مختار احمد قریشی
سادہ زندگی ایک ایسا طرزِ حیات ہے جس میں انسان نمود و نمائش اور غیر ضروری مصروفیات سے بچ کر سکون، اطمینان اور حقیقی خوشی حاصل کرتا ہے۔ سادہ زندگی اختیار کرنے سے انسان اپنے اندر قناعت، شکرگزاری اور نظم و ضبط جیسی اعلیٰ صفات پیدا کرتا ہے۔ جب انسان اپنی ضروریات کو محدود کرتا ہے اور فضول خرچی سے گریز کرتا ہے، تو اس کے دل و دماغ پر سے خواہشات کا بوجھ ہٹ جاتا ہے اور وہ زیادہ یکسوئی اور خود اعتمادی کے ساتھ زندگی گزار سکتا ہے۔ سادہ زندگی انسان کو خودی کا شعور عطا کرتی ہے اور اسے اپنی توانائیاں مثبت مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی شخصیات، مثلاً مہاتما گاندھی اور حضرت علیؓ جیسے عظیم ہستیاں، سادگی کی مثال بن کر دنیا کو یہ پیغام دے چکی ہیں کہ عزت اور وقار کا راستہ سادہ زندگی سے ہو کر گزرتا ہے۔
سادہ زندگی نہ صرف فرد کی ذاتی خوشیوں میں اضافہ کرتی ہے بلکہ معاشرے میں بھی اعتدال اور بھائی چارے کو فروغ دیتی ہے۔ جب افراد سادگی اختیار کرتے ہیں تو معاشرتی تفاوت کم ہوتا ہے اور امیر و غریب کے درمیان دوریاں مٹنے لگتی ہیں۔ سادہ طرزِ حیات ماحول دوستی کا جذبہ بھی پیدا کرتا ہے کیونکہ یہ فضول استعمال اور اسراف کو کم کر کے قدرتی وسائل کی حفاظت میں مدد دیتا ہے۔ آج کے مادہ پرستی کے دور میں جہاں ہر طرف مقابلے اور دکھاوے کی دوڑ لگی ہوئی ہے، سادہ زندگی ایک نجات دہندہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ انسان کو اندرونی سکون، ذہنی آزادی اور روحانی بلندی عطا کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سادہ زندگی وہ راستہ ہے جو انسان کو اپنے رب کے قریب لے جاتا ہے اور زندگی کے اصل مقصد یعنی اخلاقی اور روحانی ترقی کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
سادہ زندگی اختیار کرنے کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی میں ترجیحات کا صحیح تعین کر پاتا ہے۔ جب ہم ظاہری شان و شوکت سے دور ہو جاتے ہیں تو ہمارے سامنے حقیقی قدریں نمایاں ہو جاتی ہیں، مثلاً علم کا حصول، نیکی کا فروغ، دوسروں کی خدمت، اور خود اپنی ذات کی تعمیر۔ سادہ زندگی انسان کو فضول خواہشات کی غلامی سے آزاد کر دیتی ہے، جس سے وہ اپنے وقت، مال اور توانائی کا بہترین استعمال سیکھتا ہے۔ ایسے لوگ نہ صرف اپنی ذاتی زندگی میں خوشحال ہوتے ہیں بلکہ وہ دوسروں کے لیے بھی روشنی کا مینار ثابت ہوتے ہیں۔ سادہ انسان خود پسندی اور حسد جیسے مہلک امراض سے محفوظ رہتا ہے اور عاجزی، انکساری اور محبت جیسی اعلیٰ صفات کو اپنے اندر بسانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔حضرت ابو العباس سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:
’’یا رسول اللہ! مجھے ایسا عمل بتائیے کہ اگر میں اسے کروں تو اللہ مجھ سے محبت کرے اور لوگ بھی مجھ سے محبت کریں۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دنیا سے بےرغبتی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا؛ اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اُس سے بےنیازی برتو، لوگ تم سے محبت کریں گے۔‘‘یہ حدیث زہد و سادگی، دنیا سے بےرغبتی، اور قناعت کی نہایت خوبصورت رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
سادہ زندگی انسان کو دنیاوی الجھنوں سے بچا کر اُسے اپنے روحانی سفر پر گامزن کرتی ہے۔ جب دل دنیا کی رنگینیوں میں کم الجھتا ہے تو اللہ کی یاد اور اپنی اصلاح کی طرف زیادہ متوجہ ہوتا ہے۔ سادہ انسان اپنی دولت کو بے مقصد دکھاوے پر خرچ کرنے کے بجائے مستحقین کی مدد، تعلیم کے فروغ اور رفاہی کاموں میں لگاتا ہے، جس سے نہ صرف اس کی اپنی زندگی سنورتی ہے بلکہ وہ دوسروں کی زندگیوں میں بھی بہتری کا باعث بنتا ہے۔ سادگی انسان کو عاجزی کا تاج پہناتی ہے، اُسے معاشرتی دباؤ سے آزاد کرتی ہے، اور اُسے حقیقی کامیابی کا راز سکھاتی ہے۔ سادہ زندگی دراصل وہ شاہراہ ہے جو انسان کو دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب کر سکتی ہے، بشرطیکہ خلوص نیت اور تسلسل کے ساتھ اس پر چلنے کا عزم کیا جائے۔
سادہ زندگی دراصل انسانی شخصیت میں توازن اور استحکام پیدا کرتی ہے۔ جب انسان مصنوعی ضروریات کی بھیڑ میں خود کو کھو نہیں دیتا تو وہ اپنے جذبات اور خواہشات پر قابو پانا سیکھتا ہے۔ یہ قابو انسان کو جلد بازی، بے چینی اور مایوسی جیسے مہلک جذبات سے محفوظ رکھتا ہے۔ سادہ زندگی انسان کو فکر و تدبر کا موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کا اصل مقصد سمجھے اور اپنی توانائی کو تعمیری کاموں میں صرف کرے۔ ایسے افراد اپنی کامیابی کو ظاہری چمک دمک میں نہیں، بلکہ اپنی روحانی اور اخلاقی ترقی میں تلاش کرتے ہیں۔ وہ ہر حال میں شکر گزار رہتے ہیں اور اپنے طرزِ زندگی سے دوسروں کے لیے بھی سادگی، قناعت اور شرافت کا عملی نمونہ پیش کرتے ہیں۔
آج کے مادی دور میں جہاں انسان ہر وقت دوسروں سے مقابلے میں مصروف ہے، سادہ زندگی ایک نعمت سے کم نہیں۔ یہ انسان کو دکھاوے اور نام و نمود کی بھول بھلیوں سے نکال کر حقیقی خوشی اور ذہنی سکون کی طرف لے جاتی ہے۔ سادہ زندگی اختیار کرنے والا فرد اپنی شخصیت میں استقلال، وقار اور عزتِ نفس جیسے اوصاف پیدا کرتا ہے۔ وہ ہر حالت میں خود کو سنبھالے رکھتا ہے، حالات کا غلام نہیں بنتا بلکہ حالات کو اپنے قابو میں رکھتا ہے۔ سادہ زندگی کا سب سے بڑا انعام یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچانتا ہے، اپنے رب کویاد کرتا ہے اور زندگی کو ایک مقدس امانت سمجھ کر گزارتا ہے۔ یہی طرزِ حیات نہ صرف دنیا میں کامیابی کی ضمانت ہے بلکہ آخرت میں بھی فلاح کا راستہ ہے۔
(کالم نگار ایک استاد ہیں اور اُن کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)
رابطہ۔8082403001
[email protected]