ہراری/زمبابوے کی فوج نے ملک کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے تاہم 1980 سے اقتدار میں موجود صدر رابرٹ موگابے خیریت سے ہیں۔اس سے پہلے زمبابوے کی فوج نے قومی نشریاتی ادارے زیڈ بی سی پر قبضے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے مجرموں کو نشانہ بنانے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔جنوبی افریقہ کے صدر جیکب ذوما کے مطابق انھوں نے صدر موگابے سے بات کی ہے جس میں صدر موگابے کے بقول’ انھیں گھر تک محدود کر دیا گیا ہے لیکن وہ خیریت سے ہیں۔‘بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ فوج کی جانب ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کا مقصد صدر موگابے کی جگہ ان کے ڈپٹی ایمرسن منگاگوا کو اقتدار کی منتقلی ہو سکتا ہے جنھیں گذشتہ ہفتے برطرف کر دیا گیا تھا۔دوسری جانب فوج کے ایک جنرل نے ٹی وی پر ایک بیان پڑھ کر سنایا جس میں انھوں نے فوجی بغاوت کی تردید کی جبکہ دوسری جانب صدر موگابے کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فوج کا حکومت پر قابض ہونا نہیں ہے اور صدر رابرٹ موگابے محفوظ ہیں۔سیاسی کشیدگی میں اس وقت بھی اضافہ دیکھا گیا جب منگل کے روز ہرارے میں بکتر بند گاڑیوں نے پوزیشن سنبھال لی تاہم اس کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی۔دارالحکومت ہرارے کے شمالی علاقوں میں بدھ کی صبح شدید گولہ باری اور توپ داغنے کی آوازایں سنائی دیں۔جنوبی افریقہ کے لیے زمبابوے کے ایلچی آئیزک مویو نے اس سے قبل فوجی بغاوت کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 'ثابت و سالم' ہے۔زمبابوے میں برسرِاقتدار جماعت نے حال ہی میں ملک کے فوجی سربراہ پر ’بغاوت آمیز‘ رویے کا الزام لگایا تھا جب انھوں نے ملکی سیاست میں فوجی مداخلت پر تنبیہ کی تھی۔فوجی سربراہ جنرل کونسٹاٹینو چیونگا نے ملک کے صدر رابرٹ موگابے کے خلاف چیلیج اس وقت کیا ہے جب صدر نے ملک کے نائب صدر کو عہدے سے فارغ کر دیا تھا۔جنرل چیونگا کا کہنا تھا کہ فوج صدر موگابے کی جماعت میں برطرفیوں کو روکنے کے لیے تیار ہے۔فوج نے زیڈ بی سی کے ہیڈکوارٹر پر قبضے کے کئی گھنٹوں کے بعد ایک بیان جاری کیا۔ فوجی وردی میں ایک شخص نے کہا: 'ہم یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں عالی جاہ صدر۔۔۔ اور ان کے اہل خانہ محفوظ اور ٹھیک ہیں اور ان کی سکیورٹی کی ضمانت ہے۔'بیان میں مزید کہا گیا: 'ہم لوگ صرف ان کے آس پاس پھیلے مجرموں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو جرم کر رہے ہیں۔۔۔ اور یہ ملک میں سماجی اور معاشی پریشانیوں کا سبب ہیں۔ جوں ہی ہمارا مشن پورا ہو جائے گا ہمیں امید ہے کہ حالات معمول پر آ جائوں گے۔'فوجی سربراہ جنرل کونسٹاٹینو چیونگا نے حکومپ پر کنٹرول کرنے کی بات کہی تھی۔ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کون اس فوجی سرگرمی کی قیادت کر رہا ہے۔سیاسی کشیدگی میں اس وقت بھی اضافہ دیکھا گیا جب منگل کے روز ہرارے میں بکتر بند گاڑیوں نے پوزیشن سنبھال لی تاہم اس کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی۔روئٹرز کا کہنا ہے کہ زیڈ بی سی کے عملے کو فوجیوں نے دھکے دیے اور ادارے کا صدر دفتر سنبھال لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے عملے سے کہا کہ وہ پریشان نہ ہوں اور فوجی وہاں صرف ادارے کی حفاظت کے لیے آئے تھے۔امریکی دفترِ خارجہ نے ملک میں تمام سیاسی سٹیک ہولڈرز سے کہا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن انداز میں حل کریں اور یہ کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کون اس فوجی سرگرمی کی قیادت کر رہا ہے۔