ویب ڈیسک
انسانوں کی سمندر کے نیچے گھروں میں رہائش ممکن بنانے کی جانب جدوجہد بڑھنے لگی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک کمپنی برطانیہ میں زیرِ سمندر بیس تعمیر کر رہی ہے جہاں انسانوں کو سطح سمندر سے 200 میٹر نیچے رہائش گاہوں میں رکھا جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیپ (DEEP) نامی یہ کمپنی برطانیہ کے علاقے گلوسٹر شائر میں قائم ہے جس نے سمندر کے اندر ایک بیس بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں انسان طویل وقت تک رہ اور کام کر سکیں گے۔اس بیس کا منصوبہ 2027ء سے پہلے مکمل ہونے کا امکان ہے جس کی مالیت 1 کروڑ پاؤنڈ سے زائد بتائی جا رہی ہے۔بیس پر 6 یا اس سے زیادہ لوگوں کے رہنے کی امید اور اندازہ لگایا گیا ہے اور اس حوالے سے کام جاری ہے جبکہ ڈیزائن اور دیگر معاملات کی منظوری بھی لی جا چکی ہے۔دریں اثنابرطانیہ میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے این ایچ ایس نے مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی سب سے بڑا ٹرائل شروع کر دیا ہے۔نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) کے اعلان کے مطابق چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی سب سے بڑی آزمائش میں 7 لاکھ خواتین حصہ لے رہی ہیں۔یہ ٹرائل اپریل سے شروع ہو گا اور 30 مقامات پر 5 مختلف اے آئی پلیٹ فارمز کی جانچ کی جائے گی تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ٹیکنالوجی تشخیص کے عمل کو کس حد تک تیز کر کے ریڈیولوجسٹس پر کام کا بوجھ کم کر سکتی ہے۔یہ اقدام حکومت کے قومی کینسر پلان کی تیاری کے سلسلے کا حصہ ہے، این ایچ ایس میں پہلے ہی مختلف طریقوں سے اے آئی کا استعمال کیا جا رہا ہے، جیسے کینسر کے علاج میں معاونت، ویٹنگ لسٹس کے انتظام اور کینسر اسکینز کی جانچ میں، تاہم بریسٹ کینسر کے حوالے سے یہ اب تک کی سب سے بڑی آزمائش ہو گی۔اس ٹرائل کا نام ’ارلی ڈیٹیکشن یوزنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی اِن ہیلتھ‘ (Edith) رکھا گیا ہے، جس پر 11 ملین پاؤنڈ لاگت آئے گی۔ان خواتین کو آزمائش میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی جو پہلے ہی این ایچ ایس میں اپنے معمول کے اسکریننگ شیڈول کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔بریسٹ کینسر کی اسکریننگ 50 سے 53 سال کی عمر کی خواتین کے لیے دستیاب ہے، ہر 3 سال بعد 71 سال کی عمر تک دوبارہ اسکریننگ کی جائے گی۔اسکریننگ کے دوران ایکس رے (جسے میموگرام کہا جاتا ہے) لیا جاتا ہے تاکہ ایسے کینسر کا پتہ لگایا جا سکے جو بظاہر نظر نہیں آتے یا چھو کر محسوس نہیں کئے جا سکتے۔