سرینگر// ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں شہرسرینگرکی اندرونی اور رابطہ سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں اور تعمیرو ترقی کے ذریعے تبدیلی کے دعوے بھی صرف کاغذات تک ہی محدود ہیں ۔سڑکوں کی تجدید و مرمت کے حوالے سے چیف انجینئر آر اینڈ بی کا کہنا کہ موسم خوشگوار ہوتے ہیں سڑکوں کی مرمت کا کام شروع ہوگا ۔ عوامی حلقے کہتے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں دنیا تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے جبکہ یہاںسرکار ڈیجیٹل ڈیجیٹل کے دعوے کرتی ہے اور دوسری طرف شہر سرینگر کی حالت ایسی ہے کہ معمولی بارش بھی پڑے تو سڑکیں تالاب کی شکل اختیار کر لیتی ہیں اورسب دیکھتے ہوئے بھی اس کی طرف کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سرکار کے وجود میں آنے کے بعد شہر کو سمارٹ سٹی بنانے کا دعویٰ کیا گیا، کاغذی گھوڑے دوڑائے گئے، منصوبے بنائے گئے لیکن تین سال کا عرصہ گزر گیااور سڑکوں کی مرمت کا مسئلہ جوں کا توں ہے ۔پائین شہر ہو یا سول لائنزیا مضافات ،سڑکیں ہر طرف کھنڈات بن کر آبادی کیلئے وبال جان بنی ہوئی ہیں ۔ شہر کے علمگری بازار ،آنچار ، اتھواجن ، باغ مہتاب ، باغات ، باغ علی مردان خان ، بال گاڈن ، بربر شاہ ، برزلہ ،چھانہ پورہ نٹی پورہ ،حیدپورہ ، راولپورہ ،بٹہ مالو ، بٹوارہ ، بمنہ ، ایچ ایم ٹی ،بہوری کدل ، چھتہ بل حضرت بل ،صورہ ، الوچی باغ ، گوگجی باغ ، گوجوارہ ، حبہ کدل حضوری باغ ، خانیار ، عید گاہ ، لالبازار ، لسجن، مہجور نگر ، منور آباد ، نوہٹہ ، پیر باغ ، راجوری کدل ، رنگریٹ ،سرائے بالا ، شہید کنج ، شالیمار ، نشاط ، سونہ وار ، تیل بل ، زونی مر ،عید گاہ سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں اندروانی اور اہم رابطہ سڑکیں خستہ حال ہیں۔اب سرمائی راجدانی جموں سے دربار مو کے دفاتر سرینگر آرہے ہیں اور سرکار نے اہم سڑکوں پر جہاں بڑے بڑے کھڈے بن ہو چکے ہیں وہاںپھیوند کاری شروع کی ہے اور ایسے میں یہ لیپا توپی کس کام کی جب شہر بھرمیں سڑکیں کھنڈرات بن چکی ہیں۔ ٹرانسپورٹروںکا کہنا ہے کہ سڑکوںکی ابتر حالت سے گاڑیوں کو کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ گڈس ٹرانسپورٹ یونین کے صدرمحمد صدیق رونگا نے بتایا کہ انہوں نے یہ معاملہ ڈویژنل کمشنر کشمیر کی نوٹس میں لایا اور انہوں نے یقین دلایا تھا سڑکوں کی مرمت کا کام شروع کیا جائے تاہم آج تک کوئی بھی قدم نہیںاٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکار ٹرانسپوٹروں کروڑوں روپے بطور ٹیکس لیتی ہے لیکن سڑکوں کا حال دن بہ دن بے حال ہوتا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ روزانہ لاکھوں روپے گاڑیوں پر خرچہ آتا ہے کیونکہ کھڈوں کی وجہ سے گاڑیوں کے نہ صرف پٹے ٹوٹ جاتے ہیں بلکہ ٹائیر اور بریک شوزوں کے علاوہ دیگر پرزوں کو بھی نقصان ہوتا ہے ۔سڑکوں کی خستہ حالی سے تاجر برادردی بھی نالاں ہے ۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈر نے کہا کہ سرینگر کے مقابلے میں جموں کی سڑکیں حد درجہ ٹھیک ہیں،تاہم وادی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیشگی بجٹ پیش کرنے کے باوجود بھی ابھی تک رواں مالی سال ایک چوتھائی فنڈس واگزار نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے تعمیراتی کام بند پرا ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شہر کی کئی اہم اور اندوانی سڑکوں پر موجود سرکار میں بطور وزیرتعمیرات الطاف بخاری نے اہم قدم اٹھایا تھا اور سڑکوں کی مرمت کا کام ہاتھ میں لیا تھا تاہم بعد میں یہ سلسلہ رک گیااور اب دو سال کا عرصہ گرزجانے کے باوجود بھی شہرکی سڑکیں مرمت طلب ہیں جس کی وجہ سے شہر کی 1,269,751آبادی پریشان ہے ۔سیاحتی سیزن کے دوران سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں سیاح سفر کرتے ہیں اور انہیں بھی یہاں کی سڑکیں دیکھ کرذہنی پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے ۔ سرینگرکے مغل باغات اور جھیل ڈل کی سیر پر آئے مدھیہ پردیش کے ایک سیاح نریش نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرینگر قدرتی طور جنت بے نظر ہے میں نے یہ سنا تھا،اب دیکھا بھی اور دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا کہ واقعی دنیا میں اگر کوئی خوبصورت جگہ ہے وہ کشمیر ہے لیکن یہاں سڑکوں کی حالت دیکھ کر ترس آتا ہے ۔۔چیف انجینئر آر اینڈ بی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شہر میں جہاں جہاں سڑکیں خراب ہیں اُن کی مرمت کیلئے کام شروع کیا گیاتھا تاہم متوتر بارشوں کی وجہ سے کام میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ موسم خوشگوار ہونے کے ساتھ ہی شہرکی سڑکوںکی تجدید و مرمت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے وزیر نعیم اختر کی ہدایت ہے کہ خراب ہوئی سڑکوں کی فوری مرمت کی جائے ۔