سرینگر//حریت (ع) چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل کے اقدامات کا کوئی متبادل نہیں کیونکہ اس مسئلہ کی وجہ سے کشمیر میں روزانہ خون بہہ رہا ہے اور ہم آئے روز تشدد، تکلیف اور قیمتی جانوں کے زیاں سے گذررہے ہیں۔ میرواعظ نے نماز جمعہ کے بعد مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دیئے گئے احتجاجی پروگرام کے سلسلے میں ایک پر امن احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی اور بھارتی مظالم اور ان کی کشمیر دشمن پالیسیوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔اس سے قبل مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں حکومت ہندوستان کی طرف سے ظلم، نا انصافی اور بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ جنوبی کشمیر میں مار دھاڑ، ہراسانیوں ، گھروں میں گھس کر مکینوں کی مارپیٹ کی جارہی ہے ، بانڈی پورہ کے ایک نہتے نوجوان نثار احمد اور ایک نوجوان اس وقت ہندستانی فورسز کی گولیوں کا شکار بن کر جاں بحق ہوئے جب پر امن احتجاج کرنے والے نوجوانوں پر گولیاں چلائی گئیں جبکہ کھار پورہ آرونی کے محمد اشرف کو سرکاری فورسز نے اسوقت گولی کا نشانہ بنایا۔ میرواعظ نے کہا کہ حکومت ہندوستان کب تک اس حقیقت سے انکار کرتی رہے گی کہ کشمیری عوام کی تحریک کسی باہری بہکاوے یا پیسے پانے کی لالچ کی وجہ سے جاری نہیں ہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ کشمیری قوم کئی دہائیوں سے عزم و یقین اور پختہ ارادے کے ساتھ اپنے بنیادی حق یعنی حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بر سر جد وجہد ہیں اور بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں جو کہ ہر قوم کا حق ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ ہندوستان برطانوی سامراج کیخلاف جد وجہد کو جنگ آزادی کا نام دیتا ہے اور اسکے رہنمائوں گاندھی، بوس، نہروا اور بھگت سنگھ کو Freedom Fighters کہتا ہے جبکہ ہماری جد وجہد آزادی کو دہشت گردی اور اس جد وجہد میں مصروف کارکنوں کو دہشت گرد اور Paid agent قرار دیا جاتا ہے اور یہ پروپیگنڈا ہندوستان اور دنیا بھر میں پھیلا یا جارہا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیریوں کی موجودہ نوجوان نسل جو ظلم و جبر اور تشدد کے ماحول میں پروان چڑھ رہی ہے ایک پختہ ارادے کے ساتھ یہ مطالبہ بہت ہی صاف اور واضح الفاظ میں ہر اس طریقے اور ذریعے سے دہراتی ہے جو انکے پاس دستیاب ہے۔ اس امر کے باوجود کہ ان کو بے دردی سے جان سے مارا جاتا ہے اور ان کی آواز کو ہر ممکن طریقے سے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن یہ اپنے مطالبے سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہا حالات اس قدر ابتر ہوچکے ہیں کہ سینہ تان کر عسکریت پسندوں کو بچانے کیلئے ہندوستانی فورسز کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ نوجوان طالب علم جن میں لڑکیاں بھی شامل ہیں سڑکوں پر نکل کر احتجاج سے نہیں کتراتے۔ انہوں نے کہا کشمیر میں گھروں میں گھس کر سامان کو تہس نہس کرکے کشمیری عوام کی جائیداد کو نقصان پہنچانے اور ان کی زد کوب کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا جبکہ اس سے نفرت میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تحریک مزاحمت کے قائدین اور کارکنوں کو خانہ نظر بند یا جیلوں میں بلا جواز رکھنا غیر انسانی ، غیر اخلاق اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی کاکنوں کو فوری طور رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔میرواعظ نے عشرئہ نجات کے دوران وعظ و تبلیغ کے سلسلے میں ہو رہے پروگراموںکا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ۲۲ رمضان اتوار کو مسجد رحمت لالبازار، ۲۳ رمضان سوموار کو کانل مسجد مہاراج گنج، ۲۴ رمضان منگلوار کو دستگیر صاحب سرائی بالا، ۲۵ رمضان بدھوار کو بازار مسجد بہوری کدل جبکہ ۲۶ رمضان المبارک کو شب قدر کی تقریب مسجد جامع مسجد میں منعقد ہوگی اور ۲۷ رمضان جمعتہ الوداع کو اس سال یوم قدس اور یوم کشمیر کے طور پر منایا جائیگا