Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

زمین اور انسانیت کی بقا کا مسئلہ | کرۂ ارض پرموجود حیاتیات کو شدید خدشات لاحق

Towseef
Last updated: November 3, 2024 11:24 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

ماحولیات

ظفر محی الدین

ماحولیات کیا ہے؟قدرتی ماحول جس میں ہم سب زندہ ہیں۔ حیوان، پودے، چرند پرند، آبی حیاتیات اور تمام حشرات الارض زندہ رہتے ہیں اور اپنے اپنے خطوں کی بارش ،سردی، گرمی ،طوفان سب برداشت کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں قدرتی طور پر جو بھی ماحول ہوتا ہے وہ ماحولیات میں شمار ہوتا ہے۔ یہی قدرتی ماحول ہمیں زندہ رکھتا ہے خوراک مہیا کرتا ہے۔EnvioronMent فرانسیسی زبان کا لفظ ہے تمام زمینی حیات موسمی، تبدیلیاں، ہوا پانی فضا زمین سب اس زمرے میں شامل ہیں۔ زمین کی سب سے اوپری سطح اوزون کہلاتی ہے۔ یہ ایک فضائی غلاف ہے جو زمین کو سورج کی الٹراوائیلنٹ شعاعوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ سورج سے تابکاری شعاعیں خارج ہوتی ہیں جو زمین اور تمام حیاتیات کے لئے مضر ہے۔ مکمل تحقیق کے بعد یہ تشویشناک حقیقت سامنے آئی ہےکہ زمین پر بہت تیزی سے پھیلتی آلودگی کی وجہ سے اوزون میںسوراخ پیداہوا ہے، تب اس سوراخ کو بند کرنے کی کوششیں شروع ہوئیں۔ بیسویں صدی کے نصف کے بعد دنیا جان گئی ہے کہ زمین پر جو موسمی تغیرات کا سلسلہ چل پڑا ہے، اس میں انسانوں کا خود سب سے بڑا حصہ ہے۔ زمین پر پھیلتی آلودگی ،زمین ،فضا ،سمندر ہر جگہ اپنا منفی اثردکھا رہی ہے۔ درحقیقت قدرتی آفات کوئلہ پر تیل اور گیس کے بڑھتے استعمال اورکارخانوں کی چمنیوں سے نکلنے والا کثیف دھواں، ہزاروں گیلن آلودہ پانی اور ہزاروں ٹن کوڑا کرکٹ روز سمندروں میں بہایا جاتا ہے جن کی وجہ سے زمین ،پانی اور ہوا آلودہ ہو رہی ہیں ،وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔ اب موسمی تبدیلیوں کی صورتحال یہ ہو چکی ہے کہیں طوفانی بارشیں، ہوائی طوفان، شدید برفباری کہیں گرمی میں شدت تو کہیں سیلاب ،دوسرے لفظوں میں قدرتی ماحول اور موسمی صورتحال سب کچھ تتر بتر ہو کر رہ گیا ہے۔

کرئہ ارض کے حوالے سے جیسا اوپر بیان کیا گیا اوزون میں سوراخ ہونے کے نتیجے میں زمین گلوبل وارمنگ اور موسمی تغیرات کے مسئلے سے دوچار ہوئی۔ اس حوالے سے یہ کہنا کہ محض واویلا اور پیسہ بٹورنے کا کھیل ہے قطعی غلط ہے۔ قدرتی ماحول متاثر ہو رہا ہے۔ موسمی تبدیلیاں عمل میں آرہی ہیں۔ آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

اس لئے دنیا کے ہوش مند، سنجیدہ ماہرین اور سائنس دانوں کوکرئہ ارض کے قدرتی ماحول میں سدھار لانے ،آلودگی کو کم سے کم کرنے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ انسانیت کی بقاء کیلئے جنگ لڑنا ہوگی۔ ہمیں اختلاف رائے رکھنے والوں کو قطعی نظرانداز کرنا ہوگا۔ تمام دنیا کو اب یہ بات تسلیم کرلینا چاہئے کہ قدرتی ماحول اور موسمی حالات میں زبردست بگاڑ ہوچکا ہے ۔ ہر فرد کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ دنیا کو آلودگی سے محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کرے ،یہ زمین اور انسانیت کی بقاء کا مسئلہ ہے۔

ماہرین نے گلوبل وارمنگ اور موسمی تغیرات کو عالمی دہشت گردی سے کہیں زیادہ خطرناک قرار دیا ہے۔ یہ پوری انسانیت کا سنگین مسئلہ ہے۔ دراصل دنیا کی آبادی میں بے ہنگم اضافہ کی بدولت دنیا گوناگوں مسائل کا شکار ہوتی جا رہی ہے،اس وقت دنیا کی آبادی آٹھ ارب تیس کروڑ ہے ،خیال ہے اس صدی میں نو ارب سے زیادہ بڑھ سکتی ہے ،ایسے میں ماحولیات کو بہتر بنانے کی کوششیں عبث ہو جائیں گی۔

آدمیت کے احترام اور اعلیٰ انسانی اقدار سے انحراف ،بدعنوانی ،طبقاتی تفریق اورعالمی دہشت گردی میں زیادہ اضافہ جیسے منفی اعمال اور رویے اس کا ثبوت ہیں۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ بڑی طاقتیں اپنے اپنے مفادات کے حصار سے بالاتر ہو کر اس کرئہ ارض کے تحفظ اور اس پر آباد حیاتیات کی سلامی کے لئے سنجیدہ اور بامقصد پالیسی وضع کریں، بصورت دیگر یہ امکانات قوی ہیں کہ اس جھلستی مسائل سے نبردآزما دھرتی پر کوئی شعار بھڑک کر اس پورے کرئہ ارض کوکسی بڑی جنگ میں جھونک سکتا ہے، جس کا تصور بھی قیامت سے کم نہیں۔کرئہ ارض پر قدرتی ماحول میں خرابی اور موسمی تبدیلیوں کے اسباب کے جائزوں میں یہ بالکل واضح ہے کہ پلاسٹک کی اشیاء کی بہتات، سمندر میں آلودہ پانی اور پلاسٹک کا کچرا بحری آلودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ درختوں کی کٹائی پر روزانہ بچی ہوئی ٹنوں خوراک کوڑے دان کی نذر ہو رہی ہے جس سے خوراک کی کمی محسوس کی جا رہی ہے۔

ہزاروں ہوائی جہاز فضا میں ہر روز گردش کرتے اور گیسولین کا دھواں شامل کرتے رہتے ہیں جس سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک طرف لاکھوں وہیکل سڑکوں پر دھواں چھوڑ رہی ہیں دوسری طرف ہزاروں طیارے ہر روز گیسولین کا دھواں فضا میں شامل کر رہے ہیں جس سے پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔

ایک جائزہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بیشتر ترقی پذیر ممالک میں غیر مؤثر حکمرانی عوام کے مسائل میں اضافے کا سبب ہے۔ درحقیقت بیشتر ترقی پذیر ممالک میں رشوت ستانی ،بدعنوانی ،ناانصافی اور بدامنی عام ہے، جس کی وجہ سے ان ملکوں کے معاشرے بے چینی،اضطراب اور افراتفری کا شکار ہیں ،ایسے میں عوام بے بس اورگومگو کا شکار ہیں ،بیشتر ترقی پذیر ممالک میں جمہوریت ناپید ہے، بولنے پر پابندی ہے۔ ایسے معاشروں میں گھٹن کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ جدید دنیا کے عصری تقاضوں کی تکمیل ادھوری رہ جاتی ہے۔ تذبذب، مایوسی اور افراتفری عام ہو جاتی ہے۔ نظم و ضبط کی کمی، سماجی شعور میں کمی، قانون کی بالادستی میں کمی کی وجہ سے سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل اور سماجی آلودگی میں اضافہ عمل میں آرہا ہے۔ لاطینی امریکی ممالک، افریقی اور ایشیائی ممالک کے زیادہ معاشرے مذکورہ مسائل کا شکار ہیں اور ان ممالک میں ترقی کی افتاہ صفر سے کچھ اوپر ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں دنیا میں فیشن کی صنعت نے بہت زیادہ ترقی کر لی ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں بڑے فیشن ہاؤسز کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ دلچسپ حقیقت ہے کہ اس سے بھی دنیا میں آلودگی میں اضافہ ہو رہاہے، جب کہ اس صنعت سے لاکھوں افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔

درحقیقت سرمایہ کار کیلئے پیداوار ضروری ہوتی ہے، اسی سے وہ منافع کماتا ہے۔ جب پیداوار میں اضافہ کا عمل شروع ہوتا ہے تو اس کے لئے انرجی بہت ضروری ہے اور انرجی کے حصول کے لئے قدرتی گیس، کوئلہ اور تیل کا استعمال بڑھ جاتا ہے جو آخرکار آلودگی میں اضافہ کا سبب بنتا ہے، مگر سرمایہ دار اور سرمایہ کار کے لئے اہم پیداوار اور منافع ہے ،اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے سرمایہ کے تحفظ کے حوالے سے بھی اقدام کرتا ہے ایسے میں اس کیلئے قدرتی ماحول ،کرئہ ارض کا تحفظ محض رسمی باتیں ہوتی ہیں۔ بحری آلودگی کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارہ فیصد لوگ مچھلی اور دیگر سمندری حیاتیات سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں، گویا اجناس کے بعد سمندری حیاتیات بھی انسانی خوراک کا اہم ذریعہ ہیں۔ماہرین ماحولیات نے برازیل، بولیویا، ایکوڈور، کولمبیا، گیانا اور وینزویلا کی حکومتوں پر زوردیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جنگلات کی کٹائی روکنے کیلئے سخت اقدام کریں اور ایمزون کے جنگلات کی حفاظت کریں۔ زمین کے قدرتی ماحول میں ایمزون کے جنگلات کو زمین کے پھیپھڑوں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

درحقیقت آبادی میں اضافہ کی وجہ سے نئی نئی بستیاں تعمیر ہو رہی ہیں ایسے میں لکڑی کا استعمال زیادہ ہو گیا ہے۔فضائی آلودگی وہ ہے جس میں فیکٹریوں کارخانوں، قدرتی کوئلہ گیس کا دھواں شامل ہو رہا ہے۔ پوری دنیا میں کاروں کی ہر سال بڑی تعداد میں اضافہ ہوا۔ بجلی کے آلات سے نکلنے وای مہین گیسیں یہ سب فضائی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

بین الاقوامی ہوائی کمپنیوںکی فیڈریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے ہزاروں طیارے ہر وقت ہوا میں پرواز کرتے ہیں ان کی گیسولین کا دھواں فضا میں جمع ہوتا رہتا ہے اور فضائی آلودگی کا سبب بن رہا ہے جبکہ ہوائی سفر میں دن بدن اضافہ بھی ہو رہا ہے اس وجہ سے بھی فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے اس کے علاوہ دنیا بھرکی کاروں، ریلوں، مشینری کا دھواں بھی فضاء میں جذب ہوتا ہے اور بڑے نقصانات کا سبب بن رہا ہے آئے دن کسی نہ کسی جگہ تیزابی بارش کا برسنا بھی انسانی حیوانی اور نباتیات کے ضرررساں ثابت ہو رہا ہے۔

پانی کی آلودگی یا بحری سمندری آلودگی بھی بڑا مسئلہ ہے۔ دنیا میں ماہرین کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ دہائیوں میں سمندری آلودگی کی وجہ سے سمندری حیاتیات کی اقسام میں کمی ہو چکی ہے بے شمار اقسام معدوم ہو چکی ہیں۔ کثافت نے مچھلیوں کی حیات کو شدید خطرات پیدا کردئیے ہیں۔ اس طرح زمین پر آلودگی کی شرح زیادہ ہے، فصلوں کی تیاری میں خطرناک کیمیکل زدہ مصنوعی کھادوں کا استعمال، آلودہ پانی، گندا کوڑا کرکٹ دراصل کرئہ ارض اور اس پر موجود تمام حیاتیات کو قدرتی ماحول میں بتدریج تبدیلی سے بڑے خطرات کا سامنا ہے۔ ماحولیاتی اور موسمی تبدیلی ایک سچائی ہے۔ پوری انسانیت اور دیگر حیاتیات کو شدید خدشات ہیں۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پونچھ کے لوگوں کے دکھوں ، انصاف کا مطالبہ قومی سطح پر اٹھاؤں گا: راہل
برصغیر
ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ہمیں ترقی کی رفتار کو بڑھاتے ہوئے ایک ٹیم کے طور پر کام کرنا ہوگا: مودی
تازہ ترین
ریاستی درجہ پارلیمنٹ بحال کرے گی، نہ کہ نیشنل کانفرنس یا پی ڈی پی: سنیل شرما
تازہ ترین
راہل گاندھی نے پونچھ میں سنگھ سبھا گرد وارے میں حاضری دی
تازہ ترین

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

دماغ اور معدےکا باہمی تعلق بہتر کیسے بنایا جائے؟ معلومات

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے! | اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ طب و سائنس

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بڑھتے ہوئے خطرات | فضا کو آلودہ کرنے میں انسانوں کا اہم کردار ہے سائنس و تحقیق

May 18, 2025

زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?