گاندربل// شہر سرینگرکے مضافاتی علاقے زکورہ سرینگر میں پولیس کی ایک ناکہ پارٹی پر سینٹرو کار میں سفر کررہے 2جنگجوئوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میںایک سب انسپکٹر جاں بحق جبکہ ایک ایس پی او شدید زخمی ہوا۔تاہم فائرنگ کے تبادلے میں ایک سرکردہ جنگجو زخمی ہوا جو بعد میں ایک میوہ باغ میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھاالبتہ ایک فرار ہوا۔یہ واقعہ سہ پہر قریب سوا چار بجے اس وقت پیش آیا جب یہاں سے درگار جانے والی گاڑیوں کا بھاری رش تھا۔اس موقعہ پر ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں اس بات کی مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی کہ زکورہ گلاب باغ علاقے سے جنگجوئوں کا گذر ہونے والا ہے جو کسی جگہ کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔پولیس نے کہا کہ اطلاع ملتے ہی سب انسپکٹر عمران احمد ٹاک کی قیادت میں زکورہ پولیس سٹیشن کی ایک پارٹی نے ستھ بونی(سات چنار) گلاب باغ کے قریب ناکہ بٹھایا اور گاڑیوں کی تلاشی لینے لگی۔اسی دوران تقریباً سوا چار بجے ایک سینٹرو کار زیر نمبرJKO1V/5593 کو رکنے کا اشارہ کیا گیا تاہم اس میں موجود 2جنگجوئوں نے پولیس ناکہ پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی اور فائرنگ کے دوران ہی گاڑی سے چھلانگ لگا کر فرار ہوئے۔جنگجوئوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر عمران احمد ٹاک اور ایس پی او گوہر احمد شدید طور پر زخمی ہوئے۔ دونوں کو فوراً اسپتال منتقل کیا گیا جہاںسب انسپکٹر زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔واقعہ کے بعد ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔پولیس نے گاڑی کو تحویل میں لیکر پورے علاقے کی ناکہ بندی کر کے تلاشی کارروائی کا آغاز کردیا ۔آئی پولیس منیر احمد خان نے بتایا کہ پولیس کی ایک پارٹی آپریشن کیلئے جاری تھی،جس کے دوران مختصر شوٹ آوٹ ہوا،جس میں انسپکٹر عمران ٹاک اور ایک ایس پی اوزخمی ہوئے،بعد میں عمران ٹاک زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔انہوں نے کہا کہ جائے واقع سے ایک سینٹرو کارکو برآمد کیا گیا،جس میں جنگجو سوار تھے،جبکہ ایک شخص کی گرفتاری عمل میں لائی گئی،جس کی پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔آئی جی نے مزید بتایا کہ کار سے موبائل فون اور دیگر دستاویزات بھی برآمدکئے گئے ۔دریں اثناء شام دیر گئے پارم پورہ کے ایک سرکردہ جنگجو پر ویز احمد میرعرف مغیث ولد عبدالعزیز ساکن پارم پورہ کی لاش اسکے گھر لائی گئی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ زکورہ میں شوٹ اوٹ کے دوران مغیث کو گولیاں لگیں جس کے بعد وہ اگرچہ فرار ہونے میں کامیاب ہوا تاہم خون بہہ جانے کی وجہ سے غالباً ایک میوہ باغ میں دم توڑ بیٹھا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مغیث کو دو گولیان لگیں تھیں اور زخمی ہونے کے بعد اس نے گھر فون کیا تھا کہ اسکی حالت نازک ہے جس کے بعد وہ دم توڑ بیٹھا۔بعد میں مقامی لوگوں نے ہی اسکی لاش اسکے گھر پہنچا دی۔مغیث پہلے حزب المجاہدین سے وابستہ تھا لیکن وہ بعد میں اسی سال ذکر موسیٰ کی تنظیم انصارالغزوۃ الہند سے وابستہ ہوا۔اسکی لاش جب اسکے گھر پہنچائی گئی تو یہاں شدید مظاہرے ہوئے جو رات دیر گئے تک جاری رہے۔تحریک المجاہدین نے زکورہ میں ٹاسک فورس اور سی آر پی ایف کے مشترکہ آپریشن کے دوران جھڑپ میں ایک ٹاسک فورس افسر کی ہلاکت اور کئی فورسز اہلکاروںکو زخمی کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران بھارتی فورسز نے تحریک المجاہدین کے ڈسٹرکٹ کمانڈر پلوامہ مغیث احمد میر عرف عمر بن خطاب کو جاں بحق کر دیا۔ ترجمان نے کہا کہ تحریک المجاہدین کے ڈسٹرک کمانڈر کی ہلاکت کے بعد اس پر داعش کا پرچم ڈال کر تحریک کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی جب کہ سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت کو چھپا دیا گیا۔ جنھیں شدید زخمی حالت میں بادامی باغ اور پھر دہلی لے جایا گیا۔ تحریک بھارت سے آزادی کی تحریک ہے، اس کا کوئی عالمی ایجنڈا نہیں۔ تحریک آزادی کو کبھی القاعدہ اور کبھی داعش اور طالبان سے جوڑنے کا مقصد کشمیر کو افغانستان بنانا ہے۔
بسنت گڑھ سوگوار
سرینگر//32سالہ عمران احمد ٹاک بسنت گڑھ ادہم پور کا رہنے والا تھا اور قریب 7سال قبل پولیس میں بھرتی ہوا تھا۔وہ اپنے والدین کا چھوٹا بیٹا تھا ۔ اسکی بڑی بہن اور بڑے بھائی کی شادی ہوچکی ہے۔عمران احمدنے جموں یونیورسٹی سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی اور 7سال قبل میرٹ کی بنیاد پر بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر بھرتی ہوا ۔وہ 2012.13میں چنگس راجوری کے پولیس پوسٹ کا انچارج بھی رہا جس کے دوران انہوں نے یہاں کئی سماجی خدمات انجام دیں اور انہیں عام لوگوں کا مسیحا سمجھا جانے لگا تھا۔اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باعث وہ عام لوگوں کیلئے ہر کسی کام میں مدد گار ثابت ہوتا رہا ۔عمران احمدکی شادی 5سال قبل اپنی پھوپھی زاد بہن گلناز اخترکے ساتھ ہوئی اور ان کے ہاں علشبا نام کی 5سال کی بچی بھی ہے۔عمران احمد ٹاک ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور انکے والد عبدالطیف ریٹائرڈ لیکچرار ہیں۔
۔8تھانوں میں آج کرفیو
سکول اور کالج بھی بند
نیوز ڈیسک
سرینگر //ضلع انتظامیہ نے سرینگر شہر کے 8پولیس تھانوں کے دائرے میں آنے والے علاقوں میں مکمل طور پر بندشیں عائد رکھنے کا اعلان کیا ہے۔اس دوران سکول اور کالجز بند کردئے گئے ہیں۔ضلع انتظامیہ کے ایک حکمنامے کے مطابق 18نومبر بروز سنیچر شہر کے پارم پورہ،رعناواری،صفا کدل،نوہٹہ،خانیار اور مہاراج گنج میں سختی کیساتھ باندشیں عائد رہیں گی جبکہ مائسمہ اور کرالہ کھڈ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی بندشیں رہیں گی۔ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سرینگر شہر کے تمام سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی بند رہیں گے علاوہ ازیں تمام کالجز بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تاہم جن طلاب کے امتحانات چل رہے ہیں انکی رول نمبر سلپ کرفیو پاس کے بطور تصور کی جائیں گی۔