جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے زرعی شعبے میں بہتر سے بہتر نتایج حاصل کرنے کیلئے زرعی تحقیق کو لیبارٹریوں سے کھیتوں تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ جموں میں کل سکاسٹ جموں کے چھٹے کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے مقابلے میں جموں کشمیر میں کاشتکاری کا عمل اطمینان بخش ہے تا ہم اُن وجوہات پر غور کرنے کی بھی ضرورت ہے جن کی وجہ سے اس سیکٹر میں اطمینان بخش سطح کی کارکردگی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ۔ انہوں نے سائینسدانوں اور پالیسی سازوں سے کہا کہ وہ اس بات کا پتہ لگائیں کہ مختلف سکیموں اور ٹیکنالوجی کی بدولت بھی زرعی شعبے میں کارخانہ داری کے کلچر کو فروغ کیوں نہیں مل رہا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس موقعہ پر مہمانِ خصوصی کی حثیت سے موجود تھے ۔ وزیر اعلیٰ نے تحقیقی لیبارٹریوں اور کاشتکاروں کے کھیتوں کے مابین بہتر اشتراک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تحقیق کا کام دراصل کھیتوں میں ہی عملایا جاتا ہے ۔ انہوں نے طلاب سے کہا کہ وہ تفاوت کو دور کر کے جدید طرز کے سائیل ٹیسٹنگ کٹس، ہارویسٹ ٹیکنالوجی وجود میں لائیں تا کہ ہیداوار میں اضافہ کر کے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے ۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے خطبے میں کہا کہ یہ سیکٹر دوسری ریاستوں کے مقابلے میں یہاں اچھی کارکردگی دکھا رہا ہے تا ہم کوتاہیوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ محبوبہ مفتی نے طلاب پر زور دیا کہ وہ زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں کو کارخانہ داری سیکٹر کے طور پر اختیار کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے نہ صرف انفرادی سطح کے روز گار پیدا ہوں گے بلکہ دیہی اقتصادی منظر نامہ بھی فروغ پا سکے گا ۔ انہوں نے نوجوان زرعی گریجویٹوں سے کہا کہ وہ مغربی ممالک کی طرف دیکھ کر یہ جان لیں کہ وہاں لوگ فخر سے کس طرح کسان بنتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست میں مشک بدجی، باسمتی چاول ، اخروٹ اور زعفران بہتات سے اگائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے زرعی طلاب کو صلاح دی کہ وہ کاشتکاری کو بطور پیشہ اپنائیں تا کہ وہ عالمی سطح کے مارکیٹ کے عین مطابق منفرد اقسام کی فصلیں اگا سکیں ۔