Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
طب تحقیق اور سائنس

سائنس و ٹیکنالوجی اورطبی سائنس کانیا دور تحقیق و جستجو

Towseef
Last updated: May 8, 2023 4:24 am
Towseef
Share
6 Min Read
SHARE

حذیفہ احمد
انسان کوہر شئے کو چھونے ،ٹٹولنے ،چکھنے اور محسوس کرنے کی جستجو ہر وقت رہتی ہے اور جیسے جیسے وقت گزرتا رہتا ہے جستجو مختلف روپ دھارتی جاتی ہیں جنہیں مختلف نام دئیے جاتے ہیں۔ اسی فطرت کے تحت انسان نے کائنات کے راز دریافت کرنا شروع کیے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ انسان کے علم اور تجربے میں اضافہ ہوتا گیا۔اسی علم اور تجربے نے اسے مزید آگے بڑھنے کی ترغیب دی ۔اس طرح انسان کا جستجو ،تحقیق، تلاش اور دریافت کا سفرجاری رہا۔نت نئی معلومات، آلات اور سہولتوں نےاس سفر کی رفتار کو روز بہ روز تیز کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔کائنات کے راز جاننے کی لگن روز ِاوّل سے ہی انسان کی فطرت میں تھی۔چناں چہ اس لگن کے تحت ایک روز اُس نے یہ بھی معلوم کرلیا کہ جان داروں کے جسم کی بنیادی اکائی خلیہ ہے اور اسی خلیہ کے مرکز میں اُس کی تمام خصوصیات اور وراثت دھاگوں کی صورت میں موجود ہے، جسے اُس نے کروموسومز کا نام دیا ہے ۔ ان کروموسومز کے ساتھ جین موجود ہوتے ہیں جو در اصل لمبے زنجیری مالیکیول ہوتے ہیں جن کی بنیادی اکائی کاربن ہوتی ہے۔
ان لمبے زنجیری مالیکیولز کو’’ ڈی این اے‘‘ کا نام دیا گیا۔ ساخت اور کارکردگی کے اعتبار سے تمام جان داروںکے خلیے ایک جیسے ہوتے ہیں،تاہم ڈی این کی مخصوص ساخت اور ترتیب مختلف جان داروں کو ایک دوسرے سے منفرد کرتی ہے۔ اگر چہ ہر جان دار کی جسامت کے لحاظ سے اس کےجسم میں موجود ڈی این اےبہت کم حجم کا ہوتا ہے، مگر جسم کے تمام کام، کارکردگی اور خصوصیات کا تعیّن یہ ہی کرتا ہے۔
جینیٹک انجینئرنگ:اسی کھوج کے سفر میں چلتے چلتےانسان نے یہ معلوم کرلیا کہ انسانی جسم تقریباََ تیس ہزار جینز کا حامل ہے اور وراثتی بیماریاں ان ہی جینز میں ہونے والی تبدیلیوں یا فعل میں خرابی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ لہٰذا اُن کا علاج ادویات سے ممکن نہیں۔ چناں چہ سائنس دانوں نے ضرورت محسوس کی کہ ان جینز پر دست رس حاصل کی جائے، تاکہ ایک تو یہ معلوم کیا جاسکے کہ کہاں خرابیاں ہیں اور اُن کو درست کیسے کیا جائے۔ اسی جستجو نے طبی سائنس کی دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جسے ٹرانس جینک ٹیکنالوجی transgenic technology کہا جاتا ہے۔اس تحقیق و جستجو میں انسان اب جین کے فعل کو اپنی مرضی سے دیکھنا چاہتا تھا کہ اگر کسی جین کو جسم سے نکال دیا جائے تو کیا ہوگا اور اگر کسی میں کوئی جین موجود نہیں لیکن اگر وہ اُس میں داخل کردی جائے تو پھر صورت حال کیا ہوگی۔ اس طرح وراثتی بیماریوں کا باعث بننے والی جین تلاش کی جاسکیں گی اور پھر جین تھراپی سے علاج کا مرحلہ طے ہوگا۔چوں کہ جس طرح سے انسانوں میں جینز موجود ہیں ،اسی طرح تمام جانداروں میں جینز ہوتے ہیں ۔
لہٰذا اگر کوئی ایسا جانور مل جائے جسے تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ اس مشکل کا حل چوہے نے دیا ۔ کیوں کہ انسان اور چوہے کے جین اٹھانوے فی صد سے زائد ایک جیسے ہیں۔ لہٰذا چوہا جینیاتی سائنس کے میدان میں تحقیق کا باعث بنا۔ میڈیکل سائنس نے اس قدر ترقی چوہوں کی وجہ سے کی ہے اور اس وقت میڈیکل ریسرچ میں سب سے زیادہ چوہے ہی زیر استعمال ہیں۔
نینو ٹیکنالوجی اور جینیاتی تحقیق ایسے دو میدان ہیں ،جو مستقبل کا تعین کریں گے۔ مستقبل میں روایتی علاج کا انداز بدل جائے گا۔ جینٹک انجینئرنگ کی بدولت نئی فصلیں ، بیماریوں کے خلاف مدافعت رکھنے والے پودے، انسانی علاج کے لیے اہم مادّے پیدا کرنے والے جانور اور بیماریوں کے علاج میں نئے نئے طریقے کار وضع ہوں گے۔ بڑھتی ہوئی انسانی آبادی اور کم ہوتی زرخیز زمین کی وجہ سے انسانی خوارک کا مسئلہ بھی یہی علم سائنس حل کرے گا ۔ایسی کانفرنسز میں دنیا بھر کے سائنس داں اور ماہرین کئی کئی روز تک اپنی تحقیق پیش کرنے کے ساتھ مستقبل کے منصوبے پیش کرتے ہیں۔
ایڈنبرا سائنسی تحقیق کا اہم مرکز ہے، اسی شہر میں 1996ء میں کلونگ کے ذریعہ سے ڈولی بھیڑ پیدا کی گئی تھی ،جو کہ طبی تحقیق کی دنیا کا نہایت اہم واقعہ ہے۔ گلاسگو یونیورسٹی کی پرشکوہ عمارت دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ یونیورسٹی 1451ء میں قائم ہوئی تھی۔ اس شہر میں پانچ بین الاقوامی معیا ر کی جامعات ہیں۔ دنیا میں اسی کا تسلط ہوگا ،جس کے پاس علم و حکمت ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
آپریشن سِندور کے بعد جنگ بندی کا اعلان | چند روز کے تنائو کے بعد عوام نے راحت کی سانس لی اظہار خیال
مضامین
! جنگ بندی خوش آئند،جنگ سودمند نہیں حال و احوال
مضامین
ہندوپاک کے درمیان جنگ بندی | سرحد پر اب امن کی فاختائیں اڑرہی ہیں زاویہ نگاہ
مضامین
جنگ بندی باعث اطمینان
اداریہ

Related

طب تحقیق اور سائنس

ذیابیطس کی نئی قسم ٹائپ 5دریافت! | بچوں میں ہائی بلڈ پریشر کے علامات انکشاف

May 4, 2025
طب تحقیق اور سائنس

معدنی تیل کے استعمال سے زمین آلودہ ہورہی ہے | سورج کی توانائی کی بڑی مقدار ضایع کی جارہی ہے سائنس و ٹیکنالوجی

May 4, 2025
طب تحقیق اور سائنس

بیماریوں میں سب سے بُری دِل کی بیماری ہے !| دل کا دورہ پڑنے کےاسباب وعلامات فکر ِ صحت

May 4, 2025
طب تحقیق اور سائنس

ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین نتائج فکر وادراک

April 27, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?