پرویز احمد
سرینگر //بڈھال راجوری میں پراسرار بیماری سے ہونے والی اموات کی تحقیقات کا عمل آخری مرحلے میں ہے اور آئندہ چند دنوں میں 17افراد کی موت کی وجوہات معلوم ہونے کی امیدہے ۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے انچارج اور بڈھال اموات کے تحقیقاتی سربراہ ڈاکٹر سید شجاع اختر قادری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاپہلے حاصل کئے گئے نمونوں کی رپورٹوں سے کسی بھی وبائی بیماری کی موجودگی سے انکار کیا گیاتھا اور ساتھ ہی کسی بھی وائرس یا بیکٹریاکی موجودگی کی تصدیق بھی نہیںہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسری بار بھی دلی اور لکھنو لیبارٹریوں کو نمونوں بھیجے ہیں تاکہ زہریلی کیمات کی موجودگی کا پتہ لگایا جاسکے لیکن اس کی رپورٹیں ابھی نہیں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی رپورٹ آنے میں چند دن لگ سکتے ہیں لیکن Cadmiumاور phosphorousکی موجودگی کی تصدیق نہیںہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خوراک میں زہر کی موجودگی سے بھی ملک کی تمام لیبارٹریوں نے انکار کیا ہے لیکن اب ہم زہریلی کیمیات کی موجودگی کی رپورٹوں کا انتظار کررہے ہیں۔ڈاکٹر قادری نے بتایا کہ Phosphorous اور Carbonate Poisioning میں ہم لوگ Atropine کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ مذکورہ دوائی زہرکا اثر کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اسلئے ہم نے اب متاثرین کو Atropineنامی دوائی دی ہے اور ان کی حالت میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وبائی بیماری ، وائرس یا بیکٹریا کی موجودگی نہ ہونے کے بعداب ہم اس بیماری کو Poisoningلیکر چل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ Organophorousesیا Corbonates کی وجہ سے ہورہا ہے لیکن حتمی رپورٹ آنے سے ہی تمام چیزیں صاف ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک یا 2دنوں میں حتمی رپورٹ آنی کی امید ہے جن میں تمام چیزیں صاف ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہم اسلئے مذکورہ دوائی کا استعمال نہیں کررہے تھے کیونکہ پہلے ہم اس کو وبائی بیماری مان کر چل رہے تھے۔