تُو اپنے بعد بھی اپنا جہاں آباد رکھ آنا
تناور اپنی ہستی کا کوئی شمشاد رکھ آنا
کوئی تو نام لیوا ہو جہانِ زیست میں تیرا
بہ طرزِ عِشقِ صادق تو‘ کوئی فرہاد رکھ آنا
کتابِ زیست میں کُچھ کُچھ رقم ہو رستخیزی بھی
مُراد و نامُرادی کی اماں رُوداد رکھ آنا
سُخن گوئی کا ماحاصل نمود و نام ہے پھِر بھی
اِسی ذوقِ گراں کی تُم نئی ایجاد رکھ آنا
مُسلّم ہے کہ یہ عالمِ سراسر دارِ فانی ہے
حیات و موت کا اپنی مگر رُوداد رکھ آنا
غنیمت اِس کو جانو کہ نِشاطِ نیک نامی نے
دیا درسِ سُخن تُم کو اِسے آباد رکھ آنا
’’عمل سے زِندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی‘‘
یہ کارِ آزمودہ ہے اُسی کو صاد رکھ آنا
صدر انجمن ترقی اُردو (ہند) شاخ کشتواڑ
فون نمبر9697524469