مشتاق تعظیم کشمیری
اللہ بارک تعالیٰ قران مجید میں سورة الکہف میں ارشاد فرماتا ہے،’’ہم کسی نیک عمل کرنےوالے کا ثواب ضا ٸع نہیں کرتے‘‘۔باری تعالیٰ نے اپنی کائنات کی مخلوق میں انسان کو اشرف المخلوقات جیسے بلند درجہ سے نوازا اور اُسے زندگی جیسا خوبصورت عطیہ عطا کیا۔ اب زندگی کو مزید خوبصورت، پُرسکون اور مطمئن بنانے کے لئے عمل و حرکت درکار ہوتی ہے جب تک انسان حرکت نہ کرے تو اُسے کامیابی میسر نہیں ہوتی ہے۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اُسے بھوک لگتی ہے اور وہ رونے لگتا ہے اور دودھ پی کر بھوک مٹاتا ہے یہاں سے اُس کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اس طرح انسان ابتدا سے اتنہا تک عمل و حرکت کے دائرے میں مقید رہتا ہے۔ علم تو سب ہی حاصل کرتے ہیں کوئی زیادہ تعلیم حاصل کرتا ہے کوئی کم۔ عمل کے بغیر علم کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی ہے۔ ہمیں ہر پل، ہر قدم پر عمل کرنا ضروری ہے اس کے بعد ہی ہمیں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ جو قومیں یا افراد عمل و جدوجہد اور کوشش کرتی ہیں وہ دُنیا میں کامیاب و سرخرو ہوتی ہیں جو قومیں عمل سے محروم ہوتی ہیں وہ ترقی کا خواب نہیں دیکھ سکتیں ،وہ ترقی کے دوڑ میں پیچھے رہتی ہیں۔ قرآن مجید میں ارشادہے انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کے لئے وہ کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔ جب ہمیں کوئی چیز میسر نہیں ہوتی تو ہم تقدیر کا نام لیتے ہیں کہ ہماری تقدیر میں جو تھا وہ ہمیں مل گیا۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات کے لئے ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے ،وہ ہے ہماری تقدیر۔ تقدیر برحق ہے اس پر ایمان لانا ضروری ہے لیکن تدبیر بھی اختیار کرنا لازمی ہے۔ حضرت محمدؐ کی زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ حضور پاکؐ کی زندگی سراپا عمل اور جدوجہد سے پُر تھی۔ ایک طرف تو حضور پاکؐ کو خدا پر مکمل بھروسہ اور توکل تھا تو دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں تدبیر، جدوجہد اور کوشش و عمل کا راستہ بھی اختیار کیا۔ دُنیا میں جس قدر بڑے لوگ ہو گزرے ہیں اُن کی عظمت اور بڑائی کا راز عمل، کوشش اور جدوجہد ہے۔ بظاہر وہ ہماری طرح انسان تھے لیکن فرق یہ ہے کہ انہوں نے دن رات محنت کیں اور سخت محنت و مشقت کو اپنی زندگی کا نصب العین بنایا ،اس لئے دُنیا میں انہیں شہرت اور عزت حاصل ہوئی۔ اگر وہ بھی مسلسل کاہلی اور سہل پسندی سے کام لیتے تو ہرگز یہ مقام حاصل نہیں کرسکتے تھے۔ زندگی کا دارومدار حرکت و کوشش پر ہے ،اگر حرکت رک جائے اور جمود طاری ہو جائے اِس کا نام موت ہے۔ پورا نظام کائنات حرکت کے بل بوتے پر چل رہا ہے۔ سورج، چاند، ستارے سبھی حرکت میں ہیں اسی طرح کسان کی زندگی محنت، کوشش اور جدوجہد کی بہترین مثال ہے ،وہ اپنے کھیت میں مسلسل محنت اور کوشش کرتا ہے اور سخت گرمی کی پروا کئے بغیر محنت و مشقت کرتا ہے۔ اس لئے لہلہاتی ہوئی فصلیں اپنی بہار دکھاتی ہیں۔ اسی طرح جو طالب علم مسلسل محنت اور لگن سے اپنے آپ کو تعلیم میں مصروف رکھتا ہے ،وہ اپنے مستقبل کو درخشاں اور تابناک بنا سکتا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے خاندان کا نام روشن کرتا ہے بلکہ ملک و قوم کی عزت کو بھی چار چاند لگا سکتا ہے۔ لیکن جو طالب علم کوشش و عمل، محنت و جدوجہد کرنے سے جی چراتا ہے ،وہ کبھی زندگی میں عزت کا مقام حاصل نہیں کرسکتا اور ہمیشہ وہ ناکام رہتا ہے۔ یاد رہے عمل زندگی میں کامیابی کے لئے اولین شرط ہے۔ کامیابی ان کے قدم چومتی ہے جو عمل پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ بات مائیں اپنے بچوں کو ضرور بتائیں۔ ان کے سامنے ایسی مثالیں پیش کریں کہ ان میں کوشش کا جذبہ پیدا ہو۔ ایسی ہزاروں مثالیں انہیں دی جاسکتی ہیں جنہوں نے اپنے منصوبوں پر عمل انتھک کوشش سے شروع کیا اور کامیابی حاصل کی۔ مسلسل جدوجہد اور کاوشوں کے ذریعے سائنسدانوں نے قدرت کے سیکڑوں راز دریافت کئے ،جن کا فائدہ آج پوری دُنیا اٹھا رہی ہے۔ ان سائنسدانوں کے متعلق اپنے بچوں کو بتائیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ خود اپنے بچوں کے سامنے عمل، کوشش اور جدوجہد کی مثال قائم کریں اور بچوں کو بھی عمل اور مسلسل کوشش کرنے کی ہدایت دیں کیونکہ بچّے بڑوں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ بچوں کو کامیاب بنانے اور عمل و کوشش کیلئے آمادہ کرنے کیلئے سب سے پہلے انہیں پُراعتماد بنائیں، اس کے اندر خود اعتمادی پیدا کئے بغیر کامیابی کا خواب دیکھنا بیوقوفی ہوگی۔ اپنے بچے کی صلاحیتوں کو جانچیں، اس کی صلاحیت کی بنیاد کے مطابق ہی اس سے کوئی اُمید وابستہ کریں۔ بچے کی دلچسپی کے مطابق ہی اسے کوئی کام کرنے دیں، اپنی مرضی تھوپنے کی ہرگز کوشش نہ کریں، اس کے علاوہ انہیں اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع بھی دیں اور عمل کی اہمیت بھی ضرور بتائیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے نیک اعمال ہمارے بچوں کے لیے کامیابی کا باعث بن جائیں۔آمین
[email protected]