محمد بشارت
کوٹرنکہ // ضلع راجوری کے زون خواص میں قائم تعلیمی اداروں کی حالت زار دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ سرکاری اسکولوں کی خستہ حالی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے نہ صرف بچوں کے تعلیمی مستقبل کو اندھیروں میں دھکیل دیا ہے بلکہ ان کی صحت کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ زون خواص کی پنچایت بیلا، وارڈ نمبر 1 بھٹاری میں قائم گورنمنٹ پرائمری اسکول اس زبوں حالی کی زندہ مثال بن چکا ہے، جہاں گزشتہ دس سال سے بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔یہ اسکول 2010 میں قائم ہوا تھا تاہم 2015 میں تیز آندھی کے باعث اس کی چھت اڑ گئی، جس کے بعد سے آج تک نہ چھت کی مرمت ممکن ہو سکی اور نہ ہی نیا لینٹر ڈالا گیا۔ حیران کن امر یہ ہے کہ یہ اسکول ڈی ڈی سی ممبر، بی ڈی سی چیئرمین اور سابقہ سرپنچ کے گھر کے قریب واقع ہے، مگر اس کے باوجود تعلیمی ڈھانچے کی یہ زبوں حالی ان کی بے حسی اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے۔سماجی کارکن بشین کمار شرما اور سگدیو سنگھ نے اس سنگین مسئلے پر آواز اٹھاتے ہوئے ’کشمیر عظمیٰ‘ کو بتایا کہ اسکول میں چالیس کے قریب بچے زیر تعلیم ہیں، جنہیں شدید سردی اور جھلسا دینے والی گرمی میں کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نہ صرف بچوں کی صحت کے لئے خطرہ ہے بلکہ ان کے تعلیمی معیار پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔مقامی عوام نے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے اپنا احتجاج درج کرواتے ہوئے ڈی ڈی سی، بی ڈی سی، پنچایتی اراکین، محکمہ تعلیم، زونل ایجوکیشن آفیسر، تحصیلدار اور دیگر ذمہ داران کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ عوام کا کہنا ہے کہ ان اداروں اور نمائندوں کی آنکھوں کے سامنے یہ اسکول گزشتہ ایک دہائی سے زوال کا شکار ہے، مگر کسی نے سنجیدگی سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔مقامی لوگوں کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ہر پنچایتی، اسمبلی اور پارلیمانی انتخاب کے وقت تعمیرو ترقی کے خواب دکھائے جاتے ہیں، لیکن الیکشن جیتنے کے بعد عوامی مسائل کو فراموش کر دیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ بلاک خواص نے اسپرشینل بلاک کے تحت قومی سطح پر پانچواں رینک حاصل کیا ہے، مگر عملی طور پر یہاں کے تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ جس کا زندہ ثبوت یہی اسکول ہے جہاں چھت نہ ہونے کے باعث عمارت کھنڈر کا منظر پیش کر رہی ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ منتخب عوامی نمائندے ہوں یا ایل جی انتظامیہ، کسی نے بھی ان معصوم بچوں کے مستقبل کی فکر نہیں کی۔ محکمہ تعلیم کی بے حسی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ وہ اس حساس مسئلے کو نظر انداز کر رہا ہے، حالانکہ تعلیم بنیادی انسانی حق ہے۔مقامی لوگوں نے ایل جی انتظامیہ، ضلع راجوری کی سول انتظامیہ، محکمہ تعلیم اور بدھل حلقہ سے منتخب ایم ایل اے سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان معصوم بچوں کی حالت زار پر ترس کھائیں، اسکول کی کھنڈر بنی عمارت کی فوری مرمت کروائیں اور یہاں ایک باقاعدہ، محفوظ و پائیدار تعلیمی نظام قائم کریں تاکہ ہمارے بچے بھی بہتر مستقبل کی امید لے کر علم حاصل کر سکیں۔