انجینئر محمود اقبال
انگریزی کا محاورہ ہے، ”Mathematics is the Queen of Sciences” کیا آپ کو پتہ ہے ہم 22 دسمبر کو ’ریاضی کا قومی دن‘ کیوں مناتے ہیں؟ اس یادگار دن کی آمد آمد ہے۔آپ کو ابھی سے اس دن کی تیاری کرنی ہے اور اسکولوں اور کالجوں میںتقریری اور تحریری مسابقتی مقابلوں کی تیاری اور جیت کو یقینی بنانی ہے۔ہندوستان کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ جی نے ہندوستان کے مایہ ناز ریاضی داں سرینواسا رامانوجن کی یادمیں اس دن کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت سے ہندوستان بھر میں ہم یہ دن ہر سال مناتے ہیں۔ ہندوستانی طلباء و طالبات کے لئے یہ عنقریب آنے والا دن اپنے ہو نہار سپوت کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ہے اور ان سے سبق اور پر یرنا حاصل کرنی ہے۔2024 کے سال کا موضوع تھا: Mathematics Bridge to innovation سال 2025کا موضوع کیا ہوسکتا ہے ؟ آپ اپنی تجویز متعلقہ وزارت اور عہدیداروں کو بھیج سکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ کی رائے قبول کرلی جائے ؟ اور ہندوستان بھر میں آپ کا نام روشن ہوجائے ؟
22 دسمبر ہندوستان کے نامور عبقری ریاضی داں سرینواسا راما نو جن کا جنم دن ہے۔ صرف 32 سال کی عمر اس ذہین ریاضی داں نے پائی اور امر ہوگیا۔ 22 دسمبر 1887 کو ٹامل ناڈو کے شہر ابروڈ (Erode) میں پیدا ہوئے اور1920 میں دیہانت ہوگیا۔ کاویری ندی کے کنارے کے ایک چھوٹے سے شہر کے اس نو نہال سپوت نے صرف دس بارہ سال کی عمر سے ہی ریاضی میں اپنی مہارت اور جوہر دکھانے شروع کردئے تھے۔ ایسے ہی جیسے کسی نو مولودکا ’’پالنے میں پوت کے پاؤں پہچاننا‘‘۔
ماں کی گود اپنے بچے کی پہلی درسگاہ اور تربیت ہوتی ہے۔ انکی ماں نے اپنے سپوت کی خداداد صلاحیتوں کو بھانپ لیا تھا اور سرینواسا کی خصوصی تربیت پر شروع سے ہی توجہ دی تھی۔ سرینواسا راما تو جن کی شادی صرف9 سال کی بچی سے کروادی تھی۔ انکا خاندان برہمن اینگر فیملی سے تعلق رکھتاتھا۔اسکول کے دور میں سرینواسا راما تو جن ریاضی کے مضمون میں اتنے منہمک ہوگئے تھے کہ کسی اور مضمون پر توجہ ہی نہیں دی۔ نتیجہ؟ دیگر مضامین میں فیل ہوتے گئے اوربنیادی تعلیم کے سرٹیفکیٹس اور ڈگریوں سے محروم ہوتے گئے۔ صرف 12 سال میں اس عبقری (Genius) نے ریاضی کی شاخ مثلثیات (Trigonometry) میں اپنا دماغ لڑایا اور اس مضمون پر ز بر دست دسترس حاصل کرلی تھی۔پتہ ہے آپ کو انہیں کہیں سے ریاضی کی ایک کتاب مل گئی تھی اور وہ ایک گرین کلر کی نوٹ بک پر اپنے نوٹس اور پوائنٹس لکھتے تھے۔
1912 میں انہوں نے ’’مدراس پورٹ ٹرسٹ‘‘ میں ایک معمولی کلرک کی نوکری حاصل کرلی تھی۔ انکے رفقاء کی نظر اس ہنر مند کلرک پر بڑی اور انکے ایک ساتھی نے کیمبرج یونیورسٹی کے مشہور پروفیسر G.H.Hardyکو مطلع کیا اور سرینواسا راما نوجن سے انکا رابطہ کروایا۔ یہیں سے ریاضی میں انکی صلاحیتوں کو چار چاند لگے۔ نہ صرف پروفیسر بارڈی بلکہ ایک دنیا ریاضی میں انکی اختراعی صلاحیتوں کی معترف ہوگئی۔1914 میں سرینواسا راما نوجن نے کیمبرج یونیورسٹی کے مشہور زمانہ ٹرینیٹی کالج میں داخلہ لیا۔ اس وقت انکی عمر صرف 27 سال تھی۔ 1916 میں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سےB.Scکی ڈگری حاصل کی تھی۔ریاضی میں انکی سب سے بڑی دین اور شراکت ریاضی کے مضامین:
Infinite Series,Reimann Series, Divergent Series, Zeta
Functions,EllipticFunctions, Continued Functions,
Number Theory,Mathematical Analysis
وغیرہ تھے۔جیسے کہ آپ جانتے ہیں ریاضی میں سمبل ”Pi” کی کتنی اہمیت ہے؟ اس پر راما نوجن نے کافی توجہ دی تھی۔ ’’پائی‘‘ ریاضی میں ایک نمبر ہے۔(22/7)۔یعنی کسی بھی سرکل کا گھیرا (carcumference) تقسیم شدہ قطر (Diameter)رزلٹ ایک ہی آئیگا ۔ یعنی 3.1428 ۔
راما نوجن نے ریاضی میں3900 فارمولے اور اسکے رزلٹسپیش کئے تھے۔رامانو جن 1919 میں ہندوستان واپس لوٹ آئے اور اسکے دوسرے ہی سال 26 اپریل، 1920 کو انکا مختلف بیماریوں کی وجہ سے دیہانت ہوگیاتھا۔ صرف 32 سال کی عمرمیں؟مگر، اس دیش کی دھرتی آج بھی انہیں یاد کرتی ہے اور آج کے طلباء وطالبات کے لئے وہ مشعل راہ ہیں۔ہندوستانی طلباء و طالبات کے لیے راما نو جن کی زندگی ایک سبق آموز ہے۔ اپنی تعلیم میں انہماک اور زندگی میں کچھ حاصل کرنے کی جستجو انہیں منفرد بناتی ہے۔راما نو جن ایک سرخیل (Pioneer) تھے۔کیا آپ طلباء کو پتہ ہے۔ نمبر 1729ی کیا اہمیت ہے؟ اس نمبر کو Hardy-Ramanujan Number بھی کہا جاتا ہے۔ سوچئے اور سر دھنئے؟ اس کا جواب اور جستجو آپ پر چھوڑتا ہوں۔Hint جب پروفیسر ’’ہارڈی کراس‘‘ راما نوجن سے ملنے آئے تو وہ ٹیکسی میں سوار تھے اور ٹیکسی کا نمبر تھا:1729پھر اس نمبر کو ذہین راما نوجن نے کس طرح ریاضی کے فارمولے میں تبدیل کردیا تھا؟ دلچسپ واقعہ ہے اور ریاضی کا دلچسپ رزلٹ:کیا آپ طلباء و طالبات دماغ لڑائیںگے اپنا؟ آخر میں عبقری سایٔنس داں آینسٹائن کا قول آپ کی نظر ہے اپنے الفاظ میں: ’تخیل علم سے زیادہ اہم ہے‘ ۔
رابطہ۔6309727951
[email protected]