محمد شبیر کھٹانہ
سائنس کے بنیادی معلومات مشاہدے کے ذریعے ہی حاصل کئےجاتے ہیں اور راست مشاہدہ ہی اصل معلومات اور وجوہات کا علم فراہم کرتے ہیں۔ اس میں حواص خمسہ کے ذریعہ کسی شے یا واقعہ سے متعلق معلومات حاصل کر کے مشاہدہ کے ذریعہ نئے مفروضات اور نتائج قائم کرتے ہیں، حقائق کی بنیاد پر سائنسدان سائنسی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ مختلف شے کی طبعی ساخت کے بارے میں شناخت اور تجربے کے ذریعے دریافت کرتے ہیں ۔
سائنس اس علم کا نام ہے جس سے کائنات کی حقیقتوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور مشاہدات اور تجربات کی کسوٹی پر پرکھ کر انہیں حاصل کیا جاتا ہے، اب جب طلبا لیبارٹری کے اندر تجربہ کرتے ہیں تو اس تجربے کا اثر سیدھا اس کے دماغ پر پڑتا ہے۔ ایک تو طلبا کو سمجھ آ جاتی ہے اور جو چیز جتنی اچھی طرح سمجھ آ جاتی ہے وہ دیر پا طلبا کو یاد رہتی ہے یا پھر جن اشیا کو طلبا اپنی آنکھوں سے دیکھ کر باغور مشاہدہ کرتے ہیں، اس کا ایک شاندار عکس طلبا کے دماغ میں بنتا ہے جس کی وجہ سے طلبا انہیں اچھی طرح یاد رکھ سکتے ہیں اور دیر تک یاد رکھ سکتے ہیں ۔اس بات سے واضح ہوتاہے کہ تمام اسکولوں میں طلبا کو بہت ہی اچھی پریکٹیکل کروانے کی اشد ضرورت ہے۔ سائنس ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے ہم لگاتار تجربوں، مشاہدوں اور جانچ کے ذریعے کائنات سے متعلق اپنی سمجھ کو بہتر اور مضبوط بتاتے ہیں، سائنس ایک منظم عام فہم کا نام ہے ،سائنس سچائی کی کھوج ہے، سائنس قدرت میں پائی جانے والی اشیا پر تحقیق کر کے قدرت کا راز کھولنے کا نام ہے، سائنس حقائق کا منظم و مربوط مجموعہ کا نام ہے، جس سے عام طور پر مظاہرہ فطرت تک محدود رکھا جاتا ہے۔ اس میں حقائق کے ساتھ ساتھ سائنسی طریقہ کار اور رحجان بھی پایا جاتا ہے۔ سائنس کو ایسے فائدے مند امر کی تلاش ہے جس سے متعلق ہمہ گیر تائید حاصل کی جا سکے، سائنس اس علم کا نام ہے جو پرانے تجربات کی بنیاد پر اور مستقبل کی ضرورتوں کے مطابق معلومات میں اضافہ کرے اور استعمال کنندہ کے لئے مزید آسان اور فائدہ مند بنے ۔
سائنس کی تعلیم طلبا کے اندر سائنسی سوچ سائنسی مزاج اور سائنسی رحجان پیدا کرتی ہے، سائنسی سوچ کا مطلب ہے کہ ہم ہمیشہ مثبت سوچ رکھتے ہوں اور اپنی اور دوسروں کی بھلائی کا کام کرتے ہوں ،منفی خیالات کو ذہن میں اکھٹا نہ کرنا بھی ایک لازمی امرہے اور ہمیشہ خوش اور پر سکون رہنے کی ضرورت ہے، عقلی دلائل کو زیادہ فوقیت دینے کی ضرورت ہے سائنسی تعلیم طلبا کے اندر گہرائی سے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے،ذہنی اقدار ایک انسان کو حقائق کو سچائی کی بنیاد پر پرکھنے کی ترغیب سکھاتا ہے اور دلائل کے ساتھ سمجھنے کی تربیت کرتا ہے ۔سائنس پڑھانے کے بنیادی اصولوں اور نظریات کو سمجھنا سائنسی رحجان پیدا کرنا سائنسی تحقیق کے لئے صلاحیتیں یا ہنر اُجاگر کرنا انسانی زندگی اس کے طبعی اور حیاتیاتی ماحول پر سائنس کے اثرات کو سمجھنا۔ سائنس کی جو جانکاری طلبا کو دی جائے وہ ان کی روز مرہ زندگی میں کام آنی چائیے، طلبا کو پہلے ان چیزوں کی جانکاری فراہم کی جائے جن سے وہ پہلے سے ہی واقف ہوں سائنس کی جانکاری کے اندر ایک تسلسل ہونا چاہئے، طلبا میں تدریس کے لئے درکار کم سے کم تجربے کا ہونا ضروری ہے۔ سائنس کی تدریس کا ایک بنیادی اور اہم مقصد طلبا میں مختلف قسم کے ہنر اجاگر کرنا ہے، سائنس ایک طالب علم میں غور سے مشاہدے کرنے کی ہنر اور تجربے کرنے کے ساتھ ساتھ سائنسی معلومات اور نظریات کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرنے کا ہنر ہونا چاہیے۔
سائنس کی تدریس سے طلبا میں کچھ بنیادی صلاحیتیں پیدا ہونی چاہیے ،جس طرح مسئلے کی پہچان مسئلے کی نشاندہی منظم کرنے اور پیش کرنے کی صلاحیت تجزیہ کرنے کی صلاحیت حاصل شدہ مواد سے اخز کرنے کی صلاحیت متعلقہ ضروری معلومات اکٹھا کرنے کی صلاحیت سائنسی اصطلاحات کو استعمال کرنے کی صلاحیت سائنسی آلات کو بہتر بنانے اور استعمال کرنے کی صلاحیت درست نتایج اخز کرنے کی صلاحیت رپورٹ تیار کرنے کی صلاحیت۔سائنس سیکھنے کے لئے کھلا ذہن مشاہدے اور فکر میں تنقیدی انداز رکھنا دوسروں کے نقط نظر کا احترام کرنا ، اپنے خیالات میں ضرورت کے مطابق لچک پیدا کرنا ،بے بنیادی باتو پر اعتماد نہ کرنا، اپنے مشاہدے کو سائنسی اصولوں کی بنیاد پر پرکھنا کسی بھی مسئلے کے حل کے لئے منصوبہ بند طریقہ اختیار کرنا ،مبالغے سے پرہیز کرنا ہمیشہ مثبت اور تخلیقی سوچ رکھنا ،صاف ستھری اور منظم عادتیں پیدا کرنا، صحت مند زندگی گزارنے کی عادت سکھانا، طرز زندگی پر سائنس کے اثرات کو سمجھنا، سائنٹیفک مشاغل میں دلچسپی پیدا کرنا، طلبا سائنسی رویہ اختیار کریں۔ طلبا کو سائنس کے تاریخی ارتقا سمجھایا جائے، سائنس کے مقاصد اور طریقہ تدریس کو نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 کے مطابق لاگوں کیا جائے، طلبا میں کھوج کرنے کا جذبہ تخلیقی سوچ سوال کرنے کا فن اور اچھے اقدار پیدا کئے جائیں ۔
طلبا کو سائنس پڑھانے کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ مختلف چیزوں کی اکائیوں کو جوڑ کر الگ الگ بناوٹ والی چیزیں تیار کر سکیں، مختلف اجزا کو کارآمد ساختوں کے تبدیل کرنے کے ہنر کو اُجاگر کیا جائے ،طلبا میں مہارتیں پیدا ہوں سیکھنے والے کے لئے رغبت بڑھائی جائے تا کہ وہ نئے تصور ات میں مہارت حاصل کر سکے ۔
سائنس کی تعلیم کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ انسان جذباتی طور پر ایک متوازن شخصیت بن جائے اور ضرورت کے وقت وہ اپنے جذبات قابوں میں رکھ سکے، انسان کے جذبات اس کی تدریس پر گہرا اثر رکھتے ہیں اس لئے جب بھی طلبا کو کسی بھی تدریس کے لئے تیار کیا جائے تو پہلے جذباتی طور پر اس کو اس کام کے لئے تیار کیا جائے۔
سائنس پڑھانے کا مقصد طلبا کے اندر وہ صلاحیتیں پیدا کرنا ہے جن کی بدولت وہ کسی تصور یا ساخت کو الگ الگ کر کے اکائیوں سے اس طرح واقف ہو جاتا ہے کہ وہ انہیں الگ بھی کر سکتا ہے اور ان کے آپس کے رشتے کو سمجھ بھی سکتا ہے۔ یہاں پر سمجھ کی اعلی قسم کام آتی ہے ثابت ہوا کہ سائنس طلبا کو اس طرح پڑھائی جائے کہ طلبا تجربے کر سکیں ۔سائنس کا مقصد یہ بھی ہونا چائیے کہ طلبا کہ اندر وہ صلاحیتیں بھی پیدا کی جائیں جن کی بدولت وہ مختلف عناصر کو آپس میں جوڑ کر ایک نئی ساخت تیار کر سکیں کسی چیز کا سیکھنے کا یہ نتیجہ ہونا چاہئے کہ طلبا اس کی مختلف اکائیوں کو مختلف طریقوں سے جوڑ کر الگ الگ بناوٹ والی چیزیں تیار کر سکیں۔ اس جوڑنے کی صلاحیت میں مختلف اجزا کو کارآمد ساختوں کے تبدیل کرنے کا ہنر اجاگر کیا جاتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ ایک سائنس ٹیچر طلبا کہ اندر مسائل کا حل تلاش کرنے کی جستجو پیدا کرتا یا پھر شوق پیدا کرتا ہے اور، پھر طلبا کے ساتھ مل کر متعلقہ مسلے کے مختلف پہلوؤں پر غور اور تجزیہ کرنے میں طلبا کی بر پور مدد کر کے مسائل کا حل تلاش کرنے میں طلبا کو کامیاب بناتا ہے، اس سے، طلبا کے اندر سوچنے کی عادت پڑتی ہے اور ان کے اندر زندگی کے مختلف مسائل حل کرنے کے لئے سائنسی رحجان پیدا ہوتا ہے ۔
یہ سب تبھی ممکن ہو گا جب طلبا بنیادی طور پر قابل اور لائق ہو گے انگلش پر ان کو پوری مہارت حاصل ہو گی۔ طلبا کے پاس بیس ہزار الفاظ سے زیادہ ذخیرہ الفاظ ہو گا تمام طلبا اچھی یاداشت کے مالک ہو گے اور وہ کسی بھی عنوان پر اپنی طرف سے بہت ہی اچھی طرح اور درست لکھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔ ریاضی کے بنیادی عملیات پر تمام طلبا کو پوری مہارت حاصل ہو گی، اتنی مہارت جتنی ایک ضلع کے سب سے قابل اور لائق طالب علم کو ہو گی۔ یہ مہارت پریکٹس کروا کر طلبا کے اندر پیدا کی جا سکتی ہے پھر تمام طلبا کو اپنے اوپر پورا اعتماد اور بھروسا پیدا ہو جائے گا کہ وہ پڑھائی میں کسی بھی معیار تک قابل اور لائق بن سکتے ہیں۔ اب جن طلبا کو انگلش اور ریاضی پر پوری مہارت حاصل ہو جائے گی ان کے لئے سائنس سیکھنا بالکل ہی آسان ہو جائے گا۔ یہ سب اساتذہ اکرام کے ہاتھوں کے چمتکار کی بدولت ممکن بنایا جا سکتا ہے، جب تمام اساتذہ اکرم اپنے شاندار پیشے کی پوری اہمیت سمجھ جائیں گے اور پھر جتنا پیشہ اہمیت رکھتا ہے، تمام اساتذہ اکرام پوری محنت لگن اور ایمانداری کے ساتھ اتنا ہی سمارٹ کام کریں گے تو پھر کلام روم کے اندر قوم کی تقدیر بدلنا اساتذہ اکرام کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہو گا۔
رابطہ ۔ 9906241250
[email protected]