سرینگر //جموں و کشمیر حکومت نے سرینگر کے مضافاتی علاقہ زکورہ میں 60 کنال سرکاری اراضی مبینہ طور پر مرکزی پولیس فورس ( سی آر پی ایف ) کو آئندہ 99 برس کیلئے لیز یا پٹے پر دی ہے ، جسکے عوض مذکورہ پولیس فورس ریاستی سرکار کو معاوضہ کے بطور 80 کروڑ روپے ادا کرے گی ۔بدھ کو ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر ، نے سی آرپی ایف کوبغرض کیمپ سرکاری اراضی کی منتقلی سے متعلق ایک حکمنامہ صادر کیا ۔ اس حکمنامہ کے تحت علاقہ زکورہ میں واقع 7.5 ایکڑ اراضی یعنی 60 کنال سرکاری اراضی، جوکہ جموں و کشمیر محکمہ ہار ٹی کلچر پروڈیوس مارکیٹنگ کار پوریشن ( جے کے ایچ پی ایم سی ) کی ہے ، کو جمعہ کی صبح 11 بجکر 30 منٹ پر مرکزی پولیس فورسز (سی آر پی ایف ) کے سپرد کرنا تھی۔اس حکمنامہ کے مطابق مذکورہ اراضی کو فورسز کی تحویل میں دینے کی منظوری محکمہ مال نے رواں برس6مارچ کو دی ہے۔ اس حکمنامہ کے مطابق یہ اراضی مرکزی پولیس فورس کو( لیزیاپٹے) کی بنیاد پر اگلے99برس کیلئے سپرد کی جارہی ہے ،تاکہ یہاں بٹالین کیمپ قائم کیا جاسکے۔اس اراضی کو لیز پر لینے کے عوض مرکزی پولیس فورس (سی آر پی ایف(ریاستی سرکارکوکل 79کروڑ 66لاکھ 40ہزار661روپے معاوضہ کے بطور ادا کرے گی۔ضلع ترقیاتی کمشنر کے حکمنامہ کے مطابق آئی جی ،سی آر پی ایف سرینگر سے کہا گیا ہے کہ وہ اس اراضی کی حد بندی کریں اور8مئی کو اپنی تحویل میں لیں۔ محکمہ ہار ٹی کلچر پروڈیوس مارکیٹنگ کار پوریشن کے حکام کا کہنا ہے کہ زکورہ سری نگر میں مذکورہ اراضی گذشتہ 3 دہائیوں سے سی آر پی ایف کی تحویل میں ہے،اوراب مرکزی پولیس فورس کو سرکاری اراضی باضابطہ طورپرلیزپردی گئی محکمہ مال نے رواں برس مارچ میں ایک آرڈر کے تحت اس اراضی کی منتقلی کو یقینی بنانے کوہری جھنڈی دکھائی تھی ،جس کو ریاستی انتظامی کونسل کی منظوری بھی حاصل تھی۔
آزادانہ سرگرمیوں پر لگام کسنے کی ضرورت:نیشنل کانفرنس
طاقت پر مبنی پالیسی کی ایک خطرناک کڑی : پی ڈی پی
سرینگر//ریاستی سرکارکی جانب سے شہرکے مضافاتی علاقہ زکورہ میں 60 کنال سرکاری اراضی مرکزی پولیس فورس یعنی سی آرپی ایف کونناوے سال کیلئے پٹے پرفراہم کئے جانے کے اقدام کیخلاف مین اسٹریم جماعتوں اورلیڈروں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ۔ نیشنل کانفرنس کے سینئرلیڈراور جنرل سیکرٹری علی محمدساگرنے گورنرانتظامیہ کے منتقلی اراضی فیصلے کوسراسرغلط قراردیتے ہوئے بتایاکہ یہ عوامی مفادات اورشہری آزادی کے برخلاف لیاگیافیصلہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ گورنرانتظامیہ نے یہ غلط فیصلہ لیتے ہوئے قواعدوضوابط کوبالائے رکھنے کیساتھ ساتھ سویلین آبادی کے مفادات کوبھی نظراندازکردیا۔علی محمدساگرکاکہناتھاکہ سویلین آبادی میں کسی بھی فورس کوکیمپ قائم کرنے کیلئے اراضی فراہم قواعدکی سریحاًخلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم شہری یاآبادی والے علاقوں میں فورسزکی موجودگی کوکم سے کم کرنے کامطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن گورنرانتظامیہ فورسزکی موجودگی بڑھانے کی پالیسی پرکاربندنظرآتی ہے ۔ ادھرپی ڈی پی کے سینئرلیڈراورسابق وزیرنعیم اخترنے بھی زکورہ سری نگرمیں ساٹھ کنال سرکاری اراضی فورسزکولیزپردئیے جانے کوغلط فیصلہ قراردیا۔نعیم اخترنے کے این ایس کوبتایاکہ آبادی والے علاقہ میں فورسزکیمپ کی موجودگی سے عام شہریوں کی نقل وحمل متاثرہوگی ۔انہوں نے کہاکہ بجائے اسکے کہ سری نگراورکشمیرکے دوسرے علاقو ں میں فورسزکی موجودگی کوکم یاجائے ،گورنرانتظامیہ فورسزکومستقل طورشہری علاقوں میں رکھنے کی غرض سے سرکاری اراضی فراہم کررہی ہے جوکہ سراسرغلط اورناقابل قبول اقدام ہے ۔نعیم اخترکامزیدکہناتھاکہ مود ی سرکارنے کبھی کشمیریوں کے دلوں کوجیتنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس سرکارنے روزاول سے ہی یہاں طاقت کی پالیسی اپنائی اوربقول موصوف زکورہ میں سی آرپی ایف کوچھائونی قائم کرنے کیلئے سرکاری اراضی فراہم کرنااسی خطرناک پالیسی کی ایک کڑی ہے۔