پانپور//زعفران کے لہلہاتے کھلیان بڑا ہی دلکش اورپر فریب منظر پیش کررہے ہیں۔زمینداروں کیلئے خوشبومہکنے کے ساتھ ہی پھولوں کو چننے کا پہلا دور شروع ہواہے۔پانپور اور اس کے ملحقہ علاقوں میںزمیندار اپنے کھیتوں میں پھولوں کو اکھٹاکرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔پلوامہ ضلع میں1997سے قبل 6ہزار ہیکٹراراضی پر زعفران کی کاشت ہوتی تھی لیکن اراضی پر غیر قانونی طریقے سے تعمیرات کے بعد اب یہ اراضی سکڑ کر3ہزارہیکٹر سے زائد تک سمٹ گئی جس میں150ہیکٹر پلوامہ میں جبکہ پانپور میں3150ہیکٹر ہے۔زعفران کے پھولوں کو اکھٹاکرنے میں مرد ہی نہیں بلکہ خواتین ،بوڑھے اور بچے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔پھول اٹھانے میں مصروف ایک زمیندار حاجی محمدشعبان لون کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے خشک سالی کی وجہ سے زعفران کی صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے اور10 سال قبل ایک کنال اراضی پر500گرام زعفران اگتا تھااور آج اُس کے بجائے50گرام ہی نکلتا ہے۔مذکورہ شہری کا کہنا ہے کہ زعفران سے لاکھوں لوگوں کا روزگار سے وابستہ ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ زعفران پانپور کی شان ہی نہیں بلکہ پورے کشمیر کی آن ہے جسے دور دور سے سیاح دیکھنے کیلئے یہاں آتے ہیں،مگر بروقت بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے زعفران کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔زعفران کا پھول گول اور بہت ہی چھوٹا ہوتا ہے جو ہر سال خود بخود اُگتا ہے۔ اس پھول کی لمبائی 15 سے 20 سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔ زعفران پھول انتہائی نازک ہوتا ہے اور اس کی خوشبودل کو چھونے والی ہوتی ہے۔ زعفران کے لئے سرد خشک آب و ہوا ضروری ہے اور زعفران کی پیداوار گرمیوں میں بارش کی مقدار اور درجہ حرارت پر براہ راست منحصر ہے۔بارش زیادہ ہو تو پیداوار بہت اچھی ہوتی ہے اوراگر بارشیںوقت پر نہ پڑیں تو زعفران کی فصل میں کمی پائی جاتی ہیں۔کشمیر دنیا میں زعفران اگانے والی 3 اہم جگہوںمیںسے ایک ہے اور کشمیری زعفران دنیا میں سب سے بہتر زعفران مانا جاتا ہے۔