محکمہ بجلی ہمیشہ ہمیشہ غلط وجوہات کی بناء پر خبروں پر رہتا ہے ۔عمریں بیت گئیں ،جموںوکشمیر کے صارفین نے اس محکمہ کی جانب سے کوئی اچھی خبر نہیں سنی ہے ۔اب اگر کبھی محکمہ کسی اچھی خبر کی نوید بھی سناتا ہے تو وہ بھی مذاق ہی لگتا ہے۔ایسی ہی ایک نوید محکمہ کے تابع کمپنی کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کاپوریشن لمیٹیڈ نے چند روز قبل سنائی جب مذکورہ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ وہ سرینگر میں زیر زمین بجلی کی ترسیلی لائنیں بچھانے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ شہر کے سبھی ہسپتالوں کو اس نظام کے ساتھ جوڑ کر بلا خلل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے ۔منیجنگ ڈائریکٹر موصوف کہتے ہیں کہ اس ضمن میں ایکشن پلان بنایا جاچکا ہے اور عنقریب اس کام کو ای ٹینڈرنگ پر ڈال دیاجائے گا۔وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ زیر زمین ترسیلی لائنوں کی بچھائی کا عمل مکمل ہوجائے تو شہر باسیوں کو برف وباراں اور بادوباراں کی وجہ سے بجلی کی سپلائی سے محروم نہیں ہونا پڑے گا۔
بات پھر وہیں پہنچ جاتی ہے ،کہنے کو تو یہ باتیں اچھی لگتی ہیں لیکن بجلی محکمہ کی نااہلی کی اتنی طویل تاریخ ہے کہ اس اچھی خبر پر بھی کوئی بھروسہ کرنے کو تیا ر نہیں ہے۔ویسے بھروسہ کریں گے بھی کیسے۔اس محکمہ کی کوئی کل سیدھی ہی نہیں ہے ۔جو محکمہ آج تک بلنگ کا نظام ٹھیک نہ کرسکا ،اُس سے آپ کیسے توقع کرسکتے ہیںکہ وہ آپ کو زیر زمین کیبل کے ذریعے بجلی فراہم کرے گا۔منیجنگ ڈائریکٹر موصوف محکمہ بجلی میں نئے ہیں اور ویسے بھی ابھی نئے نئے ایڈمنسٹریشن میں آئے ہیں۔اُنہیں ابھی جموںوکشمیر کی انتظامیہ خاص کر محکمہ بجلی کا اتنا تجربہ حاصل نہیں ہے ۔چونکہ آج کل محکمہ بجلی کو زیادہ تر اسی محکمہ کے فیڈنگ سٹاف و عہدیداروں نے چلایا ہے تو دیگر محکموں کے عہدیداروں کو اس کااُتنا تجربہ حاصل نہیں ہے ۔یہی حال موجودہ ایم ڈی صاحب کا بھی ہے۔اُن کی نیت پر ہرگز شک نہیںکیاجاسکتا ہے اور اُن کا پھرتیلا پن کسی سے پوشیدہ نہیں ہے جبکہ عوام دوستی میں بھی وہ اپنی مثال آپ ہیں لیکن ایم ڈی صاحب کو شاید نہیں معلوم کہ جس محکمہ کو وہ ہائی ٹیک کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں ،وہ سر تا پا تباہ حال ہے ۔زمینی سطح پر بجلی لائن مین سے لیکر چیف انجینئر وں کے دفاتر تک کوئی کام ٖڈھنگ سے نہیںہورہا ہے ۔اربوںاور کھربوں روپے کی فیس وصولی نہیں کی جارہی ہے،وصولیں گے بھی کیسے ،بلیں ہی ناقص ہیں ۔صارفین کو بجلی فراہم ہوتی ہی نہیںلیکن ماہوار بلیں مل جاتی ہیں۔ایم ڈی موصوف شاید یہ بھی نہیں جانتے کہ اے آر ڈی پی آر سے لیکر دین دھیال اپدھیائے سکیم تک درجنوں سکیمیں آئی اور گئیں ،اربوں روپے آئے اور گئے لیکن بجلی نظام کی حالت ویسی کی ویسی ہی ہے۔دین دھیال اپدھیائے سکیم کے تحت چھوٹے اور سمارٹ ٹرانسفارمروںکی تنصیب کا خواب تاحال شرمندہ تعبیر ہونا باقی ہے ۔آج بھی بجلی کی ترسیلی لائنیں کئی مقامات پر بوسیدہ کھمبوں اور درختوں سے لٹکی ہوئی ہیںاور ایم ڈی صاحب نے شاید سمارٹ بجلی میٹروں کی تنصیب کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا ارادہ ترک ہی کردیا ہے ۔یہ منصوبہ بھی کب کا دردست لیاگیا ،اس کے تحت پورے جموںوکشمیر میں سمارٹ پری پیڈ میٹر نصب کرنے تھے اور پہلے مرحلہ پر سرینگر اور جموں شہروں اور دیگر قصبہ جات میں ان کی تنصیب یقینی بنانا تھی لیکن دور دور تک ان میٹروں کی تنصیب نظر نہیں آرہی ہے ۔
اس مایوس کن ماحول میں منیجنگ ڈائریکٹر اہل شہر کو زیر زمین ترسیلی کیبل بچھائے جانے کی نوید سنارہے ہیں تو اس پر کون بھروسہ کرے۔منیجنگ ڈائریکٹر چونکہ اس کارپوریشن کے مالک ِ کُل ہیں تو اُن سے یہی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اس کاپوریشن کا پوسٹ مارٹم کریں ۔بلکہ پہلی فرصت میں ملازمین کے جائز مطالبات حل کرنے کی سعی کروائیں۔جس کارپوریشن کے وہ منیجنگ ڈائریکٹر ہیں،اُس کارپوریشن کے قیام پر ہی اُن کے ماتحت ملازمین معترض ہیں اور وہ بجلی شعبہ کی نجکاری کا فیصلہ واپس لینے کے مطالبے پر نہ صرف مصر ہے بلکہ نجاکاری کے عمل پر پابہ شعلہ ہیں۔انہوں نے احتجاج میں شدت لائی ہوئی ہے ۔اس لئے بہتر رہے گا کہ منیجنگ ڈائریکٹر شہر باسیوں کو مُنگیری لال کے حسین سپنے دکھانے کی بجائے پہلے اپنے گھر کو درست کریں،گھر سے مراد کارپوریشن سے ہے ۔کارپوریشن کے اندر کے جھمیلے حل ہوںتو شاید کل کو اُن کا ماتحت عملہ زیر زمین کیبل بچھانے کے وقاری پروجیکٹ کو کامیابی سے ہمکنار کرانے کی کوشش کرے گا لیکن اگر اندرونی معاملات جوں کے توں رہے تو اس منصوبہ کا بھی ناکامی کے ساحل سے ٹکرانا طے ہے اور اُس وقت منیجنگ ڈائریکٹر صاحب ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔اس لئے اچھا رہے گا کہ وہ پہلے ملازمین کے تنازعات حل کرائیں،اس بات کا فیصلہ کروائیں کہ اس کو کارپوریشن ہی رہنا ہے یا پھر روایتی محکمہ ہی رہے گا۔اگر یہ مرحلہ حل ہوتا ہے تو اس کے بعد زیر التوا پروجیکٹ مکمل کروائیں اور جب وہ مکمل ہوں تو نئے پروجیکٹوں کی بات کریں کیوںکہ اُس وقت عوام کا متزلزل اعتماد بحال ہوا ہوگا اور وہ اُس پروجیکٹ میں تعاون بھی پیش کرینگے ۔جب تک یہ اعلانات دور کی کوڑیاں لانے کے مترادف ہی قرار دئے جاسکتے ہیں جن سے زمینی صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی ہے۔