بلال فرقانی+مشتاق الاسلام
سرینگر+پلوامہ//منگل کی صبح بڈگام کے زینی پورہ لسجن گائوں کے قریب جہلم کے پشتے میں شگاف پڑنے سے متعدد ملحقہ علاقوں میں سیلاب آ گیا اور کئی علاقے اور ہزاروں کنال اراضی پر محیط کینہ ہامہ ویٹ لینڈ ڈوب گیا۔ جب دریائے جہلم کا پانی بستیوں میں داخل ہوا تو سرینگر ضلع حکام نے، نشیبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کے لیے ایڈوائزری جاری کی۔ ادھر پلوامہ ، کولگام اور اننت ناگ کے علاوہ سرینگر کے کئی علاقوں میں بھی پانی بھر گیا۔
شگاف
ضلعی انتظامیہ سرینگر کے مطابق شالینہ لسجن بنڈ پر زینی پورہ گائوں کے نزدیک پانی جہلم کے کنارے سے اوپر بہنے لگا اور اس نے گائوں کے وسط سے اپنا راستہ بنایا۔پیشگی اور احتیاطی اقدام کے طور پر، لسجن، سوئٹنگ، نوگام، ویتھ پورہ، گولپورہ، پادشاہی باغ اور مہجور نگر کے رہائشیوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ ان علاقوں کو خالی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں،” ۔انہوں نے مزید کہا کہ “ان علاقوں میں مقامی کمیٹیوں، مساجد اور مقامی ریونیو اور پولیس حکام کے ذریعے اعلانات پہلے ہی کیے جا چکے تھے۔”حکام کے مطابق جب جہلم کی سطح جمعرات کی صبح 5بجے 23.37فٹ تک پہنچ گئی تو کئی مقامات پر جہلم کے کناروں سے اوپر پانی بہنے لگا۔اسی وقت زینی پورہ لسجن کے مقام پر جہلم کا پانی کناروں سے اوپر ریلے کی شکل میں بہنے لگا اور اس نے زینی پورہ کی پوری بستی کو اپنی لپیٹ میں لیا۔حکام کے مطابق اس شگاف کے بعد شالینہ، رکھ شالینہ اور باغی شاکر شاہ سمیت دیہات جزوی طور زیر آب آگئے ۔حکام نے بتایا کہ سیر باغ اور سمر بگ دیہات میں بھی سیلاب کا خدشہ بڑھ گیا۔حکام نے بتایا کہ زینی پورہ کا پورا گائوں زیر آب آگیا تاہم، سمر بگ جزوی،شالینہ جزوی طور پرٹینگن اور رکھ شالینہ کا ایک محلہ جبکہ بعد میں مدیکھا گرائونڈ کینہ ہامہ ویٹ لینڈ میں پانی داخل ہوا۔حکام نے بتایا کہ پانی مذکورہ گرائونڈ میں داخل ہوتا رہا اور پورا دن بھی پانی گرائونڈ سے باہر نہیں نکلا۔ تاہم شام گئے سیلابی پانی فور لین شاہراہ کیساتھ ساتھ لسجن پل کی جانب بڑھ رہا تھا لیکن اسکی رفتار بہت کم تھی۔پانی ریلوے سٹیشن کے نزدیک ٹریک کی طرف بڑھ رہا تھا جس نے پہلے ہی کھانڈے کالونی بائی پاس کو اپنی زد میں لایا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح پانی اپنی اگلی منزل کا تعین کرسکتا ہے کہ یہ لسجن کی طرف رخ کرے گا یا پہرو، پادشاہی باغ یا نوگام میں داخل ہوگا۔
پلوامہ/اننت ناگ/کولگام
سیلابی پانی پلوامہ کے درجنوں دیہات میں بھی داخل ہوگیا ہے۔بدھ کی سہ پہر پانی پتلی باغ، کاکہ پورہ، لیلہار،بڑ باغ،گنڈی پورہ، ارچرسو،تڑژھ، پاہو،ستھر گنڈ، مارول، کانلی باغ، ڈوگری پور،گوری پورہ ، وندکھ پورہ،ہانجی پورہ،وگر گنڈ، رتنی پورہ،ملنگ پورہ، ٹوکن، شالہ ٹوکن،قوئل، ٹینگہ ہاڑ،رینزی پورہ، راج پورہ سٹیڈیم، پدگام پورہ،لارکی پورہ اوربجبہاڑہ ہائی وے میں داخل ہوا۔اسکے علاوہ نالہ ویشو نے کولگام میں کھڈونی، گھاٹ، ونپوہ کے علاوہ بوٹینگو، مندی کدل اننت ناگ، لالچوک،جنرل بس سٹینڈ، نیو کالونی اور دیگر علاقوں میں داخل ہوا۔
پانی میں کمی
جہلم کے دیگر علاقوں میں جمعرات کی صبح 6 بجے سے پانی کی سطح کم ہونے سے سیلاب کا خدشہ قدرے کم ہوگیا ۔تاہم جہلم رات گئے تک سنگم اور رام منشی باغ میں خطرے کے نشان تک بہہ رہا تھا لیکن پانی کی سطح بدستور کم ہورہی تھی جبکہ عشم میں بڑھ رہی تھی۔جمعرات کی صبح 5بجے سے رات 10بجے تک جہلم کی سطح میں تقریباً ایک فٹ پانی کی کمی ہوئی تھی لیکن یہ خطرے کے نشان کے برابر رہہ رہا تھا البتہ سنگم کے مقام پر 28گھنٹوں کے بعد جہلم خطرے کے نشان سے نیچے آگیا۔جہلم کیساتھ ملنے والے نالوں میں بھی پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے۔ نالہ ویشو میں پانی کی سطح بدھ کی شب سے ہی کم ہونے لگی تھی۔نالہ لدر، برنگی نالہ، نالہ رمبی آرا اور نالہ رومشی میں بھی بدھ کی شب 10بجے سے پانی کم ہونے لگا تھا۔ انتظامیہ نے کئی علاقوں سے نکالے گئے لوگوں کی مدد کے لیے امدادی مراکز قائم کیے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ضلع انتظامیہ اور ایس ایم سی کے مجموعی نوڈل افسروں کے علاوہ ان امدادی مراکز کے لیے نوڈل افسران کا تقرر کیا گیا ہے۔ضلعی انتظامیہ نے بے گھر ہونے والی آبادی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے چھ ریسکیو مراکز قائم کیے ہیں۔گورنمنٹ ہائی سکول واگورہ؛ گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول خندہ، شیخ العالم ہائی سکول ووگورہ،جی ایچ ایس ایس، بی کے پورہ، اسلامک پبلک کرالپورہ اور دار الفتح ڈانگر پورہ شامل ہیں۔