گول// سابق ایم ایل اے و نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر عبدالوحید شان نے آج گول کے موئلہ علاقہ میں تعمیر ہو رہے ڈگری کالج کا دورہ کیا ۔ انہوں نے اس موقعہ پر خوشی جتاتے ہوئے کہا کہ یہ یہاں کی عوام بالخصوص نوجوان اور پڑ ھ رہے طالب علموں کے لئے خوشی کی بات ہے کہ وہ اب اعلیٰ تعلیم گھر بیٹھ کر ہی حاصل کر سکیں گے پہلے ادھمپور اور جموں جانا پڑتا تھا اعلیٰ تعلیم کے لئے ۔ انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور موجود ایم ایل اے اعجاز احمد خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے یہاں پر کالج کی تعمیر اور یہاں پر کالج کے قیام کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں ۔ انہوں نے اس موقعہ پر کہا کہ زمینداروں کو بہت کم معاوضہ ملا ہے سرکار کو اس پر غور و خوض کرنا چاہئے ۔ عبدالوحید شان نے کہا کہ کالج کے لئے یہ اراضی جو دھان کے کھیت تھے دس سال تک بیکار رہی اور جس میں زمینداروں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا اور سرکار کو اُس فصل کی رقم کا تخمینہ لگا کر زمینداروں کو وہ معاوضہ بھی دینا چاہئے ۔ انہوں نے اس موقعہ پر کالج میں آئی اراضی مالکان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے یہاں پر اس بڑے ادارے کے لئے بہت بڑی قربانی دی ۔ عبدالوحید شان نے اس موقعہ پر موجود جے ای سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ محکمہ کی جانب سے کوئی یہاں پر نگراں نہیں ہے اس کے لئے تو ایک لائحہ عمل طے ہوتا ہے کون آفیسر کس طرح کی تعمیر کی دیکھ بال کر سکتا ہے لیکن یہاں پر یہ لوگ ایک چپراسی کو بھی اتنے بڑے ادارے کی دیکھ بال کرنے پر رکھیں گے اور انہو ںنے کہا کہ یہاں پر اے ای ای کا ہونا ضروری ہے ۔اور ٹھیکیدار کو مبارک دی کہ انہوں نے ذاتی طور پر جے ای کو رکھا ورنہ اس طرح یہاں کون کرتا ہے ۔ عبدالوحید شان نے اس موقعہ پر سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ جہاں جہاں پر بھی گول میں اراضی کسی ادارے یا سڑک میں آئی ہے زمینداروں کو اُس کا معاوضہ ملنا چاہئے چاہے وہ تیس سال قبل ہی کیوں نہ آئی ہے کیونکہ آج اراضی ملنا بہت دشوار ہے اور جنہوں نے قربانیاں دی ہیں وقت پر انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ ملنا چاہئے تا کہ وہ آگے اپنا روزگار کما سکیں ۔ انہوں نے اس موقعہ پر گول سب ڈویژن میں افرا تفری کے ماحول پر کہا کہ سرکار اور پولیس و سول انتظامیہ کو چاہے کہ وہ اس طرح کے ماحول پر لگام کسیں کیوں کہ ماحول بہت زیادہ دہشت کا بنا ہوا ہے اور لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے ہیں ۔