سرینگر // جنوبی کشمیر میں سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ بلندی پر واقع امرناتھ گھپا میں چالیس (40) دنوں پر محیط سالانہ یاترا پیر کے روز رکشا بندھن تہوار کے موقع پر خصوصی پوجا کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ اگرچہ سالانہ امرناتھ یاترا کا آغاز 29 جون کو انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا، تاہم جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں یاتریوں کی گاڑی پر شدت پسند حملے اور کشمیر شاہراہ پر ضلع رام بن میں یاتریوں سے بھری ایک بس کو پیش آئے سڑک حادثے میں کم از کم 25 یاتریوں کی موت کے بعد یاترا کا روایتی جوش وخروش بہت حد تک ٹھنڈا پڑ گیا۔شدت پسند حملے اور ضلع رام بن میں پیش آئے سڑک حادثے میں یاتریوں کی اموات کے بشمول امسال یاترا کے دوران کم از کم 50 یاتری جاں بحق ہوگئے۔ مہلوک یاتریوں میں سے قریب ڈیڑھ درجن کی دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوئی‘۔ بم بم بھولے اور ہر ہر مہادیو کے فلک شگاف نعروں کے بیچ چھڑی مبارک شراون پورنیما (رکشا بندھن) کے موقع پر امرناتھ گپھا پہنچائی گئی۔ روایتی طور پر ہر سال شیو کے چاندی کے ڈنڈ کو رامیشور مندر سے پوتر گپھا لے جایا جاتا ہے جہاں اختتامی پوجا کے ساتھ امرناتھ یاترا اپنے اختتام کو پہنچتی ہے۔ اس سال 2 لاکھ60 ہزار سے زائد یاتریوں نے پوتر گپھا کے درشن کئے۔ تاہم یہ گذشتہ 14 برسوں میں دوسری کم ترین تعداد ہے۔ وادی میں گذشتہ برس حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی مظاہروں کی لہر کے بیچ ہونے والی امرناتھ یاترا کے دوران محض 2 لاکھ 20 ہزار یاتریوں نے پوتر گھپا میں شیولنگم کے درشن کئے تھے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2011 اور 2012 میں ریکارڈ تعداد بالترتیب 6 لاکھ 35 ہزار اور 6 لاکھ 12 ہزار نے پوتر امرناتھ گھپا کے درشن کئے تھے۔ 2015 میں 3 لاکھ 52 ہزار، 2014 میں 3 لاکھ 75 ہزار، 2013 میں 3 لاکھ 54 ہزار، 2010 میں 4 لاکھ 56 ہزار، 2009 میں 3 لاکھ 81 ہزار، 2008 میں 5 لاکھ 33 ہزار، 2007 میں 2 لاکھ 96 ہزار، 2006 میں 3 لاکھ 47 ہزار، 2005 میں 3 لاکھ 88 ہزار اور 2004 میں 3 لاکھ 82 ہزار یاتریوں نے امرناتھ گھپا کے درشن کئے۔ اگرچہ امسال مسلسل دوسرے برس یاتریوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی، تاہم کشمیریوں کی مہمان نوازی میں کوئی کمی نہیں آئی ۔ یاترا کے دوران ایک بار پھر کشمیری مسلمانوں نے مذہبی بھائی چارہ کا ثبوت پیش کرتے ہوئے یاتریوں کی مہمان نوازی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ خیال رہے کہ وادی میں امرناتھ یاترا کا آغاز 29 جون کو بال تل کے مختصر اور پہل گام کے روایتی راستے سے بہ یک وقت ہوا ۔ جنگجویانہ حملوں کے پیش نظر تمام رجسٹرڈ یاتریوں کا انشورنس کور ایک لاکھ روپے سے بڑھاکر 3 لاکھ روپے کردیا گیاتھا۔ امرناتھ یاترا کے پرامن اور خوشگوار ماحول میں انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے یاترا روٹوں اور شاہراہ پر 30 ہزار فوجیوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔اس کے علاوہ مشکوک نقل وحرکت پر نگاہ رکھنے کے لئے شاہراہ کے کچھ مشہور اور مخصوص مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے تھے۔ تاہم ان مثالی سیکورٹی انتظامات کے باوجود 10 جولائی کی شام ضلع اننت ناگ کے بٹنگو میں یاتریوں کی ایک بس پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 8 امرناتھ یاتری ہلاک جبکہ کم از کم ڈیڑھ درجن دیگر زخمی ہوگئے۔ دریں اثنا امسال امرناتھ یاترا کے دوران 20 سے زائد امرناتھ یاتری مختلف سڑک حادثات میں جاں بحق ہوگئے۔ ضلع رام بن میں قومی شاہراہ پر 16 جولائی کو ایک بس کے گہری کھائی میں گرنے سے 18 امرناتھ یاتری ہلاک جبکہ 27 دیگر زخمی ہوگئے۔
گورنر نے یاترا کی تکمیل کا جائیزہ لیا
نیوز ڈیسک
سرینگر// یاترا کے اختتام پر گورنر این این ووہرا جو امر ناتھ شرائین بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، کو تمام متعلقہ افسروں کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے بتایا کہ زائد از 2.60 لاکھ یاتریوں نے40 دنوں میں پوتر گپھا کے درشن کئے۔10 جولائی کو دہشت گردانہ واقعہ اور16 جولائی کو بانہال میں سڑک حادثہ کے بغیر یاترا بالکل پُر امن رہی۔گورنر نے اس سال یاترا کے دوران29 لوگوں کے فوت ہونے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ گورنر نے سوگوار کنبوں کے ساتھ ہمدردی کی۔ انہوں نے مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے اقدامات اُٹھانے پر زور دیا۔گورنر کی ہدایت پر سی ای او نے پوتر گپھا کے ارد گرد پنجترنی اور بال تل کیمپوں میں صفائی ستھرائی کے انتظامات کا جائیزہ لیا۔