سرینگر//سرینگر کے صدر اسپتال میں اپنی نوعیت کے پہلے حملے میں عسکریت پسندوں نے علاج ومعالجہ کے غرض سے لائے جانے والے قیدیوں کے ہمراہ پولیس اہلکاروں کو گولیوں کا نشانہ بنایا،جس کے دوران2اہلکار ہلاک ہوئے،جبکہ لشکر جنگجو نوید عرف ابو حنظلہ فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔سرینگر سمیت وادی میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیاہے ۔ ڈائریکٹر جیل خانہ جات نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا
صدر اسپتال کے گرد نواح میں منگل کو اس وقت زبردست افراتفری اور تنائو کا ماحول پیدا ہوا،جب نامعلوم جنگجوئوں نے اسپتال کے اندر اس پولیس پارٹی کو گولیوں کا نشانہ بنایا،جو جیل سے بغرض علاج اسپتال لانے والے قیدیوں کے ہمراہ تھی۔ ذرائع کے مطابق لشکر جنگجو نوید جاٹ عرف ابو حنظلہ سرینگر کے سنٹر ل جیل میں علیل ہوگئے تھے اور منگل کی صبح انہیں دیگر 6نظربندوں سمیت علاج و معالجہ کیلئے اسپتال لایا جارہا تھا۔ذرائع نے بتایاکہ جن قیدیوں کوطبی معائنہ کیلئے منگل کی صبح سینٹرل جیل سری نگرسے صدراسپتال بھیجاگیاتھا،اُن میں سیرت الحسن ولدمحمدالیاس ساکنہ ملارٹہ سرینگر،عبدالاحدراتھرولدعبدالغنی ساکنہ تارزئوسوپور،محمدنویدجھاٹھ ولدمحمدحنیف ساکن ملتان پاکستان ،محمدخلیل نجارولدمنظوراحمدساکنہ گوس صفاپورہ ،عارف احمدشیخ ولدغلام محمدساکنہ پارمپورہ سرینگراوربشیراحمدصالح ولدغلام محمدساکنہ بارہمولہ شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم نوید سمیت متعدد قیدیوں کو طبی جانچ کی غرض سے اسپتال لیکر آئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی دوران نزدیک ہی کھڑے 2جنگجوئوں نے پولیس اہلکاروں پرفائرنگ شروع کردی ،جس کی وجہ سے افراتفری مچ گئی ۔دوران قیدیوں میں شامل لشکرطیبہ سے وابستہ پاکستانی جنگجونویدجٹ عرف ابوحنظلہ گاڑی سے باہرآیااوراُس نے ایک پولیس اہلکارکی سروس رائفل چھین کرفائرنگ کردی ۔ فائرنگ کی وجہ سے اسپتال میں کھلبلی مچ گئی،اور لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے،جبکہ فائرنگ میں ایک ہیڈ پولیس کانسٹیبل مشتاق احمدساکن کرناہ اہلکار ہلاک اور کا نسٹیبل بابر ساکن براری آنگن شا نگس کے علاوہ ایک اور شہر ی زخمی ہوگیا جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور نو ید کو بھی اپنے ساتھ لے گئے،زخمی اہلکار بابر بعد میں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ جب یہ حملہ کیاگیاتوصدراسپتال بیماروں اوراُنکے رشتہ داروں سے کھچاکھچ بھراتھا۔ قابل ذکر ہے کہ عسکری تنظیم جمعیت المجاہدین کے سربراہ مولاناغلام رسول شاہ عرف محمد رمضان صوفی عرف جنرل عبداللہ بھی 3فروری2000کو اسی طرح کے حالات کے دوران فرار ہوگئے تھے تاہم انہوں نے کوئی فائرنگ نہیں کی تھی بلکہ وہ اپنے پہریداروں کو چکمہ دیکر فرار ہوگئے تھے اور پھر کچھ ہی وقت کے بعد وہ پاکستان پہنچ گئے تھے۔
حملے کے بعد کی صورتحال
فائرنگ واقعہ کے بعد صدر اسپتا ل میںداخل اور وہاں علاج و معالجہ کرانے کے غرض سے آ ئے مریضوں اور انکے تیمارداروں میں زبردست خوف طاری ہوگیا اور پورے اسپتال میں افراتفر ی پھیل گئی۔ بیماروں و تیمارداروں کو محفوظ مقامات کی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایاکہ منگل کی صبح فائرنگ کاواقعہ پیش آنے کے نتیجے پولیس ،ٹاسک فورس اورفورسزاہلکاروں نے صدراسپتال اوراسکے نزدیکی علاقہ کاکہ سرائے کومحاصرے میں لیکرحملہ آوروں کی تلاش شروع کردی تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی ۔صدر اسپتا ل اور اس کے گر دنواح کی عمارتوں اور ملحقہ علاقوں میں چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا جو کافی دیر تک جاری رہا۔ فا ئر نگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فورسز کے حکام اسپتال پہنچے اور انہوں نے واقعہ سے متعلق جانکاری حا صل کی ۔اُدھر قیدیوں کولیکرصدراسپتال پہنچی پولیس پارٹی پرجنگجوئیانہ حملے کی اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی وسطی کشمیرغلام حسن بٹ اورایس ایس پی سرینگرامتیازاسماعیل سمیت پولیس اورفورسزکے کئی حکام یہاں صورتحال کاجائزہ لینے کیلئے پہنچ گئے۔
ہائی الرٹ
پولیس نے اس واقعہ کے بعد سر ینگر سمیت وادی بھر میںمیں ہائی الرٹ جاری کر دیا جس کے دوران مختلف سڑ کوں پر خصوصی ناکے لگا ئے گئے جہاں گاڑیوں کی تلاشی اورراہگیر وں کی شاختی کارڈ چیک کیے جارہے ہیں۔ سرینگر میںکے سبھی راستوں اور سڑکوں پر خصوصی ناکے لگا دئیے گئے،جبکہ گاڑیوں کی تلاشی بھی شروع کی گئی۔ پولیس پارٹی پرحملہ کرنے والے جنگجوئوں اورفرارہوئے لشکرجنگجونویدکی بڑے پیمانے پرتلاش شروع کردی گئی ہے اوراس مقصدکیلئے سری نگرسمیت وادی کے سبھی پولیس تھانوں کوہائی الرٹ کردیاگیاہے ۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ حملہ آوروں اورفرارشدہ لشکرجنگجوکوپکڑنے کیلئے شہرسری نگرمیں سیکورٹی ہائی الرٹ کردیاگیاہے۔
پولیس ردعمل
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس غلام حسن بٹ نے اسپتال کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے قریب7 قیدیوں کو چیک اپ کی غرض سے اسپتال لایا تھا۔انہوں نے بتایاکہ پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم جب سینٹرل جیل سری نگرسے کچھ قیدیوں کوطبی معائنے کیلئے یہاں لیکرپہنچی توپولیس اہلکاروں نے ان قیدیوں کے اسپتال ٹکٹ بنوانے شروع کئے لیکن اسی دوران اسلحہ برداروں نے پولیس پارٹی کونشانہ بناتے ہوئے اندھادھندفائرنگ شروع کردی ۔ ڈی آئی جی وسطی کشمیرغلام حسن بٹ کاکہناتھاکہ قیدیوں میں شامل لشکرطیبہ سے وابستہ پاکستانی جنگجونویدجٹ عرف ابوحنظلہ نے بھی فائرنگ کی ۔تاہم ڈی آئی جی نے واضح کیاکہ اس اچانک حملے کے دوران کسی پولیس اہلکارکی سروس رائفل نہیں چھینی گئی۔ انہوں نے بتایاکہ حملہ کے نتیجے میں پھیلی افراتفری کافائدہ اُٹھاتے ہوئے پاکستانی جنگجونویدجٹ حملہ آوروں کیساتھ فرارہونے میں کامیاب ہوگیا۔
تحقیقات کا اعلان
محکمہ جیل خانہ جات کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ ڈائریکٹرجنرل جیل خانہ جات نے صدراسپتال سری نگرکے باہرپیش آئے ہلاکت خیزواقعے اوراس دوران ایک پاکستانی جنگجوکے فرارہونے کے واقعے کی محکمانہ انکوائری کے احکامات صادرکرتے ہوئے ڈی آئی جی جیل خانہ جات سے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔
نوید کون ہے
اس حملے میںفرار ہو ئے لشکر جنگجو نوید عرف حنظلہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے ملتان کا رہائشی ہے اوروہ ریٹائرڈ آرمی ڈرائیور کا بیٹا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حنظلہ کے مطابق، وہ اکتوبر 2012 میں شمالی کشمیر کے کیرن سیکٹر سے 6 دیگرجنگجوئوںکے ساتھ ریاست میں داخل ہوا تھا،اور جماعت الدعوۃ کے زیر اہتمام چلائے جا رہے مدرسوں میں تربیت حاصل کی۔ ذرائع کے مطابق وہ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں پر ہوئے کئی حملوں میں ملوث رہا ہے ۔نویدجٹ عرف ابوحنظلہ کوسال2014میں پولیس اورفورسزنے ایک مشترکہ کارروائی کے دوران جنوبی ضلع کولگام کے بہی باغ علاقہ سے گرفتارکرلیاتھا،اورگزشتہ کچھ برسوں سے سینٹرل جیل سری نگرمیں بندرکھاگیاتھا۔
مہلوک اہلکاروں کی آخری رسومات
حملے میں فوت ہوئے مہلوک پولیس اہلکاروں کی لا شوں کو پولیس کنٹرول روم منتقل کیا گیا جہاں انہیںقانونی لوازمات کی ادائیگی کے بعد پولیس لائنز منتقل کیا گیا۔ پولیس لائنز میں منعقدہ تقریب میں مہلوک اہلکاروں کو خراج عقید ت پیش کیا گیا جس میں پولیس اور سیول انتظا میہ کے اعلیٰ آفسران،جن میں ایڈیشنل دائریکٹر جنرل آف پولیس منیر احمد خان،ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ،ایس ایس پی سرینگر امتیاز اسماعیل،ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر عابد رشید کے علاوہ دیگر فورسز ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران موجود رہے ۔بعد میں سرکاری اعزاز کے ساتھ انکی نعشوں کو آ بائی علاقوں میں پہنچا ئی گئیں جہاںکہرام مچ گیا۔
وزیراعلیٰ اور نائب اعلیٰ کا اظہار رنج
ڈاکٹر فاروق اور عمررنجیدہ
نیوز ڈیسک
جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے ۔ یہ اہلکار وہاں ایک قیدی کو طبی جانچ کے لئے لے جارہے تھے۔ایک پیغام میں وزیر اعلیٰ نے اس واقعہ کو ایک بزدلانہ حرکت سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ اس کی ہر ایک کو مذمت کرنی چاہیئے۔ محبوبہ مفتی نے ان دو اہلکاروں کے کنبوں کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔اس دوران نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور کارگزار صدر عمر عبداللہ نے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں پولیس اہلکاروں پر ہوئے حملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے ۔دونوں مہلوک پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق اور عمر عبداللہ نے سوگوار کنبوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے