اپریل کو یوم الیکشن انسانی لہو میں تبدیل ہوا جس کے دوران بیروہ،پکھرپورہ،چاڈورہ،رٹھسونہ ,کائو سہ اور گاندربل8 نوجوان فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے۔10اپریل کو ٹینگہ پورہ بائی پاس پر سنگبازی کے دوران ایک ڈرائیور علی محمد ڈگہ ساکن برتھنہ قمرواری کو پتھر لگ گیا جس کی وجہ سے اس کے قابو سے گاڑی باہر ہوئی اور بجلی کھبے سے ٹکرائی اور اس کی موت واقع ہوئی۔پلوامہ کے ٹہاب علاقے میں مبینہ طور پر11اپریل کو ایک خاتون ٹیر گیس سے دم گھٹنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئی۔ سرینگر کے بٹہ مالو علاقے میں15اپریل کو سرحدی حفاظتی فورس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہوا ۔ 19اپریل کو بارسو گاندربل میں راست فائرنگ کے دوران کولگام کا زخمی نوجوان زندگی کی جنگ ہار گیا۔4مئی کی شام کو باس کچن شوپیان کے مقام پر حملہ ہواور فوجی اہلکار ایک نجی سوموگاڑی میں سوارتھے،جسے نذیر احمد شیخ نامی ڈرائیور چلا رہا تھا،جاں بحق ہوا۔میر بازار قاضی گنڈ کولگام میں 7مئی کی شب ہوئے مسلح حملے میں شہری ہلاکتوں کی تعداد3تھی۔27مئی کو ترال میں حافظ عاقب فورسز کی گولی سے جاں بحق ہوا۔ شوپیان کے ایک مضافاتی گائوں میں 6جون کو فوج کی فائرنگ سے ایک طالب علم عادل فاروق ماگرے جاں بحق ہوا۔15جون کو سرینگر کے رنگریٹ علاقے میں ایک نوجوان جاں بحق ہوا۔ جنوبی کشمیر کے آر ونی اسلام آباد میں16جون کو انکائونٹر مخالف مظاہروں کے دوران فورسز کی راست فائرنگ کے نتیجے میں14سالہ معصوم سمیت 2نوجوان جاں بحق ہوئے ۔ پلوامہ میں 17جون کی شام کو ہی نامعلوم بندوق برداروں نے ایک نوجوان کو گولی مار دی ،جبکہ اسپتال میں وہ ہلاک ہوا۔کاکہ پورہ پلوامہ میں21اور22جون کی شب خونین معرکہ آرائی کے بعدمظاہروں کے دوران25سالہ نوجوان توصیف وانی عرف چھوٹاگیلانی جاں بحق ہوا۔یکم جولائی کودیالگام اسلام آباد میں انکائونٹر مخالف مظاہروں میں ایک خاتو ن سمیت2عام شہری جاں بحق اوردو درجن سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ۔18جولائی کو بجبہاڑہ میں زخمی شہری دم توڑ بیٹھا جبکہ17جولائی کو فوج نے مبینہ طور پر اس کو گولی مار دی تھی۔21جولائی کو بیروہ میں پیشہ سے درزی ایک نوجوان کو فوج نے گولی ماری دی،جس سے وہ موقعہ پر ہی دم توڑ بیٹھا۔یکم اگست کو پلوامہ کے ہکری پورہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ایک شہری جاں بحق جبکہ2 اگست کو حال پلوامہ کا زخمی شہری زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا ۔3اگست کو کنلون بجبہاڑہ میں ایک شہری کو فوج نے گولی مار کر ہلاک کیا۔9 اگست کو پیلٹ فائرنگ کے نتیجے میں16سالہ طالب علم محمد یونس شیخ ساکن سائمو ترال شدید زخمی ہوا اور بعد میں جاں بحق ہوا۔13اگست کو ڈلگیٹ میں زخمی ہونے ولا ایک آٹو ڈرائیور امتیاز احمد میر ساکن حول از جان ہو،اسی روز شام کو کاکہ پورہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز کی پیلٹ بندوق سے اویس شفیع ڈار زخمی ہوا ،جو بعد میں دم توڑ بیٹھا۔دیالگام اسلام آباد میں19اگست کو نامعلوم بندوق برداروں نے ایک سیاسی ورکرمحمد اسحاق پرے کو گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا ۔ ناگہ بل شوپیان میں20اگست کو ایک کالج طالب علم گوہر احمد ڈار ولد عبدالرحمان ساکن ارپارہ ناگہ بل کی گولیوں سے چھلنی نعش میوہ باغ سے برآمدہوئی۔اس روز شوپیان قصبہ میں واقع ضلع اسپتال کے سامنے نامعلوم افرادنے مقامی جواں سال کیبل آپریٹر35سالہ ہلال احمدملک کونزدیک سے گولیوں کانشانہ بنایا۔سرینگر کے جہانگیر چوک میں7 ستمبر کو ایک گرینیڈ دھماکے میں ایک شہری مقصود احمد شاہ ساکن بڈگام ہلاک ہوا۔جنوبی قصبہ ترال میں 21ستمبر کو وزیرتعمیرات نعیم اخترکے قافلے کونشانہ بنانے کیلئے گرینیڈ پھینکاگیا ،جسکے نتیجے میں ایک جواں سالہ یونیورسٹی طالبہ اورایک ریٹائر ڈ ٹیچر سمیت 3 تین عام شہری جاں بحق ہوئے جبکہ27ستمبر کو زخمی ہوا شخص بھی دم توڑ بیٹھا۔6اکتوبر کو ترال میں نامعلوم اسلحہ برداروں نے ایک سابق عسکریت پسند کو گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا۔ 14اکتوبر کو لتر پلوامہ میں عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان جھڑپ کے دوران ایک شہری گلزار احمد ساکن آلائی پورہ پلوامہ ہلاک ہوا۔16اکتوبر کو ناگہ بل شوپیاں میںسابق سرپنچ محمد رمضان کو ہلاک کیا گیا۔22اکتوبر کو سیرجاگیرترال میں اسلحہ برداروں کی فائرنگ کے نتیجے میں 18سالہ مہما ن دوشیزہ ہلاک ہوئی۔3نومبر کو بی جے پی کے یوتھ صدر گوہر حسین بٹ کو شوپیاں میں ہلاک کیا گیا۔10 اور 11دسمبر کو یونسو ہندوارہ میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان معرکہ آرائی میں ایک خاتون مصرہ کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔