سرینگر+سوپور+کپوارہ//گیسوتراشی واقعات میں ملوثین کے بارے میں پولیس کو غالباً کچھ پختہ سراغ ملنے کا امکان ہے۔ اس دوران اتوار کو وادی میں مزید 4واقعات پیش آئے ، جس کے باعث کئی علاقوں میں مظاہرے اور ہڑتال کی گئی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاستی پولیس نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وادی میں چند روز قبل تک 100واقعات پیش آئے ہیں۔انسپکٹر جنرل پولیس منیراحمدخان کا کہنا ہے کہ گیسوتراشی واقعات کی چھان بین جاری ہے ،اوراُمیدہے کہ بہت جلدکوئی سراغ مل جائیگا۔ آئی جی پی کشمیرآج میڈیا سے بات کرنے والے ہیں جس میں وہ اس معاملہ پر کچھ اہم باتوں کا خلاصہ کر سکتے ہیں۔منیرخان نے کہا ہے کہ ہم نے سائنٹیفک طریقے سے واقعات کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ در یں اثناء سوپور،بوٹہ شاہ محلہ لالبازار،حضرتبل اورنمبلہ بل پانپورمیں گیسوتراشی کے تازہ واقعات رونماہوئے ہیں۔لالبازارکے بوٹہ شاہ میں اتوارکو ایک خاتون کی چوٹی کاٹی گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق نامعلوم افرادنے صبح 10بجے ایک خاتون کی چوٹی کاٹ ڈالی ،اوراُسکے سونے کے زیورات بھی اُڑالئے ۔ اس واقعے کیخلاف لوگوں نے پُرامن طورآواز بلندکی تاہم پولیس کی ٹیم نے بروقت وہاں پہنچ کرلوگوں کواسبات کی یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے میں فوری کارروائی عمل میں لاکرملزم کوگرفتارکرنے کی کوشش فوری طورپرشروع کی جائیگی ۔نزدیکی علاقہ حضرتبل میں بھی سخت کشیدگی اورتشویش پائی جاتی ہے کیونکہ یہاں مبینہ طورپر سنیچرکوشام دیرگئے نامعلوم افرادنے ایک بزرگ خاتون کی چوٹی کاٹ ڈالی۔اس دوران حبہ کدل میں ان واقعات کیخلاف خواتین نے احتجاج دھرنا دیا اور نعرے بازی کی۔ اس موقعہ پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے دوران پتھرائو کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے ۔ نمبلہ بل پانپور علاقہ میں سنیچرکی شام مبینہ طورپرنامعلوم افرادنے ایک جواں سال خاتون کی چوٹی کاٹ ڈالی۔اس واقعہ کے خلاف ٹریڈرس فیڈریشن پانپورنے سوموارکیلئے قصبہ میں احتجاجی ہڑتال کال دی ہے۔بوٹہ شاہ محلہ لالبازار،حضرتبل اورپانپورمیں احتجاج بھی ہوا۔شمالی قصبہ سوپورمیں اتوارکواسوقت مشتعل لوگوں اورفورسزکے درمیان جھڑپیں ہوئیں اورمظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کے کچھ گولے داغے گئے جب قصبہ میں یہ خبرپھیلی کہ خوشحال متوعلاقہ میں نامعلوم افرادنے ایک اور25سالہ خاتون کی چوٹی گھرمیں داخل ہوکرکاٹ ڈالی ۔مقامی لوگوں کے مطابق متاثرہ خاتون جسکی یہاں صرف دوسال قبل شادی ہوئی ہے ،اپنے گھرمیں موجودتھی کہ نامعلوم افرادنے گھرمیں داخل ہوکراُسکی چوٹی کاٹ ڈالی ۔متاثرہ خاتون کوفوری طورپرسب ڈسٹرکٹ اسپتال سوپورطبی معائنے اورعلاج ومعالجہ کیلئے منتقل کیاگیا۔خیال رہے کچھ روزقبل بھی اسی علاقہ میں ایک خاتون کی چوٹی کاٹنے کاپُراسرارواقعہ رونماہواتھا۔تازہ واقعے کی خبرپھیلتے ہی مردوزن گھروں سے باہرآئے اورانہوں نے شدیدمظاہرے شروع کئے۔مظاہرین نے پتھرائو کیا جنہیںمنتشرکرنے کیلئے فورسز نے لاٹھی چارج کیا اور شلنگ کی۔سرحدی ضلع کپوارہ کے درد ہرے کرالہ پورہ علاقہ میں عشاء نماز کے بعد اس وقت افرا تفری مچ گئی جب نا معلوم افراد نے محمد یو سف میر کی18سال بچی کو بے ہوش کر کے اس کے زلف تراشے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ لوگ مساجد میں نماز عشاء میں مصروف تھے کہ اس دوران یہ واقعہ پیش آیا۔ بچی نے نامعلوم افراد کو دیکھ کر شور مچایا تاہم وہ اس کے گیسو تراشنے میں کامیاب ہوکر فرار ہوگئے ۔واقعہ کے بعد مقامی لوگ جمع ہو ئے اور متا ثر لڑکی کو سب ضلع اسپتال کرالہ پورہ میں داخل کیا گیا ۔ درد ہرے اور لون ہرے میں لوگو ں نے واقعہ کے خلاف سخت احتجاج کیا ۔ فیاض بخاری کے مطابق اتوارکو اوڑی،لنگامہ اوربونیارمیں بھی کاروباری سرگرمیا ں معطل رکھی گئیں ۔خیال رہے بانڈی اوربونیارمیں حالیہ کچھ دنوں میں گیسوتراشی کے کچھ واقعات رونماہوچکے ہیں سنیچرکوبونیارقصبہ میں مشتعل نوجوانوں اورپولیس کے درمیان پُرتشددجھڑپیں بھی ہوئیں تھیں۔