سرینگر// سرینگر بھارت کے اُن 29 شہروںاور قصبہ جات کی فہرست میں شامل ہے جن کو زلزلے کے حوالے سے ’’شدید‘‘ سے’’ انتہائی شدید‘‘ سیسمک زون میں رکھا گیا ہے۔ ان شہروں میں دلی کے ساتھ ساتھ 9ریاستوں کے دارالحکومت بھی شامل ہیں ۔نیشنل سینٹر فار سیسمالوجی(NCS)نے بھارت بھر میں زلزلوں کے امکانات سے متعلق اپنی تازہ رپورٹ میں ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں زلزلے آنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ان میں سے زیادہ تر جگہیں ہمالیائی خطے میں واقع ہیں جسے زلزلوں کے حوالے سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ متحرک خطہ قرار دیا جاتا ہے۔این سی ایس کے ڈائریکٹر ونیت گوہلاٹ کے مطابق بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز(BIS) نے زلزلوں سے متعلق ماضی کے ریکارڈ ،ٹیکٹونک سرگرمیوں اور نقصانات کی بناء پر ملک کے مختلف حصوں کو IIسےVکے زمروں میں تقسیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہلی ، پٹنہ(بہار)، سرینگر(جموں کشمیر)، کوہیما(ناگالینڈ)، پانڈیچری، گوہاٹی(آسام) ، گنٹوک (سکم) ، شملہ(ہماچل پردیش)، دہرادون(اترا کھنڈ)، امپھال(منی پور) اور چندی گڑھ کو سیسمک زونIVاورVکے زمرے میں رکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ان شہروں کی مجموعی آبادی تین کروڑ سے زیادہ ہے۔پورے شمال مشرقی خطے کے ساتھ ساتھ، جموں کشمیر کے کچھ حصے، ہماچل پردیش، کچھ گجرات بہار کے کچھ حصے اور انڈومان نکوبار جزیرے سیسمک زونVمیں شامل ہیں ۔یہ علاقے زلزلوں کے حوالے سے ’’شدید‘‘ سے’’انتہائی شدید‘‘ سیسمک زون میں شامل ہیں، جہاںخطرناک زلزلے آنے کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ جموں کشمیر کے کچھ دیگر حصے،، سکم، شمالی اتر پردیش ،مغربی بنگال، گجرات اور مہارشٹرا کاایک چھوٹا سا حصہ زونIVمیں شامل ہے۔گجرات کو بھُج علاقہ جہاں2001میں آئے قیامت خیز زلزلے میں20ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، کے علاوہ چندی گڑھ، امبالا، امرتسر، لدھیانہ اوررُورکی کوسیسمک IVاورVمیں شامل کیا گیا ہے۔زمینی سائنس کی وزارت کے سیکریٹری ایم راجیون نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال مارچ تک ملک میں31نئی جگہوں پر زلزلے کی نگرانی سے متعلق مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسے84مراکز قائم ہیںجن کی مدد سے زلزلوں سے متعلق مختلف امور کا متواتر جائزہ لیاجاتا ہے۔