سرینگر // انتظامیہ اور مٹن ڈیلروں کے درمیان قربانی کے جانوروں کی قیمتوں کو طے کرنے پر تنازعہ کھڑا ہوا ہے جس سے وادی کے صارفین مہنگے داموں پر جانور خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس نے سرکاری نرخوں کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقین کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور سرکار کے اس فیصلے سے کالا بازای ہونے کے خدشات ہیں۔عید الاضحیٰ کی آمد کو اگرچہ ایک ہفتہ رہ گیا ہے اور لوگ قربانی کے جانوروں کو خریدنے کے حوالے سے تذبذب میں پڑ گئے ہیں۔ لوگو ں کا کہنا ہے کہ اگر سرکار نے جانوروں کےلئے قیمتیں مقرر کی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ مہنگے داموں پرجانورخریدنے پر مجبور ہیں اور قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے حوالے سے محکمہ خوراک کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لارہا ہے ۔سوپور کے ایک صارف غلام محمد بٹ نے بتایا کہ اگرچہ یہاں مال کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن مال 200 سے اڑھائی سو فی کلو زندہ فروخت کیا جاتا ہے جبکہ اننت ناگ کا حال بھی ایسا ہی ہے وہاں پر بھی سوا دو سو سے لیکر اڑھائی سو روپے میں یہ فروخت کیا جاتا ہے ۔کپوارہ کے ایک صارف نے بتایا کہ سرکار نے اگرچہ اس کی قیمت 185روپے مقرر کی ہے لیکن مال مہنگے داموں فروخت ہو رہا ہے اور کسی کی کوئی باز پرس نہیں ہورہی ہے ۔ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری معراج الدین گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو اس حوالے سے بتایا کہ سرکار نے قربانی کے زندہ جانوروں کےلئے فی کلو گوشت کی قیمت 185روپے مقرر کی ہے اور قیمتیں مقرر کرنے سے قبل مٹن ڈیلرس ایسوسی ایشن کو اعتمام میں نہیں لیا گیا ہے اور نہ ہی اُن سے کوئی رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کے جانوروں کی خرید وفروخت صرف لائسنس یافتہ لوگ ہی نہیں کرتے ہیں بلکہ عام لوگ بھی یہ مال فروخت کرتے ہیں تو پھر کیوں کر قیمتوں پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں متعلقہ انتظامیہ مال کی قیمتوں کو مقرر کرنے سے قبل انہیں اعتماد میں لیتی تھی لیکن اس بار انہیں نظر انداز کیا گیا ہے جس سے کالا بازای ہونے کا خدشہ ہے ۔ ڈائریکٹر خوراک ورسدات نثار احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گذشتہ تین برسوں سے گوشت کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے اس لئے ازسر نو قیمتوں کو طے کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ بازاروں میں کافی تعداد میں قربانی کا مال موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے جو ریٹ رکھی ہیں وہ مناسب ہے ۔ ڈائریکٹر نے کہا کہ زندہ گوشت کی فی کلو قیمت 185روپے مقرر کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت خود قربانی کے جانور نہیں خریدتی ہے تاہم ہم نے مختلف جگہوں پر ایسوسی ایشن اور گروپوں کو رکھا ہے جو مال فروخت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کے جانوروں کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کےلئے محکمہ کے اہلکار وں نے مارکٹ چکنگ شروع کر دی گئی ہے اور کالا بازاری کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ دوسرے کسی بھی مذہب کا اگر کوئی تہوار ہوتا ہے تو وہاں قیمتوں میں کمی لائی جاتی ہے لیکن یہاں قیمتوں کو بڑھانے کو کہا جاتا ہے یہ افسوس کی بات ہے ۔