سرینگر//حریت (ع) کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں مختلف تشدد آمیز واقعات کے دوران 389 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 151 عام شہری شامل تھے اوران میں سے119 افراد سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے گئے ۔ حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے تنظیم کے شعبہ حقوق انسانی کی جانب سے سا ل 2016ء میں پیش آئے خونین واقعات اور حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں سے عبارت اعدادو شمار پر مشتمل رپورٹ ذرائع ابلاغ کیلئے جاری کی ۔ شعبہ حقوق انسانی کے سربراہ منان بخاری کی قیادت میں تیار کردہ رپورٹ میں تفصیل کے ساتھ سال 2016ء خصوصاً گزشتہ چند مہینوں کی عوامی احتجاجی تحریک کے دوران ہوئی ہلاکتوں ، زخمیوں ،پیلٹ گن اور ٹیئر گیس شیلز لگنے کی وجہ سے ہوئی اموات ، زخمی ہوئے افراد اور سرکاری فورسز کے ہاتھوں گرفتار شدگان کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔50 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق سال 2016ء میں مختلف تشدد آمیز واقعات کے دوران 389 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 151 عام شہری شامل تھے اور ان میں سے119 افراد سرکاری فورسز کے ہاتھوںجان بحق کئے گئے ۔ان میں سے2 ماورائے عدالت کارروائیوں کے دوران،18 جاں بحق شدہ افراد کے جسموں پر پیلٹ گن کے شدید زخم موجود تھے۔ رپورٹ کے مطابق8 افراد ٹیر گیس شل لگنے کی وجہ سے جاں بحق ہو ئے،5 افراد فورسز کے چھاپوں کے دوران خوف و ہراس اور حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے جان سے گئے،4 افراد سرکاری فورسز کے تعاقب سے بچنے کے دوران غرق آب ہوئے ،ایک شخص ٹیر گیس کے دھوئیں سے دم گھٹنے کی وجہ سے جبکہ دو افراد کراس فائرنگ کے دوران اور13 افراد نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے۔ اس دوران 14 افراد‘ جموںوکشمیر میںآر پار فائرنگ جبکہ 3 افراد مبینہ طور پر حادثات میں جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ میںکہا گیا کہ سال 2016 میںسرکاری فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں16000سے زائد افراد زخمی جن میں 70 فیصد افراد پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے ۔1200افراد سے زائد کی ایک آنکھ بیکا ر ہو گئی جن میں نوجوان ،بچے ، بڑے بزرگ اور خواتین شامل ہیں ۔40 افراد کی دونوں آنکھوں کی بینائی پیلٹ گن لگنے کی وجہ سے متاثر ہوئی جبکہ سینکڑوں فورسز کی تشدد آمیز کارروائی کے دوران زخمی ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق اس دوران3300 سے زائد فورسز اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ چونکہ زخمیوں کی صحیح تعداد کا پتہ لگنے میں ابھی وقت لگے گا اور اس بارے میں صحیح اعداد و شمار عنقریب منظر عام پر لائیں جائیں گے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سال2016 میں سرکاری فورسز نے 13000 سے زائدافراد کو گرفتار اور تقریباً670 افراد جن میں کمسن لڑکے بھی شامل ہیں ، کوPSA کے تحت گرفتار کئے گئے جبکہ سرکاری سطح پر صرف 14 واقعات کی تحقیقات کے حوالے سے تفتیش کا حکم دیا گیا۔